اخلاق، مکتب تشیع کا سر چشمہ ہے، امام کے کلام نے پورے وجود میں انقلاب بر پا کیا

اخلاق، مکتب تشیع کا سر چشمہ ہے، امام کے کلام نے پورے وجود میں انقلاب بر پا کیا

حضرت امام (رح) کی صحبت اور فرمایشات کے نتیجے میں ہمارے اندر جو تبدیلی رونما ہوتی تھی اس قدر گہری تھی کہ ہم پوری طرح اپنا بچاو کرسکتے تھے...

حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد جواد پیشوائی نے جماران ویب سائٹ کو بتایا:

ہمارا پورا فقہ، آئین اور دستور جو اسلام اور مذہب بر حق تشیع کی بنیاد پر قائم ہے، اخلاق کی برکت سے سرچشمہ لیتا ہے لیکن اگر خُلق برتاو اور سلوک درست نہ ہو، ظاہری چہرہ کسی کام کا نہیں رہتا اور انسان ایک بیہودہ اور بے ہدف فرد میں تبدیل ہوجاتا ہے پھر وہ کبھی کھبار ایسے کام بھی کر جاتا ہے کہ جانور بھی نہیں کرتا، ناطق اور عاقل انسان تو دور کی بات۔

حقیر کا عالم دین والد، مرحوم جناب آیت اللہ سید ابوطالب پیشوایی جو امام کی جانب سے (شہر انزلی میں) نمایندے تھے (صحیفہ امام، ج۱،ص۶۷) اور انقلاب سے پہلے فوت ہوگئے، مجھے ہمیشہ سفارش کرتے تھے کہ بیٹا! اپنے منبروں اور تقاریر میں ہمیشہ سیرہ ائمہ طاہرین(ع) کی تاریخ کا ایک گوشہ ضرور لوگوں کےلئے بیان کرو؛ کیونکہ ائمہ(ع) کی سیرت ہمیشہ عوام میں ایک انقلاب اور تبدیلی ایجاد کرتی ہے۔

امام صادق(ع) اس موضوع کے بارے میں ہمیشہ سفارش کرتے تھے: ’’ کونوا دعاة الناس بغیر ألسنتکم ’’ عوام کو اپنی زبانوں کے علاوہ اپنے اعمال کے ذریعہ دعوت دیں۔   

حقیر، حضرت امام (رح) کی کلاسوں میں حاضر نہیں ہوسکا، لیکن آیت اللہ جوادی آملی اور آیت اللہ فاضل لنکرانی کے درس میں جو امام (رح) کے شاگرد ہیں، شرکت کرتا تھا اور ان حضرات نے ایک واسطہ سے امام راحل(رح) اور دیگر بعض گزر ہوئے بڑے اعلٰی پائے کے اساتید اخلاق جیسے حضرت آیت اللہ (میرزا جواد آقا ملکی) تبریزی کی فرمایشات اور سفارشات کو ہم تک جو حوزہ کے تربیت شدہ ہیں، پہنچایا اور ہمارے پورے  وجود میں ایک عظیم تبدیلی اور انقلاب برپا ہونے میں باعث اور ذریعہ بنے۔  

حضرت امام (رح) کی صحبت اور فرمایشات کے نتیجے میں ہمارے اندر جو تبدیلی رونما ہوتی تھی اس قدر گہری تھی کہ ہم پوری طرح اپنا بچاو کرسکتے تھے کہ اگر کسی وقت سیاست کے میدان میں داخل ہوتے بھی تھے، تو اپنے اردگرد موجود تمام امور پر مکمل نظر اور کنٹرول رکھ سکتے تھے۔


ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں