امام (رح) کے علمی مقام و منزلت، نفس کے اخلاص اور سلامت کی دوست اور دشمن کی تاکید

امام (رح) کے علمی مقام و منزلت، نفس کے اخلاص اور سلامت کی دوست اور دشمن کی تاکید

جماران نامہ نگار سے گفتگو کے دوران حجۃ الاسلام و المسلمین پیشوایی کا کہنا تھا:

حضرت امام (رح) کی شان ومنزلت کسی کے لئے پوشیدہ نہیں، دوست اور دشمن بھی امام عالی مقام کی علمیت، اخلاص اور زندگی کے شاہراہ پر نفس کی سلامت کے ساتھ زندگی گزارنے اور لوگوں کو ہدایت اور رہبری کرنے کی تاکید کرتا ہے۔

حقیر سنہ 1338 (1959) قم میں امام راحل (رح) کی خدمت میں حاضر ہوا، چنانچہ حاج آقا روح اللہ درایت، بصیرت، صداقت، متانت، وقار، شائستگی، علمیت اور تقوی میں معروف تھے، فقہ اور اصول کے درس کے ساتھ، اخلاق بھی تدریس کرتے تھے۔

انقلاب کی کامیابی کےحوالے سے آپ، اس ملت اور تمام اسلامی ملل و اقوام پر بہت بڑا حق رکھتے ہیں۔ ہماری اور ان تمام افراد کی جو لمبے عرصہ سے حضرت امام(رح) کی خدمت میں خاص عقیدہ رکھنے کا شرف رکھتے ہیں ذمہ داری ہے کہ مساجد، محافل اور مجالس میں آپ کا ذکر اور یاد کریں اور نوجوان نسل کے لئے جنھوں نے حضرت امام (رح) کو نہیں دیکھا اور ان کے دور کو درک نہیں کیا ہے، ایک واجب اور ضروری امر ہے۔

صد افسوس کے ساتھ ملکی، سیاسی مسائل اور خاص کر جنگ کے بعد اقتصادی ومعشیتی مسائل  اور پریشانیاں نے عوام کو اس حد تک مصروف اور پھسا دی ہے کہ دین مداری اور دینداری کو انقلاب سے پہلے کی طرح ایک سنتی مراحل میں داخل کی ہے اور اس انداز سے بھی تبلیغ کی گئی ہے کہ اللہ نہ کرے کہ دین، سیاست سے الگ اور سیاست دین سے الگ ہے۔

دین، مادہ دنو سے اللہ تعالٰی سے نزدیک ہونا، احکام، واجبات بجال انے، محرمات ترک کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ سے قرب پانے سے تشکیل پایا ہے اور دین اس امر کے تحقق کے لئے واحد ذریعہ ہے، لیکن افسوس کے ساتھ لوگوں کو یہ بات نہیں سمجھائی گئی ہے کہ واجبات بجا لانے اور محرمات ترک کرنے کی تاثیر کا مشاہدہ کرنے کے لئے ضروری ہےکہ ہم عبادت کے دائرہ سے باہر بھی عبادت کے اثرات کو زندہ کریں۔

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں