تمام مسلم ممالک اور اقوام جانتی ہیں کہ درد کیا ہے! اتحاد و اتفاق کا سہارا کیوں نہیں لیتے؟

تمام مسلم ممالک اور اقوام جانتی ہیں کہ درد کیا ہے! اتحاد و اتفاق کا سہارا کیوں نہیں لیتے؟

مسلمانوں کی جدید تاریخ میں جو نعرہ سب سے زیادہ مقبول رہا ہے وہ مسلمانوں کے اتحاد کا نعرہ ہے۔ مگر انیسویں صدی سے آج تک یہ خواہش ایک خواب ہی بنی رہی ہے اور مسلمان درجنوں ریاستوں میں اپنے اپنے سیاسی، تہذیبی، سماجی اور مسلکی اختلافات کے ساتھ منتشر ہیں جبکہ اس کے برعکس، ہزاروں سال سے بہت سی ریاستوں میں منقسم اور شدیدترین نوعیت کی باہمی جنگوں اور رقابتوں کا شکار یورپ، یورپی یونین کی شکل میں بتدریج ایک اکائی بننے کی سمت میں اپنا سفر کامیابی سے طے کر رہا ہے!!

لیکن ہمارے درمیان جو لیڈر اور بڑا آدمی پیدا ہوجاتا ہے وہ باتیں تو اتحاد و اتفاق کی کرتا ہے لیکن کچھ ہی عرصے میں اس کی اپنی شخصیت، اپنی جماعت، اپنا فرقہ، اپنا گروہ عین مطلوب بن جاتا ہے جس سے اختلاف رائے کرنا ممکن نہیں رہتا۔

نتیجتاً وہ اور عوام الناس دونوں، ہر طرح کے مفید وسائل سے محروم ہوکر اپنی صلاحیتوں کے استعمال سے قاصر رہ جاتے ہیں۔ ظاہر ہے بے صلاحیت لوگ کبھی کوئی بڑا کام نہیں کرسکتے۔

ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ قومی، نسلی اور بالخصوص مسلکی اور دینی تعصب ہم سب کیلئے، زہر قاتل اور قوم وملت نیز اتحاد امت بلکہ نوع بشر کیلئے بھی تباہ کن ہے۔ اس کی موجودگی میں مسلمانوں کے اتحاد کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

اتحاد پیدا کرنا ہے تو اختلاف رائے کو برداشت کرنا ہو گا۔ امت کو ایک کرنا ہے تو تعصب کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا۔ ان چیزوں کے بغیر اتحاد کا راگ کتنا بھی الاپا جائے عملی زندگی میں کبھی معنی خیز تبدیلی نہیں لا سکتا۔

عصر حاضر کا منادی وحدت، بانی اسلامی جمہوریہ ایران امام خمینی[رح] اس نکتہ کی طرف اشارتا فرماتے ہیں:

خودغرضی، کٹھ پتلی پن اور اجنبیوں کے زیر اثر ممالک… اس بات کا سبب ہوا ہے کہ کروڑوں عرب، سرزمین فلسطین کو اسرائیل کے قبضے سے نہیں چھڑا سکے ہیں!!

امام خمینی(رح)، صحيفه نور، ج1، ص192

ایک اور جگہ فرماتے ہیں:

میرے لئے ایک بات معما کی طرح ہے اور وہ یہ ہے کہ تمام اسلامی حکومتیں اور مسلم اقوام جانتی ہیں کہ درد کیا ہے! جانتی ہیں کہ اجنبیوں کے ہاتھ ہیں جو انہيں منتشر کرتے ہیں؛ دیکھتی ہیں کہ ان اختلافات کی وجہ سے کمزوری اور نابودی ان کے حصے میں آتی ہے ... یہ سب جاننے کے باوجود فیصلہ کن علاج ـ جو کہ اتحاد اور اتفاق ہے ـ کا سہارا کیوں نہیں لیتے؟

کس کو یہ سازشیں ناکام کرنی چاہئیں، اسلامی حکومتوں اور اسلامی اقوام کے سوا؟

اگر آپ نے یہ معما حل کیا اور اگر آپ کے پاس اس کا جواب ہے تو ہمیں بھی یادآوری کرائیں۔

امام خمینی(رح)، صحيفه نور، ج8، ص235

ای میل کریں