امام راحل(رح) کی نظر میں سچے انقلابی اور گمراہ شدگان کی پہنچان

امام راحل(رح) کی نظر میں سچے انقلابی اور گمراہ شدگان کی پہنچان

آپ کے مخالفین چاہتے ہیں کہ جو خون آپ لوگوں نے بہایا ہے اس سے فائدہ وہ اٹھائیں۔

انحرافات کا ہم کہاں سے سراغ لگائیں؟ ہم کہاں سے یہ معلوم کریں کہ جس طبقے نے تحریک کو وجود بخشاہے اور ان لوگوں میں جو بالکل تحریک کے مخالف ہیں کیا فرق ہے؟ ہم کیسے انھیں پہنچانیں؟

ان کی تحریروں سے، ان کی گفتگو سے، ان کے اجتماعات سے، ان کے نشستوں اور میٹینگوں سے۔ ہر وہ اجمتاع جو اسلام کی اساس اور اسلام کے قوانین پر قائم ہو اس قوم کی راہ پر ہے۔ اور  ہر وہ اجتماع، نشست، گفتگو، تقریر اور تحریر جو اسلام کی راہ کے خلاف ہو، چاہے وہ کچھ بھی ہو اس تحریک کے خلاف ہے۔

آپ کے مخالفین چاہتے ہیں کہ جو خون آپ لوگوں نے بہایا ہے اس سے فائدہ وہ اٹھائیں۔ حزب مخالف چاہتا ہے کہ زحمتیں تو آپ نے اٹھایا ہے لیکن پھل اور میوے خود وہ لے لیں۔ اے ستم دیدہ قوم، آپ کے مخالفین نے کوئی تکلیف نہیں اٹھائی، طاغوت کے دور میں بھی انھوں نے کوئی زحمت اور مصیبت نہیں دیکھی؛ کیونکہ یہ لوگ  ان کی پیروی کرتے تھے، حزب موافق تھے یا پھر خاموش تھے۔  اب جبکہ آپ لوگوں نے دسترخوان بچھایا ہے، یہ لوگ دسترخوان کے اردگرد بیٹھ گئے ہیں تاکہ فائدہ اٹھائیں۔ کاش یہ کہتے کہ آپ لوگ بھی شریک ہیں، لیکن کہتے ہیں صرف ہم اور تم لوگ کے لئے کچھ نہیں۔ اور روحانیت کے لئے نہیں۔ ہم اور دوسرے طبقے کچھ نہیں۔ سب کچھ اپنے لئے چاہتے ہیں اور ہماری اور اسلام کی انھیں کوئی ضرورت نہیں!

صحیفہ امام، ج8 ص56

ای میل کریں