امام خمینی (رح) کی نگاہ میں امام محمد باقر (ع)  کے عظیم  مقام اور  منزلت

امام خمینی (رح) کی نگاہ میں امام محمد باقر (ع) کے عظیم مقام اور منزلت

" ہمیں فخر ہے کہ " باقر العلوم " تاریخ کی سب سے عظیم شخصیت ہیں جنھیں اللہ تعالٰی اور رسول اللہ،صلی اللہ علیہ وآلہ ۔ اور ائمہ معصومین ۔ علیہم السلام ۔ کے سوائے کسی نے بھی آپ کے مقام اور شان کو درک نہیں کیاہے اور نہ درک کرسکتے، ہم سے ہیں ۔ "

جماران سائٹ کے مطابق: امام خمینی (رح) کے سیاسی ۔ الٰہی وصیت نامہ کے مقدمہ کے ایک حصہ میں، حضرت امام باقر (ع) کے بارے میں ملاحظہ کرتے ہیں: " ہمیں فخر ہے کہ " باقر العلوم " تاریخ کی سب سے عظیم شخصیت جنہیں اللہ تعالٰی اور  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اور ائمہ معصومین ۔ علیہم السلام ۔ کے سوائے کسی نے بھی آپ کے مقام اور شان کو درک نہیں کیا ہے اور نہ درک کرسکتے، ہم سے ہیں۔ "

صحیفہ امام، ج 21، ص397

امام خمینی (رح) کا پورے وجود کے ساتھ، ائمہ معصومین (ع) کے اعلی مقام اور ان عظیم ہستیوں کی ولایت کبری پر گہرا یقین، اور ان حضرات (ع) کے مآثر، قول اور فعل کی اہمیت کے قائل ہونا، اس حد تک مضبوط اور بے نظیر تھا کہ تمام الٰہی خیر وبرکات کے نزول اور اللہ تعالٰی کے فضل اور الطاف کو صرف اسی راہ سے جانتے تھے اور سعادت، کمال اور خوشبختی کی راہ کو اس الہی صراط مستقیم کے علاوہ کہیں دیکھتے اور نہ تلاش نہیں کرتے۔

حضرت امام باقر (ع) کے بارے میں امام خمینی (رح) کا مذکورہ حیراں کن جملہ اور حقیقت کو سمجھنا اور ہضم کرنا، صرف رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی طرف خاص توجہ اور حضرت کے زبانی بیان سے روشن اور آسان ہوتا ہے۔

امام صادق (ع) فرماتے ہیں کہ میرے والد نے فرمایا: میں جابر ابن عبداللہ انصاری، بڑے صحابی جس وقت جابر نابینا تھے، کے پاس گیا، سلام کیا اور انھوں میرے سلام کا جواب دیا پھر پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: محمد بن علی بن حسین ہوں۔ کہا: بیٹا جان! قریب آؤ، میں قریب گیا، میرے ہاتھ کا بوسہ لیا اور میرے پاؤں کا بوسہ لینے کے لئے جھک گئے تھے کہ میں پیچھے ہٹ گیا اور انھے روکا۔  پھر فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے تجھے سلام پہنچایا ہے، اور میں نے کہا: اللہ تعالی کا سلام اور برکات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ آپ پر ہو، آنحضرت (ص) نے مجھے کیسے سلام پہنچایا؟ جابر نے کہا: ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے حضور مشرف ہوا، آنحضرت نے فرمایا: اے جابر! شاید تم اس وقت تک زندہ رہو کہ میری اولاد میں سے ایک فرزند محمد بن علی سے ملاقات کرو۔ " یـَهـِبُ اللّهُ لَهُ النُّورَ وَ الْحـِکـْمَةَ فَاقْرَاءْهُ مِنِّى السَّلامُ " ؛ '' اللہ تعالٰی انھیں نور اور حکمت بھی عطا کرے گا، میرا سلام ان تک پہنچاؤ۔ "

یہ بات طبیعی ہے کہ ایسا الٰہی انسان، تاریخ کی عظیم ترین شخصیات میں سے ہو اور اسی طرح افتخار اور مباہات کے باعث بھی ہو۔ امام محمد باقر (ع) تین صفر (ایک روایت کی بناپر) 57 ہجری کو مدینے میں پیدا ہوئے اور طییعی طورپر واقعہ عاشورا کو  4 سال کی عمر میں درک کیا ہے۔


ای میل کریں