امریکی جاسوسی مرکز پر قبضے کی داستان سید احمد خمینی(رح) کی زبانی

امریکی جاسوسی مرکز پر قبضے کی داستان سید احمد خمینی(رح) کی زبانی

سید احمد خمینی: پہلے سے میں ان دوستوں کو جانتا تھا لیکن ان کے سفارت پر قبضے سے متعلق مجھے بالکل علم نہیں تھا۔

تہران میں امریکی جاسوسی اڈے پر قبضے کے بعد یرغمال بنائے گئے عورتوں اور سیاہ فام امریکی شہریوں میں سے آٹھ کو جاسوسی کا الزام ثابت نہ ہونے پر، امام خمینی کے حکم سے رہا کیا گیا۔

جماران رپورٹ کے مطابق: حجت‌ الاسلام و المسلمین سید احمد خمینی جب مذکورہ امریکیوں کے  ایران سے جانے کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے مہرآباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ پہنچے تو انہیں خبرنگاروں کے سوالات کا سامنا کرنا پڑھا۔

 

سوال: آپ ائیر پورٹ کیوں آئے ہیں؟

سید احمد خمینی: میں طالب علموں اور صدر جمہوریہ، بنی صدر کی دعوت پر یہاں آیا ہوں تاکہ طالب علموں کی جانب سے یرغمال بنائے امریکی شہریوں کے ایران سے جانے تک ان کے ساتھ رہوں تاکہ انہیں یہ اطمینان ہو کہ ان کے ساتھ کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آنے والا نہیں ہے۔

سوال: طالب علموں نے اس سے پہلے بھی آپ کو دعوت دی تھی، ان کی طرف سے آپ کو بلائے جانے کا کیا مقصد ہے؟

سید احمد: اس سوال کا جواب خود انہی سے دریافت کرسکتے ہیں کہ جن کی دعوت پر میں یہاں حاضر ہوا ہوں۔ شاید ہماری آپسی واقفیت باعث بنی ہو کہ وہ مجھ سے یہاں آنے کی درخواست کریں۔

سوال: کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے سے ان کے ساتھ آپ کے روابط تھے؟

سید احمد: پہلے سے میں ان دوستوں کو جانتا تھا لیکن ان کے سفارت پر قبضے سے متعلق مجھے بالکل علم نہیں تھا۔

سوال: امریکہ اگر شاہ کو ایران کے حوالے نہ کرے تو ایران کا رد عمل کیا ہوگا؟

سید احمد: امریکہ کی جانب سے شاہ کو ایران کے حوالے نہ کرنے کی صورت میں امام کے حکم کے مطابق یہ لوگ (امریکی جاسوس) ہماری تحویل میں رہیں گے اور ان پر مقدمہ چلایا جائےگا اور ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئےگی اور موجودہ صورتحال بدستور کشیدہ رہےگی۔

سوال: امریکہ کی جانب سے شاہ کو ایران کی تحویل میں نہ دینے کی صورت میں دونوں ملکوں کے  موجودہ تعلقات کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟

سید احمد: جہاں تک ایران اور امریکہ کے تعلقات کی بات ہے تو اس حوالے سے ہم اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر پالیسی اختیار کریں گے۔ امریکی صدر کارٹر کی جانب سے بھیجے گئے نمائندوں کے ساتھ ملاقات نہ کرنے کے بارے میں امام خمینی کے بیان کی روشنی میں ایران اور امریکہ کے درمیان  تعلقات کے حوالے سے اس وقت بہتری آسکتی ہے کہ جب امریکہ شاہ کو ایران کے حوالے کردے۔ اگر امریکہ شاہ کو  ایران کی تحویل میں دینے سے انکار کرتا ہے تو امریکہ کے ساتھ  کبھی بھی تعلقات برقرار نہیں ہوسکتے۔

دوسری بات یہ ہے کہ امریکہ سے مذاکرات کی صورت میں فقط انہی نکات کو مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جائےگا جن سے ہمارے مفادات وابستہ ہیں۔

 

جماران ویب سائٹ

(جاری ہے)

ای میل کریں