ہمیں قرآن اور امام خمینی(رح) کے افکار کے حامل قوم بننے کی ضرورت ہے

ہمیں قرآن اور امام خمینی(رح) کے افکار کے حامل قوم بننے کی ضرورت ہے

ہمیں قرآن اور امام خمینی کے آفاقی افکار کی حامل قوم بننے کے ساتھ اسلام پر عمل پیرا ہونے میں پیش قدم ہونے کی ضرورت ہے۔

« قرآن کریم، امام خمینی(رح) کے افکار و کردار کے آئینے میں » کے عنوان سے بین الاقوامی سیمینار، آیت اللہ سید حسن خمینی سمیت ملکی اور غیر ملکی شخصیات کی موجودگی میں میلاد ٹاور ہال میں منعقد ہوا۔

جماران کی رپورٹ کے مطابق، اس کانفرنس میں آیت الله هاشمی رفسنجانی نے اپنی گفتگو میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امام خمینی کی فردی، اجتماعی اور سیاسی زندگی کا ہر ہر پہلو قرآنی اصولوں پر قائم تھا، کہا: امام خمینی(رح) کی شخصیت سے متعلق ہماری معلومات اور آئندہ نکھر کر سامنے آنے والے زندگی کے مزید گوشوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امام خمینی کی ذات قرآنی تعلیمات اور اہل بیت علیہم السلام کی سیرت پر مشتمل بلند افکار کی آئینہ تھی۔ انہی خصوصیات کی وجہ سے انہوں نے اتنے بڑے انقلاب کی بنیاد رکھی کہ جس کی مثال شیعہ تاریخ میں معصومین علیہم السلام کے علاوہ کہیں اور دیکھنے کو نہیں  ملتی۔ 

آیت اللہ نے امام خمینی کی آسان اور قابل فہم گفتگو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام خمینی(رہ) اپنی قوم کی زبان میں گفتگو کرتے تھے، اگر ان کی تعریف، میں اپنے زاویہ نگاہ سے  کرنا چاہوں تو اس ضمن میں یوں کہوں گا کہ جب قم میں ہم امام خمینی کے دروس میں شرکت کرتے تھے تو امام اپنے شاگردوں کو ہمیشہ اس آیت کریمہ « قُلْ إِنَّما أَعِظُکُمْ بِواحِدَةٍ أَنْ تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنی‏ وَ فُرادی‏ ثُمَّ تَتَفَکَّرُوا » ( پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہیں صرف اس بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے ایک ایک، دو دو کرکے اٹھو اور پھر یہ غور کرو » کی تلقین کے ذریعے وعظ و نصیحت کرتے تھے۔ بسا اوقات امام کے شاگرد مذاق میں کہتے تھے کہ آپ کو قرآن میں سے صرف یہی آیت یاد ہے اور امام خمینی جواب میں فرماتے تھے کہ اگر اسی ایک آیت کو سمجھ لیا تو گویا بہت سے مسائل کو سمجھ لیا۔ بہت حیرت کی بات تھی کہ آئے دن امام خمینی اسی آیت کو شاگردوں کے سامنے دہراتے تھے لیکن اس کے ضمن میں بیان کی جانے والی نصیحتیں کسی طرح تکرار نہیں ہوتی تھی۔

آیت الله هاشمی رفسنجانی نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا: ہمیں قرآن اور امام خمینی کے آفاقی افکار کی حامل قوم بننے کے ساتھ اسلام پر عمل پیرا ہونے میں پیش قدم ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری زندگی کا ہر پہلو پوری امت مسلمہ کیلئے نمونہ عمل بن سکے، ایسی زندگی جس میں مادی اور معنوی دونوں پہلووں کو نظر میں رکھا گیا ہو۔ 

ای میل کریں