امام(رح) کی جلاوطنی کے بعد عاشورائی ثقافت سے متعلق منحرف نظریات کا پرچار

امام(رح) کی جلاوطنی کے بعد عاشورائی ثقافت سے متعلق منحرف نظریات کا پرچار

بسا اوقات امام خمینی سے اس حوالے سے سوال بھی کیا جاتا تھا اور امام خمینی اس کا جواب نہایت متین انداز میں مرقوم فرماتے تھے کہ جس سے جوانوں کے راہ راست سے بٹکنے کا خدشہ بھی نہ ہو اور ساتھ ہی مجالس عزاداری کا احترام بھی باقی رہے۔

انقلاب کے ایام اور 5 جون 1963 کے واقعے اور خاص کر امام خمینی(رح) کی ترکی جلاوطنی اور نجف اشرف میں اجباری قیام کے دوران انقلابی مسلمانوں کی صفوں میں بہت سے غیر اسلامی گروه شامل ہوئے تھے اس کی وجہ یہ تھی کہ شاہی نظام کے خلاف منصوبہ بندی میں وہ اپنے آپ کو انقلابی مسلمانوں کے ساتھ شریک اور ہم فکر سمجھتے تھے۔

وقت کے گزرنے کے ساتھ رفتہ رفتہ ان کی طرف سے عزاداری سے متعلق یہ بات سامنے آرہی تھی کہ ہمیں لوگوں کی فکر کرنی چاہئے اور عزاداری کو اس شان و شوکت کے ساتھ منانے کی ضرورت نہیں، کیونکہ مجالس عزا میں بہائے والے آنسووں، ہمارے کسی درد کی دوا  نہیں بن سکتے، گریہ و زاری صبر و تحمل جیسی الہی صفات کے ساتھ منافات رکھتا ہے!!

بہت افسوس کی بات تھی کہ اس وقت بہت سے خطباء بھی انہی باتوں کے دھوکے میں آکر ان کے دام میں گرفتار ہوچکے تھے اور یہ بات لوگوں کے ذہنوں میں اس قدر راسخ ہوچکی تھی کہ ہماری جانب سے اس نظریے کی شدید مخالفت کے باوجود لوگوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا اور ہم امام خمینی کی عزاداری سے عشق کا حوالہ دیتے ہوئے کہ وہ امام حسین علیہ السلام کے غم میں دوسروں سے زیادہ آنسو بہاتے ہیں، لوگوں کے سامنے عزاداری کی اہمیت کو واضح کرنے کی کوشش کرتے تھے مگر ہماری باتوں سے لوگوں کے کانوں میں جوئی تک نہیں رینگتی بلکہ اس کے بر عکس لوگ ہماری باتوں کو  انقلاب کی کامیابی میں رکاوٹ سمجھتے تھے!!

بسا اوقات امام خمینی سے اس حوالے سے سوال بھی کیا جاتا تھا اور امام خمینی اس کا جواب نہایت متین انداز میں مرقوم فرماتے تھے کہ جس سے جوانوں کے  راہ راست سے بٹکنے کا خدشہ بھی نہ ہو اور ساتھ ہی مجالس عزاداری کا احترام بھی باقی رہے، تاہم کچھ مشکوک عناصر، امام خمینی(رح) کی تحریر پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں کے ذہنوں کو مشوش کرنے کی کوشش کرتے تھے۔

مجھے یاد ہے کہ کرمانشاہ کے جوانوں نے میرے سامنے ایک خطیب کی ریکارڈ شدہ تقریر کا نمونہ پیش کیا جس میں وه  عزاداری کے خلاف بات کرتے ہوئے کہہ رہا تھا: ہم نے ان مجالس میں آنسو بہا کر کونسا نتیجہ حاصل کیا ہے؟ لہذا همارا  رونا آخر کب تک؟

جبکہ آپ(رہ) امام حسین علیہ السلام کے مصائب پر رونے اور رولانے کے بارے میں فرماتے ہیں:

"ہمیں گریہ کرنا چاہیے اور ہمیں اس مکتب کے تحفظ کیلئے، ہر روز مجالس بــپا کرنی چاہئیں، یہ تحریکیں، امام حسین(ع) کے مرہون منت ہے"۔

رونے والا ہوں شہید کربلا کے غم میں ۔//- کیا دُر مقصود نہ دیں گے ساقی کوثر مجهے

(جاری ہے)

 

حوالہ: امام خمینی(رح) پورٹل

ای میل کریں