امام حسین (ع) کا قیام اللہ کی  راہ میں اور  ظالم نظام  کے خلاف تھا

امام حسین (ع) کا قیام اللہ کی راہ میں اور ظالم نظام کے خلاف تھا

کیا امام (ع) جو خود کعبہ کا باطن ہے، اس بات کی کبھی اجازت دیں گے کہ ایسی بڑی بدعت واقع ہو اور کعبہ وحرم کی حرمت خود ان کےخون سے پائمال ہو؟

عقل کہتی روک جاؤ اور عشق کہتا ہے جاؤ ۔  عقل اور عشق دونوں کو اللہ تعالٰی نے پیدا کیا ہے تاکہ انسان کا وجود عقل اور عشق کے بیچ میں معنی اور تفسیر ہو ۔

عشق الٰہی کے عظیم مفسر حضرت امام حسین (ع) حج کے اعمال کے لئے احرام باندھتے ہیں ،لیکن اللہ کے دشمنوں نے احرام اس لئے باندھا تاکہ اپنے تیز دہار والی تلواروں کو نظروں سے چھپائیں اور اپنی شوم و منحوس نیت کو عملی کریں !! اللہ تعالٰی کےحرم کی حرمت شکنی کرنا ان لوگوں کے لئے جو کعبہ کو نہیں پہنچانتے ہیں،کوئی بڑی بات نہیں اور " اگران سے (طبری کے قول کے مطابق (فارسی: ج7ص2968) کہاجائے امام حسین (ع) اسی حرمت شکنی کاہولناک حادثہ رونماہونےکے ڈرسے مکہ چھوڑ چکے ہیں" : تعجب کریں گے !! لیکن جو ہستی جانتی ہے  کہ اللہ تعالٰی کا حرم، زمین اور آسمان کے جوڑ کھانے کا مرکز ہے ،وہ یہ بات بھی بخوبی درک کرتی ہے کہ حرم کی حرمت شکنی کا جرم و گناہ اس قدر سنگین اور بڑاہے کہ کسی بھی چیز سے موازنہ نہیں کیاجاسکتا۔

کیا امام (ع) جو خود کعبہ کا باطن ہے، اس بات کی کبھی اجازت دیں گے کہ ایسی بڑی بدعت واقع ہو اور کعبہ وحرم کی حرمت خود ان کےخون سے پائمال ہو؟

سید الشہداء ۔ سلام اللہ علیہ ۔ نے اپنی ہرچیز، جو کچھ ان کے پاس تھا، اپنے تمام جوانوں کو، سارا مال و دولت،جو کچھ آپ کے پاس تھا ۔ مال ودولت تو کچھ نہیں تھا۔  امام (ع)کےپاس جو کچھ تھا،وہ جوان تھے، وہ اصحاب تھے ۔ آپ نے اللہ تعالٰی کی راہ میں اور اسلام کی حمایت  و نصرت میں اور ظلم کے خلاف، قیام فرمایا۔ ۔ ۔ اور تھوڑ ے ہی لوگوں کے ساتھ اگرچہ سب شہید ہوئے، لیکن آپ نے غلبہ پایا۔ ظالم نظام پر غلبہ پایا اور انھیں شکست دی ۔

 صحیفه امام؛ ج‏10، ص314

(ماخذ: پرتال امام خمینی(رح)

ای میل کریں