انقلاب کے اسلام کو قرآن اور امام خمینی(رح) کے وصیت نامے میں تلاش کیا جاسکتا ہے

انقلاب کے اسلام کو قرآن اور امام خمینی(رح) کے وصیت نامے میں تلاش کیا جاسکتا ہے

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ انقلاب کا نصب العین 'حیات طیبہ' ہے جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ 'حیات طیبہ' میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو سعادت و کامرانی کی منزل تک ایک قوم کی رسائی کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پاسداران انقلاب فورس کے ہزاروں کمانڈروں سے ملاقات میں اس فورس کو اللہ کی عظیم نعمت اور داخلی و بیرونی مسائل میں اسلامی انقلاب کے آگاہ و تیز بیں شعبے سے تعبیر کیا اور اسلامی انقلاب کی حفاظت کے تقاضوں اور اس کے گوناگوں پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ دشمن انقلاب کے ختم ہو جانے کی بیجا امید میں، اثر و رسوخ بڑھانے اور خاص طور پر سیاسی و ثقافتی نفوذ کی فکر میں ہے، تاہم دشمن کی سازشوں کے ادراک، انقلابی جذبے کی تقویت و مضبوطی اور اعلی مقاصد کی تکمیل کی جانب پیش قدمی سے یہ منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح اپنے اس خطاب میں اسلامی انقلاب کے محافظ سپاہیوں 'پاسداران انقلاب اسلامی' کے مقام اور موجودہ حالات میں اور مستقبل میں ان کے اہم فرائض کی تشریح کرتے ہوئے چار الفاظ؛ سپاہ، پاسداران، انقلاب اور اسلامی پر روشنی ڈالی اور ان کے لوازمات اور خصوصیات کو بیان کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی ایک اہم ذمہ داری خطروں کے ادراک کے لئے مستقل بنیادوں پر داخلی، علاقائی اور بین الاقوامی حالات پر نظر رکھنا ہے۔ آپ نے فرمایا: "پاسداران انقلاب اسلامی سر جھکائے دفتری کاموں کی انجام دہی میں مشغول رہنے والا ادارہ نہیں ہے، بلکہ ایک آگاہ و تیز بین نگراں ہے جو داخلی و بیرونی مسائل سے پوری طرح باخبر ہے۔ 
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی پاسداری کے پہلو کا ذکر کرتے ہوئے انقلاب کے احترام اور اس کی قدردانی پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی قدردانی اور اس کے احترام کے لئے انقلاب کی جامع، روشن اور آگاہانہ معرفت ہونی چاہئے اور یہ معرفت سپاہ پاسداران انقلاب کے تمام شعبوں میں اور ہر سطح پر موجود ہونی چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ علاقے مین جمہوریت قائم کرنے کا نعرہ جو امریکیوں کی زبان سے سنائی دیتا ہے، آج خود انہیں کے لئے وبال جان بن گیا ہے گيا ہے کیونکہ اس وقت علاقے کی انتہائی رجعت پسند اور حد درجہ ڈکٹیٹر حکومتیں امریکا کی پشت پناہی و مدد کے ذریعے اپنے مجرمانہ اقدامات انجام دے رہی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ انقلاب کا نصب العین 'حیات طیبہ' ہے جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ 'حیات طیبہ' میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو سعادت و کامرانی کی منزل تک ایک قوم کی رسائی کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ 

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ خالص اسلام ہی انقلاب کا پیکر اور مضمون ہے۔ آپ نے تکفیری تنظیموں کے عامیانہ، منحرفانہ اور احمقانہ افکار کی شدید مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ عقل و نقل سے مطابقت رکھنے والا اور قرآن اور پیغمبر اسلام اور اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کی تعلیمات پر استوار اسلام ہمارے انقلاب کی بنیاد ہے جسے دنیا کے تمام جدید حلقوں اور فورموں پر محکم دلیلوں کے ساتھ پیش کیا جا سکتا ہے اور اس کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے مسلم اقوام کے دلوں اور فکروں میں اسلامی انقلاب کے گہرے اثر کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ذاتی و انفرادی اعمال تک محدود اسلام، سیکولر اسلام، جہاد و شہادت سے عاری اسلام اور نہی عن المنکر سے خالی اسلام ملت ایران کو قبول نہیں ہے۔ انقلاب کے اسلام کو قرآن کی آیات میں اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے وصیت نامے، تقاریر اور تحریروں میں تلاش کیا جا سکتا ہے۔ 

آيت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اس ادارے کی قدر کرنے کی پہلی ذمہ داری خود اس ادارے کی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اپنے روحانی، فکری اور عملی پیکر کے روز افزوں استحکام کے ذریعے، دوسروں کو اعتراض کا کوئی بھی موقع دینے سے شدید اجتناب، سپاہ پاسداران انقلاب کے وقار کو مجروح کرنے والے امور سے دوری اور اقتصادی، مالیاتی اور سیاسی میدانوں میں انقلاب کی راہ مستقیم پر پیش قدمی کے ذریعے آپ سپاہ پاسداران انقلاب کی شان و تشخص کی حفاظت اور قدردانی کیجئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں دشمن کی چالوں کے سلسلے میں عمومی بیداری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ قوم اور نظام پر غفلت طاری ہو تاکہ وہ اپنے اہداف پورے کر لیں، لیکن عوام اور حکام، ملت کے گہری نیند سو جانے کی دشمن کی یہ آرزو پوری نہیں ہونے دیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ماہ ذی الحجہ کی اہمیت و منزلت کا ذکر کرتے ہوئے عوام کو اس باشرف مہینے کے شب و روز اور بالخصوص عرفہ کے عظیم دن کے تمام لمحات سے کما حقہ مستفیض ہونے کی سفارش کی اور فرمایا کہ یوم عرفہ کی قدر و منزلت کو سمجھنا چاہئے اور اس دن کی پرمغز دعاؤں کو فکر و تدبر کے ساتھ پڑھنا چاہئے اور اس طرح زندگی کے طولانی اور دشوار سفر کے لئے زاد راہ اور ضروری توانائی و نشاط حاصل کرنا چاہئے۔

 

منبع: خبررساں سائٹ برائے دفتر حفظ وآثار حضرت آیت اللہ خامنہ ای(مدظلہ)

ای میل کریں