کیوں امام خمینی(رح) نے 8 ستمبر کا دن "یوم اللہ " نام رکھا؟

کیوں امام خمینی(رح) نے 8 ستمبر کا دن "یوم اللہ " نام رکھا؟

اللہ تبارک و تعالٰی نےحضرت موسی(ع) سے فرمایا: ’’ وَذَکَرَھُم بِایّام اللہ ‘‘ اوران کو اللہ تعالٰی کے دن یاد دلاؤ ۔

جماران سائٹ کے مطابق: کل 17 شہریور 1357 کے خونین جمعہ کا سینتیسواں سالگره کا دن ہے؛ حضرت امام(رح) نے 17 شہریور کے خونین قیام کی پہلی تقریب کے موقعے پر قم کے مدرسے فیضیہ اور عوام کی اجتماع میں، قرآن میں ’’ یوم اللہ ‘‘ کے مفہوم کی طرف اشارہ کرنے کے ضمن میں، جمہوری اسلامی کے قیام کے لئے ایرانی عوام کی جدوجہد کی تاریخ میں چند دنوں منجملہ سنہ 1357 کے 17 شہریور ( مطابق 8 ستمبر 1978) کا نام ’’ یوم اللہ ‘‘ رکھا:

اللہ تبارک و تعالٰی نےحضرت موسی(ع) سے فرمایا: ’’ وَذَکَرَھُم بِایّام اللہ  ‘‘ اوران کو اللہ تعالٰی کے دن یاد دلاؤ ۔    

تمام دن، الله تعالی كے ہیں؛ لكن كچھ دنوں میں كچھ ایسا امتیاز ہے كه اس خصوصیت كی خاطر وه ’’یوم الله ‘‘ بن جاتا ہے۔ جس دن پیغمبر اعظم (ص) نے مدینه ہجرت فرمایا، وہ دن ’’ یوم الله ‘‘ ہے ۔

فتح مكه كادن ’’ یوم الله ‘‘ ہے ۔ ۔ ۔

جس دن امیرالمومنین ۔ سلام الله علیه ۔ نے تلوار نیام سے نكالا اوران فاسدوں (خوارج) كینسرز كے جرثوموں كو دور كیا، یه سب ’’ یوم الله ‘‘ تهے۔  یه مقدس نما خوارج جن كی پیشانیوں پر سجدوں كے نشانے تهے، لیكن الله تعالٰی كو نهیں پهنچاتے تهے، انهی لوگوں نے امیر المومنین كو قتل كیا ۔ ۔ ۔

15خرداد (5 جون) كا دن بهی’’ ایام الله ‘‘میں سے تها جس روز پوری قوم طاقت كے سامنے كهڑے ہوگئی اور ایسا كام كیا كه پانچ مهینے تك كرفیوں رہا ۔ ۔ ۔

گذشته سال كا 17 شهریور بهی ’’ ایام الله ‘‘ میں سے تها جس دن ایك ملت كی عورت، مرد، جوان اور غیر جوان سب كے سپ نے مقابله اور مخالفت کی آواز بلند كی اور كهڑی رہی، صبر و استقامت سے کام لیا اور حق و حقوق كی بازیابی اور احیا كے لئے اپنا خون کا نذرانہ پیش كیا ۔ الله تعالٰی كا دن ہے ۔ 17شهریور ’’ من ایام الله ‘‘ ہے، اس كا ذكر و یاد ضروری ہے ۔ ۔ ۔

(صحیفه امام، ج 9، ص: 465 – 469)

ای میل کریں