صدر روحانی: امام(رح) نے ثابت کردیا کہ الہی دین پوری دنیا پر حکومت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

صدر روحانی: امام(رح) نے ثابت کردیا کہ الہی دین پوری دنیا پر حکومت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

عالم اسلام میں اسلامی مزاحمتی تحریک نظر آتی ہے یہ تحریک حضرت امام خمینی (رح) کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی کامیابی سے شروع ہوئی اور آج بھی جاری و ساری ہے یہ امام خمینی(رہ) کی رہبریت کا اثر اور اس عالمی اسلامی تحریک کا نتیجہ ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی کے مطابق، مجمع جہانی اہلبیت(ع) کی جنرل اسمبلی کے چھٹے اجلاس کی افتتاحی تقریب اور امام سجاد علیہ السلام پر عالمی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس کانفرنس میں شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا: یہ اجلاس ایسے حالات میں منعقد کیا جا رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مسلمان انتہائی خوفناک حالات سے جھوج رہے ہیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین حسن روحانی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مشرق و مغرب کی استعماری طاقتیں دین، اخلاق اور آسمانی تعلیمات کو دنیوی سیاست سے کوسوں دور اور انسان کی ترقی میں بڑی رکاوٹ سمجھتی تھیں کہا: امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے اس فکر کو ختم کر کے دین کو عین سیاست قرار دیا اور دنیا والوں کے لیے یہ ثابت کر دیا کہ دین صرف نماز، روزے و حج کا نام نہیں بلکہ یہ الہی دین پوری دنیا پر حکومت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پورے خطے میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج جو سپر پاور طاقتوں کے مدمقابل معمولی بضاعت کے ساتھ علاقے کی قومیں ڈٹی ہوئی نظر آتی ہیں یہ جو سوویت یونین کی سرخ فوج کے مقابل افغانستان کی کامیابی، پورے مشرق وسطی میں اسلامی فکر و سوچ کا احیا، وسطی ایشیا کی مساجد سے اذان کی آوازیں، صیہونی حکومت کے مقابل لبنانی عوام کی استقامت، ترکی اور شمالی افریقہ میں اسلامی تحریک اور آخرکار پورے عالم اسلام میں اسلامی مزاحمتی تحریک نظر آتی ہے یہ تحریک حضرت امام خمینی (رح) کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی کامیابی سے شروع ہوئی اور آج بھی جاری و ساری ہے یہ امام خمینی(رہ) کی رہبریت کا اثر اور اس عالمی اسلامی تحریک کا نتیجہ ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا: اسلام کے پاس تلوار ہے لیکن اسلام سوائے ضرورت کے تلوار کا استعمال نہیں کرتا اس لیے کہ یہ دین صلح  اور محبت کا دین ہے اور عقل و منطق کی بنیاد پر بات کرتا ہے۔
انہوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ اسلام اور قرآن کی حقیقی تفسیر خود اہل بیت(ع) ہیں کہا: کچھ لوگ من گھڑت باتوں کو لے کر علاقے میں تفرقے کا طبل بجاتے ہیں جبکہ اہلبیت(ع) مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا مرکز ہیں اور امام راحل نے بھی ہمیں یہی سیکھایا ہے کہ اہل بیت(ع) کے سائے میں شیعہ سنی سب ایک دوسرے کے ساتھ رہیں اور بھائی بھائی کی طرح زندگی گزاریں۔
صدر جمہوریہ نے موجودہ دور میں عطوفت اور محبت سے بھرے دین کو تشدد اور نفرت میں تبدیل کئے جانے والی دشمنانہ سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں اصل دفاع ہے اور جہاد امر ثانوی کی حیثیت رکھتا ہے ہمیں ہرگز اس اسلام کو جو تمام انسانوں حتی حیوانوں اور دیگر موجودات کے حقوق کا محافظ اور عدل و انصاف کا علمبردار ہے تکفیری اور صیہونی سازشوں کا شکار نہیں ہونے دینا ہے۔
انہوں نے امام سجاد علیہ السلام پر عالمی کانفرنس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آپ کی سیرت کے اہم گوشوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ واقعہ عاشورا کے بعد عالم اسلام کو جس خوف و ہراس اور نا امیدی و یاس نے گھیر رکھا تھا صرف امام زین العابدین علیہ السلام کی شخصیت ہی ان حالات سے اسے نکال سکتی تھی۔ آپ نے دوبارہ اخلاق اور معنویت کو کمال تک پہنچایا اور سماج کو ایک نئی امید عطا کی۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا جن انسانی حقوق کی راگ الاپے ہوئے ہے امام سجاد علیہ السلام نے رسالۃ الحقوق کے عنوان سے ہر رشتے کے حقوق کو بیان کر بھی دیا۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ امام سجاد علیہ السلام نے اس ظالمانہ دور میں جہاں درس و تدریس کی مسند بچھانا ناممکن تھا دعائیہ انداز میں اسلامی معارف کو دنیا والوں تک منتقل کر دیا یہ وہ عظیم کارنامہ ہے جو ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔
انہوں نے آخر میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے اراکین کے اس اجتماع کا مقصد علاقے میں امن و صلح اور آپسی اتحاد کا قیام اور اہل بیت اطہار (ع) کی تعلیمات سے مزید آشنائی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا: ہمارے نزدیک یمن، عراق، لبنان اور شام کے شیعہ اور اہل سنت سب برابر ہیں اور ہم سب کے لیے امن و سلامتی اور بھائی چارگی کے خواہاں ہیں۔

واضح رہے کہ مجمع جہانی اہلبیت(ع) کی جنرل اسمبلی کا چھٹا اجلاس آج تہران میں صدر جمہوریہ کے خطاب سے شروع ہوا اس میں کم سے کم 1000 اہم شخصیات نے شرکت کی ہے۔

ای میل کریں