خمینی، عمل صالح اور ایثار کی جلوہ گاہ

خمینی، عمل صالح اور ایثار کی جلوہ گاہ

امریکی مسلمان پروفیسر حامد الگار

امریکا میں کیلیفورنیا یونیوسٹی کے اسلامی شعبے کے پروفیسر حامد الگار کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان جتنا چاہے ایک عظیم معنوی شخصیت کی تعریف و تمجید کرے اس لئے کہ عظمت صرف اور صرف اللہ کے لئے ہے اور اللہ کے علاوہ کسی اور کو ان صفات سے موصوف نہیں کیا جا سکتا، بھتر ہے کہ اس طرح کے لفظوں کے استعمال کے بجائے کہا جائے کہ خداوند متعال کی عظمت و بزرگی بہت ہی نادر طور پر اس شخص میں جلوہ گر ہوئی ہے اور اس نے اس کو اللہ کی نشانیوں میں ایک بنا دیا۔ امام خمینی اسی طرح کی نشانی تھے۔ جس کو بھی ان کے ساتھ رہنے کی سعادت ملی اور ان سے ملاقات کرنے کا شرف حاصل ہوا وہ بخوبی جانتا ہےکہ گرچہ انہوں نے ملاقات میں ایک لفظ بھی نہ کہا ہو ان کی شخصت کا ملاقات کرنے والے پر گہرا اثر پڑتا تھا۔

اس امریکی مسلمان پروفیسر کا ماننا ہے کہ امام خمینی کی دیگر خصوصیات میں وہ سکون تھا جو ان کے وجود میں پایا جاتا تھا۔ وہ اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امام خمینی کے وجود میں جو سکون پایا جاتا تھا، وہ اس فرد سے متعلق تھا جس نے اپنے زاھدانہ طرز عمل سے خود کو عبادت الھی میں غرق کر دیا تھا، لیکن اسی کے ساتھ اس نے سیاست کے ایسے اھم اقدامات انجام دئے جو وسعت اور تاثیر کے لحاظ سے کسی بھی انقلاب میں موجود نہیں تھے اور انکی اسی خصوصیت کی وجہ سے انکی شخصیت میں ایک طرح کا کمال اور ہمہ گيریت پیدا ہوگئي تھی اس طرح سے کہ عابد سے لیکر عام انسان تک، عارف سے لیکر قاضی تک سبھی ان سے متاثر تھے۔ ان کی زندگی عمل صالح اور ایثار کی جلوہ گاہ تھی اور اس دنیا میں اس طرح رہے کہ گویا ہمیشہ عز قدس الھی میں مجذوب ہوں اور اسی لئے دنیا کے مختلف ممالک کے لاکھوں کروڑوں مسلمان ان سے عشق کرتے ہیں اور انکے راستے پر ایمان رکھتے ہیں۔

ای میل کریں