عیدِ فطر، اللہ تعالٰی کی مہمانی اور  اللہ  کی دیدار کی عید

عیدِ فطر، اللہ تعالٰی کی مہمانی اور اللہ کی دیدار کی عید

مناسب خطبوں کی سماعت سے اسلام اور اسلام کے ظلم پیشہ اور خوانخوار دشمن کے مقابلہ میں اپنی راہ، روش، حکمت عملی اور ذمہ داریوں کو پہنچان سکیں۔

جماران کے مطابق: حضرت امام خمینی(ع) کے، اپنی زندگی کے سالوں میں مختلف مناسبتوں اور گوناگوں موضوعات پر بیانات ہیں، اسی طرح آپ نے عید سعید فطر کے سلسلہ میں فرمایاہے:

فطر کی شریف عید، اللہ کی مہمانی میں وارد ہونے کی عید ہے اور قربان کی عظیم عید، اللہ سے ملنے کیعید ہے اور اللہ کی مہمانی والی عید، اللہ کی دیدار کے لئے مقدمہ ہے۔

صحیفه امام، ج‏18، ص 118

عیدِ فطر کا دن، وہ دن ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مسلماںوں کے لئے عید قرار دیا ہے تاکہ عید کی عظیم نماز کے اجتماع میں شرکت کرکے وقت اور حالات سے مناسب خطبوں کی سماعت سے اسلام اور اسلام کے ظلم پیشہ اور خوانخوار دشمن کے مقابلہ میں اپنی راہ، روش، حکمت عملی اور ذمہ داریوں کو پہنچان سکیں۔

صحیفه امام، ج‏3، ص 170

اس سال، ایرانی عوام کی عید اور خوشی مختلف پارٹیوں کا زیادہ اور عظیم جوش اور جذبہ کے ساتھ انتخابات کے میدان میں حاضر ہونا، تھی۔

ایران کی مسلمان عوام نے عید کی نماز اقامہ کرنے کے ساتھ، ایک اور گراں بہا عبادت بھی انجام دی ہے جو ظالم، لوٹ مار اور ڈکٹیٹر نظام کے خلاف اسلامی اورعدالت پر مبنی حکومت کے قیام کے لئے اپنی صدا و فریاد بلند کرنا ہے، یقیناً اس راہ میں جد وجہد عظیم ترین عبادات میں سے ہے۔

صحیفه امام، ج‏3، ص 454

یہ اللہ تعالی کی ذات ہے جس نے ہمیں دعوت کی ہے کہ اس مہماں خانہ میں وارد ہوں اور یہ مہمانی سوائے ترک کرنے کے کچھ اور نہیں؛ ہوی و ہوس کو ترک کرنا، کھانے پینے کی چیزیں چھوڑنا، میں میں کھنا اور تکبروغرور کو چھوڑنا۔ یہ سب چیزیں، اس مہمانی میں ہیں ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیئے کہ کیا ہم اس مہماں خانہ میں ہیں بھی یا نہیں، ہمیں اس مہمانی کے اندر جانے بھی دیا ہے یا نہیں؟۔ ۔ ۔ اس الہٰی مہمانی سے کوئی بہرہ بھی لیا ہے یا نہیں؟ آپ لوگوں کو یہ سوچنا چاہیئے کہ ہم اس مہمانی سے درست اور سائستہ طورپر باہر آئے ہیں یا نہیں؟ صرف اسی صورت میں آپ کے لئے عید ہوگی۔

یہ دن اُس شخص کے لئے عید ہے جسے اس مہمانی میں حاضر ہونے دیا گیا ہو، جس نے اس ضیافت سے بہرہ اور استفادہ کیا ہو۔

جس طرح ظاہری شہوات کو چھوڑنا چاہیئے، باطنی شہوات سے جو انسان کی راہ میں سب سے بڑی اور بنیادی رکاوٹ ہے مقابلہ و جہاد کرنا چاہیئے۔ دنیا میں جنتی بھی خرابیاں اور برائیاں پیدا ہوتیں ہیں، اسی کی اصلی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ اس مہمانی میں حاضر نہیں ہوئے ہیں یا پھر وارد ہونے کے بعد کوئی بہرہ نہیں لیا ہے۔

اگر آپ دنیا میں جنگ اور لڑائی دیکھتے ہیں اور ۔ اللہ تعالیٰ نہ کرے ۔ آپ کے درمیان بھی اس کی کوئی مثال ملتی ہے، تو یہ جان لیں کہ آپ اس مہمانی میں وارد ہی نہیں ہوئے ہیں، آپ نے رمضان المبارک کو درک نہیں کیا ہے۔ رمضان شریف نے آپ کی طرف اقبال کیا ہے ۔ ۔ ۔ لیکن آپ نے اس سے منہ موڑا ہے اسے مسترد کیا ہے۔

صحیفه امام، ج‏21، ص45

ای میل کریں