تیس سال کے عرصہ میں

تیس سال کے عرصہ میں

جو وسوسہ کی کیفیت ہم طالب علموں میں پائی جاتی ہے

جو وسوسہ کی کیفیت ہم طالب علموں  میں  پائی جاتی ہے کہ ہم جلدی سے کسی کو ماننے کیلئے تیارنہیں  ہوتے، بلکہ بہت زیادہ غور وخوض کے ساتھ بزرگوں  کے کاموں  کو گویا ذرہ بین سے دیکھتے ہیں  خاص کر اگر کوئی دفتر ومرجعیت کی تشکیل کا مسئلہ ہو تو لیکن ہم نے جس قدر امام کی حرکات وسکنات اور رفتار ورویہ کو باریک بینی سے دیکھا، ہمیں  ان سے آشنائی کے تیس سال کے عرصے میں  ان کے کاموں  میں  سوائے الٰہی جذبہ کے کوئی دوسری چیز نظر نہ آئی۔

ای میل کریں