اسلام حقیقی و امریکی میں تمیز انقلاب اسلامی کی بدولت ممکن ہوئی

حضرت امام خمینی (رہ) کی مدبرانہ سوچ تھی جس کے تحت اسلام امریکائی بے نقاب ہوا

اسلام حقیقی و امریکی میں تمیز انقلاب اسلامی کی بدولت ممکن ہوئی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور خارجہ امور کے سربراہ ڈاکٹر علامہ شفقت حسین شیرازی نے کہا ہے کہ  دنیا میں تبدیلی کے لئے جن چار بنیادی ستونوں کی ضرورت ہوتی ہے، ان میں سے ایک میڈیا ہے۔ لہذا اس شعبے سے متعلقہ لوگوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اس خلا کو پر کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کی جانب سے اسلام آباد میں منعقدہ میڈیا کوارڈینٹر ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ میڈیا کی جنگ میں دشمن کو مات دینے کے لئے ضروری ہے کہ قوم کو دشمن کی سازشوں سے آگاہ کیا جائے۔ آج پوری دنیا میں غرب اپنی طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے لئے مشرق وسطٰی میں داعش جیسے دہشگرد گروہوں کو پروموٹ کیا جا رہا ہے، لیکن شام و عراق کے اندر بلاک مقاومت نے نہ فقط انہیں عسکری شکست دی ہے بلکہ حزب اللہ و شامی فوجوں نے میڈیا کے ذریعے ان کے انسانیت کش جرائم سے دنیا کو آگاہ کیا ہے۔ لہذا پاکستان کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ملت پاکستان کو اس پراکسی وار سے نجات دیں اور لوگوں میں شعور بیدار کریں، تاکہ یہ قوم حقیقی معنوں میں فکر اقبال سے روشناس ہو کر اس پاک دھرتی کا دفاع کرسکے۔ 


دیگر ذرائع کے مطابق مرکزی میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے کہا ہے کہ اسلام حقیقی و امریکی میں تمیز انقلاب اسلامی کی بدولت ممکن ہوئی، حضرت امام خمینی (رہ) کی مدبرانہ سوچ تھی جس کے تحت اسلام امریکائی بے نقاب ہوا، دشمن نے داعشی، نقلی، تکفیری اور وہابی اسلام لوگوں کے سامنے پیش کیا، تاکہ اسلام ناب محمدی کا چہرہ مسخ کیا جائے، اس کے باوجود آج اسلام ناب محمدی روز روشن کی طرح دنیا پر عیاں ہوچکا ہے۔ داعش کی بربریت نے عراق میں سنی و شیعہ دونوں کو بیدار کیا، جنہوں نے مرجعیت کی رہنمائی میں عراق میں داعش کا ڈٹ کا مقابلہ کیا۔ داعش کی کوشش تھی کہ موصل کے بعد بغداد پر بھی قابض ہوجائیں، لیکن موصل پر داعش کا قبضہ ایک سازش کے تحت تھا، جس میں موصل کا گورنر شامل تھا، جو داعش کا آلہ کار بنا۔ استعمار کی طرف سے مسلمان ممالک پر مسلط کی جانے والی جنگوں کے ذریعہ امریکہ نے اپنی ڈوبتی معیشت کو سنبھالا دیا۔ اڑھائی لاکھ دہشت گرد شام بھیجے گئے، ان چوراسی ممالک میں یورپی ریاستیں بھی شامل تھیں، جنہیں آج اپنی ملک کی سکیورٹی کے حوالہ سے خدشات لاحق ہوچکے ہیں، چونکہ شام بھیجے گئے دہشت گرد میدان جنگ سے بھاگ کر واپس انہی یورپی ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔

ای میل کریں