دسیوں ملین افراد رہبر کبیر انقلاب اسلامی کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہیں

دسیوں ملین افراد رہبر کبیر انقلاب اسلامی کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہیں

رہبر معظم نے قرآن مجید کی آیت کے حوالے سے نماز، زکات، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے چار معیاروں کو اسلامی نظام کے اصلی معیار قرار دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بروز سنیچر سہ پہر کو نئے سال 1394 کے پہلے دن مشہد مقدس میں حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام کے حرم مبارک کے امام خمینی(رہ)  رواق اور ملحقہ صحنوں میں موجود لاکھوں زائرین اور مجاورین کے عظیم الشان اجتماع سے اپنے اہم خطاب میں اس سال کے نعرے " حکومت، قوم، ہمدلی اور ہمزبانی " کی تشریح کی  اور عوام و حکومت کی دو طرف ذمہ داریوں، منطقی تنقید کرنے والوں کے بارے میں حکومت کی وسیع القلبی، نظام کو درپیش چیلنجوں، مواقع اور  اسلامی نظام کے چار بنیادی اصولوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی رونق و پیشرفت کے لئے حکام کی منصوبہ بندی و اہداف اور قومی اقتصاد کے سلسلے میں ہر فرد بالخصوص اقتصادی شعبہ میں سرگرم افراد اور ذرائع ابلاغ کی مدد ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے آج اقتصادی میدان جنگ وجدال اور پیکار کا میدان ہے جس میں اندرونی خلاقیت اور توانائيوں نیز اس جنگ و پیکار کی خاص پالیسیوں، طریقوں اور وسائل کی بنیاد پر جہادی حرکت کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح ایٹمی مذاکرات کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایران میں کوئی بھی مذاکرات کے ذریعہ ایٹمی معاملے کے حل کا مخالف نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ایرانی عوام، حکام اور مذاکراتی ٹیم امریکہ کی منہ زوری اور تسلط پسندی کے مقابلے میں پیچھے نہیں ہٹیں گے اور استقامت و پائداری کے ساتھ اس عظیم امتحان میں کامیاب ہوجائیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قرآن مجید کی آیہ کے حوالے سے " نماز، زکات، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر" کے چار معیاروں کو اسلامی نظام کے اصلی معیار اور ترجمان قرار دیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ہر ایسی قوم کو ظالم طاقتوروں کے تسلط سے خارج کرےگا جو ان معیاروں کی حامل ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اللہ تعالی کی ذات امر بالمعروف کرنے والی پہلی ذات ہے اور اس کے بعد پیغمبر اسلام(ص) اور ائمہ معصومین علیھم السلام سب سے بڑے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے ہیں اور دنیا کے گوشہ گوشہ میں رہنے والے تمام مسلمانوں پرلازم ہے کہ وہ اللہ تعالی کے اس فریضہ پر عمل کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نئے سال کے نعرے یعنی " حکومت، قوم، ہمدلی و ہمزبانی " کی تشریح اور اس نعرے کے انتخاب کو انہی چار معیاروں کی بنیاد، اور اسلامی نظام و عوام کے درمیان سماجی اور قومی انسجام کی بنیاد پر قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام تمام سماجی طبقات سے انسجام، ایکدوسرے کی مدد اور تعاون کا مطالبہ کرتا ہے لہذا اسلامی نظام میں عوام کو ہر حکومت کی مدد، پشتپناہی اور حمایت کرنی چاہیے حتی ان لوگوں کو بھی حکومت کی مدد کرنی چاہیے جنھوں نے اسے ووٹ نہیں دیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کے مواقع پر حکومت اور عوام کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو بہت لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: آج قوم کے ہر فرد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ملکی حکام اور حکومت کی بھر پور حمایت کرے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کارآمد افرادی قوت، خلاق جوانوں اور اسلامی نظام کے ساتھ عوام اور جوانوں کی ہمراہی کو ملک کے عظیم مواقع میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے جوانوں کی فکروں پر غیر ملکی ذرائع ابلاغ اور میڈیا کی جانب سے مسلسل بمباری کی جاتی ہے تاکہ وہ مستقبل کے بارے میں نا امید اور مایوس ہوجائیں یا وہ اسلامی نظام کے مقابلے میں کھڑے ہوجائیں یا معاشرے سے کٹ کر رہ جائیں لیکن اس کے باوجود 22 بہمن کے دن دسیوں ملین افراد ملک کی سڑکوں پر حاضر ہوتے ہیں اور اسلامی نظام اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی کے ساتھ اپنی والہانہ محبت اور الفت کا اظہار کرتے ہیں۔

ای میل کریں