امام(رہ) کی روش زندگی، اسلام کے مطابق اور وہ ہرگز ایرانیوں سے مخصوص نہیں

امام(رہ) کی روش زندگی، اسلام کے مطابق اور وہ ہرگز ایرانیوں سے مخصوص نہیں

امام خمینی(رہ) شیعہ مراجع عظام میں سے ایک مرجع ہونے کے سبب اسلامی انقلاب کی کامیابی سے برسوں قبل بهی افغانستان میں ایک بڑی تعداد آپ کی تقلید کرتی تهی۔

امام خمینی(رہ) وہ پہلے شیعہ مجتہد ہیں جنہوں نے شیعوں کے لئے اہل سنت کی نماز جماعت میں  شرکت کے جواز کا فتوی دیا اور اس طرح آپ نے فرقہ پرستی کی توبیخ فرمائی۔

امام خمینی(رہ) نے فلسطینی باشندوں کے احقاق حق اور صہیونیوں سے بیت المقدس کی بازیابی کی خاطر ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو "یوم قدس" کا نام دیا جو آپ کی مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی اہمیت کا بیانگر ہے۔

دہشت گردی کی مخالفت، امام امت کے دیگر خصوصیات میں سے ایک شمار ہوتی ہے۔ آپ نے اپنی مجاہدت بهری زندگی کے تمام لحظات ولمحات میں عوام پر تکیہ کیا اور کبهی بهی دہشت گردی جیسی کاروائی کی حمایت نہیں کی۔ اگر چہ یہ کاروائی ظالم وجابر طاقتوں، اسلام و اسلامی انقلاب کے مخالفین کے لئے ہی کیوں نہ انجام پاتی۔

سیاست، علم ودانش اور ثقافت وتمدن نیز اجتماعی پروگرامز میں خواتین کا بڑه چڑهکر حصہ لینا بهی امام خمینی(رہ) کی سیرت کے خصوصیات میں شمار ہوتا ہے اسی طرح اسے اسلامی انقلاب کے ذرین نتائج کی شکل میں دیکها جا سکتا ہے۔ جس کا کج فکر اور اسلام مخالف کے سوا کوئی اور مخالف ومنکر نہیں ہو سکتا ہے۔

افسوس کا مقام ہے کہ جب کبهی امام بزرگوار کی روش زندگانی کی بات ہوتی ہے بعض افراد کے اذہان میں ایران سے وابستگی کا شک وشبہہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اسی سبب بعض مسلمان، حتی افغانستان سے تعلق رکهنے والے بعض شیعہ حضرات کی کوشش ہوتی ہے کہ خود کو اس مسیر سے نا آگاہ ظاہر کریں۔ واضح سی بات ہے کہ امام خمینی(رہ) کا ایرانی اور شیعہ ہونا شاید اس قسم کے افکار کی توجیہ کر سکتا ہے لیکن ایسے افکار کسی ایسے آگاہ ودلسوز مسلمان سے ہرگز قابل قبول نہیں ہیں جو عالم اسلام اور امام امت کے رفتار وگفتار سے آشنائی رکهتا ہو۔ کیونکہ امام خمینی(رہ) کی روش زندگی بعینہ وہی ہے جس کا اسلام نے تقاضا کیا ہے اور وہ ہرگز ایرانیوں سے مخصوص نہیں۔

بہر حال، امام خمینی(رہ) شیعہ مراجع عظام میں سے ایک مرجع ہونے کے سبب اسلامی انقلاب کی کامیابی سے برسوں قبل بهی افغانستان میں ایک بڑی تعداد آپ کی تقلید کرتی تهی۔ امام کے افکار و نظریات صرف صاحبان علم و روشنفکر افراد تک محدود نہ تهی بلکہ علماء کی جانفشانیوں نیز آپ کی مرجعیت کی ترویج میں کوشاں حضرات کی محنتوں کے سبب آپ معاشرے کے مختلف طبقات میں مقبول تهے۔

امام خمینی(رح) کی پیروی کرنے والے قدیم وجدید افراد، ہفت ثور (افغانستان میں سوویت یونین کی طرف سے فوجی مداخلت اور) بغاوت وسرکشی کے نتیجہ میں مختلف پارٹیوں میں شامل ہوئے! لیکن وقت گزرنے کے ساته ساته، خط امام سے ناسازگار گروپوں سے انخلا اور کنارہ کشی اختیار کی۔

ای میل کریں