لوگوں کے اتحاد سے ہمیں کامیابی ملی اور سخت مراحل سے با آسانی عبور کر سکے: آیت اللہ ہاشمی

لوگوں کے اتحاد سے ہمیں کامیابی ملی اور سخت مراحل سے با آسانی عبور کر سکے: آیت اللہ ہاشمی

آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے زندگی کے تمام مراحل جیسے جنگ کے دوران، کامیابی کے موقع پر، انقلاب کی بقا کے لئے امام خمینی(رح) کی تاکیدات اور ارشادات تهی۔

جماران نیوز ایجنسی کے مطابق، مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رئیس نے دنیائے اسلام کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے اظہار فرمایا: افسوس کا مقام ہے کہ ہم قرآن کریم کے ایک چیلنج کے مصداق قرار پا رہے ہیں۔ جہاں ارشاد ہوا:

« قلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلی أَن یَبْعَث عَلَیْکُمْ عَذَاباً مِّن فَوْقِکُمْ أَوْ مِن تحْتِ أَرْجُلِکُمْ أَوْ یَلْبِسکُمْ شِیَعاً وَ یُذِیقَ بَعْضکم بَأْس بَعْض» (آیت/65، سوره انعام)

موصوف نے کہا: بعض افراد کا کہنا ہے: « عَذَاباً مِّن فَوْقِکُمْ » آسمانی بلائوں کو شامل ہوتا ہے اور بعض دیگر کا کہنا ہے کہ اس سے مراد اندرونی اور دنیاوی طاقتوں کی زور زبردستی مراد ہے کہ جس کے نتیجہ میں تاریخ اسلام کو مختلف منافع کا نقصان ہوا اور آج بهی یہ نقصان ہو رہا ہے ساته ہی لوگوں پر ظلم وستم ڈها رہے، نیز ان کا حق غصب کر رہے ہیں۔

« عَذَاباً ... مِن تحْتِ أَرْجُلِکُمْ » میں مراد عوام ہو سکتے ہیں جو عالم اسلام کی باگڈور سنبهالنے والوں کے غیر ذمہ دارانہ عمل کے نتیجہ میں خود میدان عمل میں اتر جاتے ہیں تا کہ بعض نافہم افراد، لوگوں میں اسلام کی بدنامی کا ذریعہ قرار نہ پائیں۔

آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے زندگی کے تمام مراحل جیسے جنگ کے دوران، کامیابی کے موقع پر، انقلاب کی بقا کے لئے امام خمینی(رح) کی تاکیدات اور ارشادات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ لوگوں پر خاص توجہ دی جانی چاہئے اشارہ کیا: ہم لوگوں کے اتحاد سے کامیاب ہوئے، ہم نے اسی اتحاد کے سبب جنگ کے سخت ترین حالات سے عبور کیا لیکن دهیرے دهیرے یہ حالات تبدیل ہوتے گئے اور آج کی صورتحال ہم سب کے پیش نظر ہے۔

موصوف نے رہبر معظم کی، لوگوں کے ووٹ کو الیکشن کی ابتدا سے لے کر امیدواروں کی  صلاحیتوں کی تائید نیز ووٹ کی شمارش تک، خود ان کا حق قرار دیا جانے پر مشتمل گفتگو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اضافہ کیا: رہبر انقلاب کی یہ باتیں بنیادی آئین میں الیکشن سے مربوط باتوں کی واضح ترین تفسیر ہے اور آپ سے زیادہ کوئی بهی شخص اس اسلامی نظام کے قوانین کی تفسیر پر قدرت نہیں رکهتا ہے۔

دو سال بعد درپیش الیکشن کی اہمیت بتاتے ہوئے مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رئیس نے فرمایا: الیکشن سے مربوط تمام تر سرگرمیان ملک کے قوانین کے حدود میں انجام پانی چاہئے اور ہمیں کسی بهی صورت میں اخلاق وقانون کے دائرے سے باہر نکل کر کسی بهی عمل کی انجام دہی سے پرہیز کرنا چاہئے۔

موصوف نے ملک کے داخلی اور بیرونی مسائل میں کارآمد ترین سرمایہ لوگوں کا آپسی اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا: جو شخص بهی لوگوں میں اختلاف و افتراق کی بیج بونا چاہے وہ ہرگز نظام مملکت، اسلامی انقلاب اور ملک و قوم  کے لئے دلسوز نہیں ہوسکتا ہے۔

حقیقی ڈیموکریسی، اسلامی قوانین میں پوشیدہ ہے، آقائے ہاشمی رفسنجانی نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا: خاتم النبیین(ص) کی زندگی کے آخری ایام میں آپ کی، امام برحق سے متعلق گفتگو سے ہم یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ اسلامی نظام میں، عوام اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رئیس نے سنت الہی میں « مهلت استدراجی » کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اضافہ کیا: جو لوگ دینی روش کے مطابق لوگوں کی سالاری اپنے ذمہ لیتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ الہی سنت میں تبدیلی غیر ممکن ہے۔

ای میل کریں