اے کاش! قاسم سلیمانی جیسے کمانڈر میرے پاس بهی ہوتے: اوباما کا اعتراف

اے کاش! قاسم سلیمانی جیسے کمانڈر میرے پاس بهی ہوتے: اوباما کا اعتراف

یقیناً جنرل قاسم سلیمانی کے پاس اپنے سپاہیوں کو حوصلے دینے کا ایک خاص حربہ تها، سخت سے سخت جنگوں میں سلیمانی ان کو اطمئنان وسکون کے ساته تسلی دیتے رہتے تهے، وہ خود اول وقت میں نماز ادا کرتے تهے اور ان کے چہرے پر ہمیشہ اطمئنان کے آثار نمایاں رہتے تهے۔

المنار ٹی وی نے حالیہ دنوں میں ایک اہم رپورٹ شائع کیا ہےجس میں عراقی فوج کو داعش کے ہاتهوں مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے میں ملنے والی کامیابیوں کو بیان کیا ہے، جس میں خاص طورسے اس بات کی طرف بهی اشارہ کیا گیا ہے جہاں القدس فورس کے کمانڈر انچیف جنرل قاسم سلیمانی نے سرزمین عراق میں داعش کے خلاف اس جنگ میں اپنے عظیم بہادری کو کس طرح پیش کیا۔

بروز بده۱۰جون۲۰۱۴کو جب سقوط موصل اور گردونوح کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پهیل گئی جہاں عراقی وزارت دفاع کی طرف سے ایک بیان جاری ہوا کہ آرمی کا ایک خاص دستہ داعش کی سرکوبی کے لئے موصل بهیجا جائے، اس وقت کے حکمراں نوری المالکی نے اسی روز یہ اعلان کیا کہ بالعموم پورے عراق اس وقت خطرے کی حالت میں ہے۔ لہٰذا اس نے پارلیمنٹ کاہنگامی اجلاس بلایا تاکہ نجف اشرف کے مراجع دینی سے دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کے لئے عوام کو عراقی فوج کے ساته امداد کرنے کاحکم صادرفرما دیں۔
ادهر داعش کے ترجمان ابو محمد العدنانی فتح کے گهمنٹ لئے داعش کے دہشت گردوں سے یہ کہتے ہوئے نمودار ہوا: ساتهیو! آجاؤ اور بغداد کی طرف بڑه جاؤ!!
ادهر سعودی عرب کے ایک چینل نے داعش کی نفسیاتی جنگ شروع کی اور یہ خبر نشر کیا کہ اس وقت بغداد انٹرنیشنل ائرپورٹ کے شمال میں واقع علاقے میں گهمسان کی لڑائی ہوئی ہے اور چند راکٹوں نے ائرپورٹ کے بنیادی دیوار کو نشانہ بنایا ہےجس کی وجہ سے وہاں پر امن وامان کی صورت خراب ہے اور فضائی آمد ورفت معطل کی گئی ہے!! تا ہم فوری طورسے بغداد کے مسئول کی طرف سے اس خبر کی تردید سامنے آئی۔
۱۳جون کو عراقی فوج نے یہ اعلان کیا کہ وہ دارالحکومت بغداد میں دوبارہ امن وامان بحال کرانے میں کامیاب ہوئی ہے، اس اعلان کی حمایت میں مراجع عظام کی طرف سے فتاویٰ بهی سامنے آئے جس میں کہا گیا تها کہ تمام عراقیوں کو دہشت گردوں کے خلاف اسلحے اٹهانا واجب ہے۔ اس کے بعد سے عراقی فوج یہ اعلان کرتی ہوئی نکلی کہ لوگو! ہمارے ساته تعاون کرو ہم داعش کو تہس نہس کرکے رکه دیں گے۔
سلیمانی کی سرزمین عراق کے جنگی میدانوں میں کهینچی گئی تصاویر نے امریکی صدر اوباما کو ایک عراقی مہمان کے سامنے یہ اقرار کرنے پر مجبورکیا :
یہ ہے میرا دشمن!۔۔۔۔ اے کاش! اس جیسا بہادر میرے فوجیوں میں ہوتا!!!!
یہ ساری صورت حال اچانک کیسے بدل گئی؟

قاسم سلیمانی بغدادمیں

المنارٹی وی نے سرزمین عراق سے مختلف باخبر ذرائع کےحوالے سے بتایا، جب یہاں سقوط موصل کو چند گهنٹے گزر گئے تهے کہ وہاں بغداد میں ایک خاص جہاز اترا جس کے اندر انقلاب اسلامی ایران کے القدس فورس کے کمانڈر انچیف جنرل قاسم سلیمانی اپنے ہم وطن عسکری ماہرین سمیت چند لبنانی مبصرین کے ہمراہ سوار تهے۔ 
ادهر عراقی افواج جن کے بارے میں عالمی ذرائع وابلاغ کے مطابق حکومت کے سیاسی معاملات کے تلے جهک جائے گی جہاں دہشت گرد اپنی مکمل تیاری کے ساته مقابلہ کررہے تهے کہ اچانک مسلح عراقیوں کو میدان جنگ بے چینی کا سامنا کرنا پڑا، ضرورت اس امر کی تهی کہ کوئی ان جماعتوں کو منظم کریں اور جنگی امور کی نگرانی کریں۔ ادهر مراجع کرام کے فتاویٰ پر لبیک کہتے ہوئے ہزاروں آنے والے مجاہدین کے استقبال کے لئے مختلف چهاونیاں بنائی گئی تهی۔ ان لوگوں کو جنگوں میں لے جانے سے پہلے مختلف مسلح گروپ اور فوجی بٹالین کے ساته ملا دیئے گئے تاکہ انہیں ٹریننگ دی جائے۔ 
پہلے مراحل میں جنگ کے لئے مختلف گروپ بناکر بهیج دیئے گئے جس میں بہت ساری کامیابیاں ملی جہاں خاص طور سے المنار ٹی وی کے رپورٹر محمد النسر نے وہاں موجود سپاہیوں سے جنرل قاسم سلیمانی کے حوالے سے بتایا کہ سلیمانی نے اچانک سامراء سے بغداد پہنچنے والے راستے کو دشمن کے قبضے سے آزاد کرانے کاحکم دیا۔ ادهر مختلف گروپوں کے کمانڈرز سلیمانی کے ساته مسلسل رابطے میں تهے جو یہ کہہ رہے تهے بغیر کسی تیاری کے وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں ہے لیکن ادهر سلیمانی جانے پر اصرار کر رہے تهے اور کامیابی کی یقین دلا رہے تهے، بالآخر وہ خود بنفس نفیس وہاں پہنچ گئے اور میدان فتح کرلیا اور وہی ہوا جس کا اس نے ارادہ کیا تها۔ 
یقیناً جنرل قاسم سلیمانی کے پاس اپنے سپاہیوں کو حوصلے دینے کا ایک خاص حربہ تها، سپاہی کہتے تهے کہ وہ تمام جنگوں میں اپنے ساتهیوں کے ساته شانہ بشانہ ہوتے تهے، ہر ایک کے ساته وائرلیس کے ذریعے رابطے میں ہوتے تهے، انہیں حوصلے دیتے تهے، ان کی حرکات پر نظر رکهتے تهے، انہیں دشمن کی طرف آگے بڑهنے کاحکم دیتے تهے، سخت سے سخت جنگوں میں سلیمانی ان کو اطمئنان وسکون کے ساته تسلی دیتے رہتے تهے، وہ خود اول وقت میں نماز ادا کرتے تهے اور ان کے چہرے پر ہمیشہ اطمئنان کے آثار نمایاں رہتے تهے۔
برادر محمد النسر چندان جوانوں کی کہانی بیان کرتے ہیں جو قاسم سلیمانی کے ساته ایک ہی مقام پر رہتے تهے کہ سلیمانی صرف تین گهنٹے ہی سوتے تهے، وہ صبح سویرے نماز فجر کے لئے بیدار ہوتے تهے اس کے بعد تمام اخبارات کو بڑے غورسے پڑهتے تهے، جہاں چند منٹ المنار ٹی وی بهی دیکهتے تهے۔ 
عراق میں امریکی جنگ مالکی کے خلاف ہے
جب عراقی افواج اور عوامی قوت دہشت گردی کے سامنے جهک گئے جس کے نتیجے میں انہیں بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا ہوا تو امریکہ سیاسی جنگ میں مالکی کو جهکانے کے لئے سرگرم ہوا جنہیں آخری انتخابات میں غالب اکثریت ملی تهی۔ عراق کا یہ مطالبہ تها کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف فضائی کاروائیاں کرے، جس کے لئے واشنگٹن نے مالکی کی تبدیلی کی شرط رکهی تهی!! لیکن اس کے مقابلے مالکی یہ کہا تها کہ وہ عراق میں امریکہ کی کسی بهی قسم کی عسکری مداخلت کو ماننے کے لئے ہرگز تیار نہیں ہے، اس نے سوچا اس طریقے سے امریکہ دوبارہ عراق میں داخل ہوگا، اور وہ یہ تنقید کرڈالی کہ امریکہ نے عراق کو 36F16 طیارے دینے میں تاخیر سے کام لیا ہے، اس کے مطابق اسی وجہ سے عراقی بری فوج کو روک دیا گیا تها اس لئے اس کہ مدد کے لئے فضائی طاقت نہیں تهی۔
جب فئواد معصوم عراق کا صدر بنا تو دوسری جانب ماہ 11 اگست کو حیدر العبادی نے نئی حکومت تشکیل دی تو فوراً واشنگٹن نے دونوں کی حمایت کرڈالی۔
سقوط موصل اور 19 ستمبر کو اتحادی ممالک کی طرف سے داعش کے خلاف حملے کے درمیان تین مہینے کافاصلہ ہے، جس میں امریکہ نے داعش کی کامیابیوں سے مالکی کے ساته سیاسی معاملات نمٹا دیا اور اس وقت تک عسکری مداخلت نہیں کیا جب تک داعش نے کردستان کو نشانہ نہیں بنایا جہاں پر یورپی مفادات نقصانات پہنچنا شروع نہیں ہوا۔
عراقی فوج اور مزاحمتی جماعتوں کو دہشت گردی کے خلاف مسلسل کامیابیاں ملتی گئی، جبکہ دوسری طرف دو مہینے گزرچکے ہیں ابهی تک اتحادی ممالک افواج ایک قصبہ آزاد کرانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اور ابهی تک عراق میں جرف الصخر کو فتح کرکے صوبہ دیالہ کے شہر جلولاء، العظیم ڈیم اور بیجی تک پے درپے آزاد کرائے جانے کی بہادری کے چرچے زبان زد خاص وعام ہیں۔
ان تمام جنگوں میں عراقی مجاہدین کو کسی چیز کی ضرورت نہیں پڑی، اگر پڑی تو صرف اور صرف جنرل قاسم سلیمانی کی طرف سے جنگی ٹکنیک اور نگرانی کی پڑی۔ جہاں جنگی میدانوں سے کهینچی گئی سلیمانی کی تصویریں امریکی صدر کو ایک عراقی مہمان کے سامنے یہ کہنے پر مجبور کیا :
یہ ہے میرے دشمن! ۔۔۔۔۔ اے کاش! میرے فوجی آفیسروں کے اندر بهی ان جیسا ہوتا۔ 
المنار ٹی وی نے اس طرف بهی اشارہ کیا ہے کہ عراقی افواج اور مزاحمتی گروہ اس نصف علاقے کو بهی آزاد کرانے میں کامیاب ہوئے جو گزشتہ ماہ جون تک داعش کے قبضے میں تها، جس کی وجہ داعش کے صفوں میں کمزوری واقع ہونا، اس کے علاوہ ایسے خونین واقعات بهی ہیں جنہیں داعش نے البونمر کے قبائل کے ساته کیا۔

 

شیعت نیوز

ای میل کریں