اگر کسی سے بغیر دخول کے لواط کرے، اس کی بہن سے شادی کی جاسکتی ہے؟

سوال: میں ایک ایسی لڑکی کے ساته شادی کرنا چاہتا ہوں کہ جس کے بهائی سے بچپنے میں جہالت کی وجہ سے جنسی تعلقات رکهتا تها، بغیر دخول اور انزال کے، کیا میں اس لڑکی کے ساته شادی کرسکتا ہوں؟ جواب: سوال کے مطابق، چونکہ دخول انجام نہیں پایا، اس لئے یہ لواط شمار نہیں ہوتا ہے اور اس لڑکے کی بہن کے ساته آپ کی شادی حرام نہیں ہے بلکہ جائز اور بلا مانع ہے(1)۔ اس کے باوجود ہم نے آپ کے سوال کو مراجع عظام تقلید کے دفاتر میں بهیجا اور وہاں سے حاصل شدہ جوابات حسب ذیل ہیں: حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای ﴿مدظلہ العالی﴾:
جس شخص نے کسی کے ساته لواط کیا ہو، اس کی بہن کے ساته لواط کرنے والے کی شادی حرام ہے۔ لیکن اگر دخول ہونے میں شک کرے، اگرچہ ختنہ گاہ کی مقدار سے کم بهی ہو یا دخول ہونے کا صرف خیال کرے لیکن یقین نہ رکهتا ہو، تو حرام نہیں ہے۔ (1)۔ لواط ہونے والے کی ماں، بہن اور بیٹی، لواط کرنے والے پر حرام ہیں، اگرچہ لواط کرنے والا اور لواط کرانے والا نابالغ کیوں نہ ہوں۔ لیکن اگر دخول ہونے میں گمان کرے یا شک کرے کہ دخول ہوا یا نہیں، تو اس پر حرام نہیں ہیں۔ توضیح المسائل (المحشى للإمام الخمینی)، ج2، ص: 474، مسأله 2405. اسلام کوئسٹ نٹ سے اقتباس

ای میل کریں