نماز جماعت اور تجافی کی حالت میں ماموم کاحکم؟

سوال: جناب عالی کے رسالہ عملیہ میں ہے کہ اگر نماز جماعت پڑهنے والا ستون کے پیچهے کهڑا ہو اور سامنے والی صف سے اتصال نہ ہو تو اس کی نماز میں اشکال ہے۔ کیا داہنے اور بائیں جانب میں سے کسی ایک جانب سے اتصال ہونے کی صورت میں بهی نماز میں اشکال ہے جبکہ سامنے والی صف دیکه سکتا ہو؟
جواب: احتیاط لازم یہ ہے کہ سامنے سے اتصال قائم ہو۔
سوال: نماز جماعت میں تجافی(1) کی حالت میں آیا ماموم خاموش بیٹهـ سکتا ہے یا واجب تخییری کے طور پر تشہد یا ذکر تسبیح پڑهتا رہے؟ اور اسی طرح اگر تجافی جان بوجهـ کر یا جہالت کے طور پر یا بهول کر ترک کردے تو نماز یا جماعت میں اشکال نہیں ہے؟
جواب: ذکر تشہد و تسبیح لازم نہیں لیکن تجافی کرنا ضروری ہے اور اگر نہ کرے تو نماز اور جماعت باطل نہ ہوگی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (1)- تجافی یعنی جب امام تشہد پڑهنے میں مشغول ہو تو ماموم کو گهٹنوں کو بلند کئے ہوئے ہاتهوں کی انگلیوں اور پاوں کے تلووں کے بل بیٹها رہنا چاہیے اور جب امام سلام شروع کرے تو کهڑا ہوجائے۔

ای میل کریں