کیا انسان کیلئے صرف خواہشات نفسانی پوری کرنا ہدف ہے؟

کیا انسان کیلئے صرف خواہشات نفسانی پوری کرنا ہدف ہے؟

کیا یہ جانوروں جیسی زندگی ہی انسان کا مقصد ہے؟

امام خمینی علیہ الرحمہ اپنی گرانقدر " چالیس حدیثیں " نامی کتاب میں فرماتے ہیں:

انسان کو ہمیشہ ہوشیاری کےساتھ نفس کی نگرانی کرنی پڑےگی اور اگر شیطانی وسوسے سے دچار ہوجائے تو اللہ تعالٰی کی مخالفت سے گریز کرکے اللہ تعالی ہی کیطرف پناہ لینا ہوگا؛ یہ جہاد اکبر ہے جو ساری زندگی میں جاری رہےگا۔

انسان کچھ لمحے سوچنے کےلئے مخصوص وقت نکالےکہ جس مالک نے مجھے وجود جیسی نعمت عطا کی ہے اور میری طرف انبیاء و اولیاء (ع) بھیجے، کتابیں نازل کیں اور کمال کیطرف ہدایت کر دی ہے؛ اب میری کیا ذمہ داری ہے؟

کیا انسان کےلئے بنی ہوئی پوری کائنات صرف اس لئے ہےکہ انسان اس میں کھائے، پیے، پہنے اور خواہشات پوری کرے اور بس؟

کیا یہ جانوروں جیسی زندگی ہی انسان کا مقصد ہے؟

تو پھر انسان عاجزی سے اپنے رب کو پکارےکہ اے اللہ؛ مجھے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ فرما۔

اس مرحلے میں انسان اپنے آپ کو پہچان کر اپنی زندگی کا مقصد اور منزل بھی طے کرےگا، اس مرحلے میں انسان پکا ارادہ کرتا ہےکہ اس کے مالک نے اس کو جس منزل تک پہنچنے اور انسانی زندگی گزارنے کا جو پروگرام دیا ہے، اس پر ضرور عمل کرےگا؛ یعنی " حرام افعال " سے دور کرےگا اور حکم اللہ کے مطابق، " واجبات " ادا کرےگا نیز کئے ہوئے " گناہوں " سے توبہ بھی کرےگا، قضا واجبات کو ادا کرےگا۔

یعنی رسول اکرم (ص) اور ائمہ اطہار (ص) کی سیرت پر عمل کرےگا اور یہ ایک حقیقت ہےکہ اللہ تعالٰی کی معرفت کی راہ میں آگے بڑھنے کےلئے ابتدا شریعت و عقل کے مطابق عمل کرنا ہوگا اور جب تک انسان کا ظاہر خدائی نہ ہو، انسان کے باطن میں اللہ تعالٰی کی معرفت کا نور بھی نہیں آ سکتا؛ ہوشیار و خبردار اے انسان، غافل ہو کر نہ بیٹھ بلکہ ہمیشہ نفس امارہ کی مکمل نگرانی کرے، خبردار اللہ تعالٰی کی مخالفت نہیں کرنا۔

امیرالمومنین امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:" جس نے اپنے نفس کا احتساب کیا وہ کامیاب ہوا، جس نے غفلت کی نامراد ہوا"۔ (نہج البلاغہ)

اس صورت میں اللہ تعالٰی بندے پر اپنی توفیق کے دروازے کھول دےگا اور انسان کو سعادت اور صراطِ مستقیم عطا کرےگا؛ انشاءاللہ تعالی۔

ای میل کریں