پیغمبر اکرم (ص) نے کس دن باغ فدک، حضرت زہراء (س) کو عطا کیا ہے؟

پیغمبر اکرم (ص) نے کس دن باغ فدک، حضرت زہراء (س) کو عطا کیا ہے؟

رسول خدا (ص): بیٹی! خدا نے فدک تیرے باپ کو عطا کیا ہے اور میں اسے تجھے اور تیری اولاد کو بخشتا ہوں۔

رسول خدا (ص): بیٹی! خدا نے فدک تیرے باپ کو عطا کیا ہے اور میں اسے تجھے اور تیری اولاد کو بخشتا ہوں۔

تاریخی اور حدیثی منابع میں جستجو کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہےکہ آیہ شریفہ:« وَ آتِ ذَا الْقُرْبى‏ حَقَّهُ وَ الْمِسْكینَ وَ ابْنَ السَّبیلِ وَ لا تُبَذِّرْ تَبْذیراً» اور دیکھو! قرابت داروں کو اور مسکینوں کو اور مسافر غربت زدہ کو اس کا حق دے دو اور خبردار اسراف سے کام نہ لینا؛ [اسراء، 26]  نازل ہونے کے بعد، پیغمبر اکرم (ص) نے فدک حضرت زہراء (ع) کو بخش دیا ہے۔

[تفسیر فرات الكوفى، ص 239 و 240، تهران، طبع اول، 1410ق]

اسی طرح ایک اور روایت میں امام صادق (ع) سے نقل کیا گیا ہےکہ پیغمبر اکرم (ص) فدک کو فتح کرنے کے بعد، مدینہ میں داخل ہوکر فاطمہ زہراء (س) کے پاس گئے اور فرمایا: بیٹی! خدا نے فدک تیرے باپ کو عطا کیا ہے اور اسے آپ کے باپ سے مخصوص کیا ہےکہ دوسرے مسلمانوں کو اس پر کوئی حق نہیں ہے اور میں اس کے بارے میں جو چاہوں کرسکتا ہوں۔ تمہاری ماں خدیجہ (س) کا مہر مجھ پر ہے اور تمھارا باپ فدک کو اس کے بدلے میں تجھے عطا کرتا ہے اور میں اسے تجھے اور تیری اولاد کو بخشتا ہوں۔

اس کے بعد، پیغمبر اکرم (ص) نے ایک پوست (کھال) کا مطالبہ کیا اور علی بن ابیطالب کو بلاکر ان سے فرمایا:

فاطمہ کےلئے فدک کو اس پر لکھنا کہ میں نے اسے بخش دیا ہے تاکہ رسول خدا (ص) کیطرف سے اس کےلئے ایک بخشش ہو؛ علی بن ابیطالب، رسول خدا کے غلام اور ام ایمن کو گواہ بنا دیا اور مزید فرمایا:" ام ایمن بہشت کی ایک عورت ہے"۔

[الخرائج و الجرائح راوندی، ج1، ص112]

البتہ مشاہدہ کیا جاتا ہےکہ بعض روایات سے استفادہ کرکے کوشش کی گئی ہے تاکہ اس واقعہ کا خاص دن مشخص ہوجائے، لیکن مذکورہ روایتیں حضرت زہراء (س) کی ازدواج سے متعلق ہیں اور فدک کے موضوع سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

[مسار الشيعة شیخ مفید، ص58]

ای میل کریں