آستان قدس رضوی

آستان قدس رضوی کی ملکیت اور تصرف

رضا خان نے آستان قدس رضوی کی آمدنی سے خریدا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

شہر سرخس کی شہری اور زراعتی زمین کا ایک اہم اور قابل توجہ آستان قدس رضوی سے متعلق ہے ،اس ترتیب سے اس اراضی کا ایک حصّہ وہ املاک ہیں جن کو محمد رضا پہلوی اور اس کے باپ رضا خان نے آستان قدس رضوی کی آمدنی سے خریدا ہے اور محمد رضا پہلوی کے دستخط سےآستان قدس رضوی کو وقف کردیا ہے  اور اس کا مصرف بھی معیّن کردیا ہے۔اور اس کا ایک حصہ وہ املاک ہیں جو آستان قدس رضوی کی درآمدات سے خریدی گئی ہیں،لیکن اس کی وقفیت پر  دلالت کرنے والا کوئی مدرک موجود نہیں ہے ۔اور  اس کا ایک حصہ خالص حکومتی املاک ہیں جو آستان قدس رضوی کی درآمدات سے وجہ نقد پرداخت کرکے  اور اس کا کچھ حصہ حضرت رضا کے رقبات موقوفہ کا ایک حصہ منتقل کرکے آستان قدس رضوی کی ملکیت اور تصرف میں آئی ہیں۔مندرجہ بالا شرح و تفصیل کے پیش  نظر، مذکورہ املاک و آراضی کی نسبت ترتب یا عدم ترتب اوراحکام وقف کے اعتبار سے اپنی نظر مبارک بیان فرمایئے ۔

8شوّال 1406/26خرداد1365/عباس واعظ طبسی)

بسمہ تعالیٰ

سلطنت پہلوی میں وہ تمام تصرفات جو آستان قدس رضوی میں عمل میں آئے ہیں،سب باطل ہیں،اور اگر کچھ موارد کو وقف کیا ہے اور اس کے لئے کچھ مصارف معین کئے ہیں،اگر مصارف مذکور آستان قدس رضوی اور جمہوری اسلامی کے مصالح کے مخالف نہیں ہیں ،ان کے عمل کی اجازت دیتا ہوں اور اگر ان کے مخالف ہیں آستان قدس رضوی کے نائب التولیت مجاز  ہیں کہ جس طرح بہتر سمجھتے ہیں اور صلاح جانتے ہیں،ان کے بارے میں عمل کریں۔

دوسرے مورد میں بھی آستان قدس رضوی کی تمام املاک کا حکم نافذ ہے اور اس کا امر تولیت آستان قدس رضوی کے ذمّے ہے اور تیسرے مورد میں بھی اگر موقوفات فروخت ہوئی ہیں اور ان میں کچھ تبدیلیاں لائی گئی ہیں،بصورت امکان پہلی حالت میں واپس آئیں اور اگر ممکن نہیں ہے جہت وقف کی مراعات کرتے ہوئے ان میں تصرف ہو اور اگر ان کا وقف ہونا ثابت نہیں ہے دوسرے مورد کا حکم نافذ ہوگا ۔

صحیفہ امام، ج 20، ص 154

ای میل کریں