اجتهاد

امام خمینی (رح) کی عبارت میں "اجتہاد" اور اجتہاد جواہری سے کیا مراد ہے؟

"اجتہاد جوہری" مرحوم شیخ محمد حسن نجفی صاحب جواہر الکلام کی اجتہادی روش سے ماخوذ ہے

"اجتہاد" لغت میں مادہ جہد سے مشتق ہے اور کسی کام کے انجام دینے یا کسی چیز کے حاصل کرنے میں نہایت سعی و کوشش کے معنی میں ہے۔ اور اصطلاح میں، منابع فقہ اور معتبر فقہی ادلہ سے حکم شرعی کے استخراج و استنباط کرنے میں فقہ کی سعی و کوشش پر دلالت کرتا ہے۔ اس فقیہ جو اپنے اجتہاد سے احکام شرعی و الہی استنباط کرتا ہے؛ کو مجتہد کہتے ہیں۔ "اجتہاد جوہری" مرحوم شیخ محمد حسن نجفی صاحب جواہر الکلام کی اجتہادی روش سے ماخوذ ہے۔ (مرحوم صاحب جواہر کی ولادت: 1266 ھ ق) یہ کتاب فقہ کا کامل و جامع دائرة المعارف، اقوال علماء اور ان کے استدلالی دلائل پر مشتمل ہے۔ یہ فقہی کتاب فقہی تحریک کے اوج رہی، اس کی وسیع پیمانہ پر تدوین، نمونہ تحقیق و نقد اور قرآن و سنت کے معیار پر قدرت استدلال اور گذشتہ فقہاء کے اقوال کی تحقیق کا بہترین نمونہ ہے۔

فقہ یا اجتہاد جواہری سے حضرت امام (رح) کی مراد وہی استدلال پر توجہ، اسلام کے بنیادی نظریات کو کشف کرنا اور حکم شناسی اور منابع چہارگانہ سے صاحب جواہر کی روش کے مطابق احکام الہی کے استنباط میں نہایت تعمق اور غور و فکر کرنا ہے (منابع احکام: کتاب، سنت، اجماع، عقل) حضرت امام (رح) نے بعض تعبیرات میں حوزہ علمیہ میں رائج اصطلاحی اجتہاد کو ناکافی جانا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اجتہاد اصطلاحی کے ناکافی ہونے سے آپ کی مراد (اجتہاد سنتی اور جواہری کی عین پابندی میں) موضوع شناسی اور شرائط زمان و مکان کی موقعیت شناسی اور فقہی مباحث کے حکومتی پہلو سے بے توجہی ہے۔


ای میل کریں