کیا اربعین کا پیدل مارچ، اسلام کا جلوہ ہے؟

کیا اربعین کا پیدل مارچ، اسلام کا جلوہ ہے؟

اربعین کا اجتماع، داعش اور استعماری طاقتوں کے مقابلے میں ایک سیاسی اور عسکری پیغام ہے۔

اربعین کا اجتماع، داعش اور استعماری طاقتوں کے مقابلے میں ایک سیاسی اور عسکری پیغام ہے۔

اسلامی تمدن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے انچارج، حجت الاسلام سید محمد حسین متولی امامی نے اربعین کے پیدل مارچ کے عظیم اجتماع کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم اگر اربعین کے پیدل مارچ کو نہ صرف زیارت بلکہ ایک اہم ثقافتی اور تمدنی واقعہ کے عنوان سے دیکھیں تو ہم بخوبی سمجھ جائیں گے کہ یہ حسینی اجتماع، فقط زیارت نہیں بلکہ اس کے مختلف پہلو ہیں۔

حجت الاسلام متولی امامی نے بین الاقوامی سطح پر اسلامی انقلاب کے تسلسل کو اربعین کے اس عظیم الشان اجتماع کا ایک سیاسی پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب، امام معصوم (ع) کی مرکزیت میں عالم اسلام کے مختلف فرقوں کو ایک مقام پر جمع کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

اس اجتماع کا سیاسی پیغام، عالم اسلام کی وحدت اور مادی، سیکولر اور لیبرل تفکر کے مقابلے میں مختلف ملتوں کے محاذ کا قیام ہے۔

انہوں نے قرآن کریم کی آیت "عَدُوَّ اللَّهِ وَ عَدُوَّكُم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: یہ عظیم الشان اجتماع، داعش جیسے تکفیری گروہوں کہ جنہوں نے اسلام کے نام پر قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے اور استعماری طاقتوں بالخصوص امریکہ کی خطے میں موجودگی کے مقابلے میں ایک سیاسی اور عسکری پیغام نیز ان کے مقابلے میں اسلامی معاشرے کی حمایت کی علامت ہے۔

انہوں نے اربعین کے پیدل مارچ کے بعض روحانی پہلووں کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس راستے میں زائر قدم بقدم حرم مطہر سیدالشہداء علیہ السلام کی جانب حرکت کرتا ہے اور ہر لمحہ اپنے آپ کو بلند مرتبے پر دیکھتا ہے۔

واضح رہےکہ اربعین کی مناسبت سے لاکھوں افراد کا پیدل مارچ، عالم اسلام کے امام معصوم علیہ السلام کے ساتھ اتصال کےلئے بین الاقوامی سطح پر اسلامی انقلاب کی طاقت کا  ایسا غماز ہےکہ جسے سیاسی اسلام مختلف اقوام، تہذیبوں اور گروہوں کو ایک روحانی نقطے پر جمع کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

حوالہ: شقفنا ویب سائٹ

ای میل کریں