اخلاص

اس جملہ(میں گواہی دیتا ہوں کے میں نے دورکعت نماز خدا کے لئے نہیں پڑھی) سے امام خمینی(رح)کی کیا مراد ہے؟

عام لوگوں کی عبادت میں اخلاص :شرک جلی اور خفی سے پاک ہونا؛جیسے ریا،عجب اور تکبر

جواب: ہم جانتے ہیں کہ عبادات میں ہر عمل خدا کی نیت سے انجام دیا جاے اور اس سے مراد عمل کا اس طرح صحیح انجام دینا کہ دوبارہ انجام دینے کی ضرورت نہ پڑھے فقہاء کے نزدیک اس کا مطلب یہ ہے کہ اس عمل کو کسی دوسرے کے لئے انجام نہ دے اور اگر ایک مکمل عمل یا اس کے کچھ حصہ کو کسی دوسرے کے لئے انجام دے تو یہ عمل باطل ہے جیسے نماز۔

لیکن اگر عمل کو خدا وند کے لئے یا اس کے ڈر یا خداوند کی طرف سے ثواب کے لئے یا خداوند سے قرب حاصل کرنے کے لئے یا کمال انسانی تک پہنچے کے لئے انجام دے تو عمل صحیح ہے فقہاء کی زبان میں اس عمل کو دہرانے کی ضرورت نہیں۔

لیکن جب ہم عرفاء کی نگاہ میں اخلاص کو بیان کرتے ہیں تو مطلب بدل جاتا ہے عرفا کہتے ہیں اخلاص یعنی ہر قسم کے خلط سے عمل کو پاک بنانا۔ بہشت اور کمال تک پہنچنے کی آرزو  یہ سب خلط ہے اور فرماتے ہیں کہ خالص عمل  وہ ہے جس کو انجام دینے والا  دنیا و آخرت میں اس کے بدلے میں کسی چیز کی آرزو نہ کرے۔

امام خمینی(رح) نے اخلاص کے مراتب کو کچھ اس طرح سے بیان فرماتے ہیں:

عام لوگوں کی عبادت میں اخلاص :شرک جلی اور خفی سے پاک ہونا؛جیسے ریا،عجب اور تکبر۔

خواص کی عبادت میں:عمل کا لالچ اور ڈر سے خالی ہونا  کیونکہ یہ چیز ان کے مسلک میں شرک ہے

اصحاب قلوب کی نگاہ میں : انانیت اور ریا سے خالی ہونا یہ چیز اہل معرفت کے مسلک میں شرک عظیم اور کفر اکبر ہے(بتوں کی ماں آپ کی روح کا بت ہے)

حقیقی عبادت میں:  جو عبودیت ،عبادت اور کائنات کے مناظر سے خالی ہو  جیسا کہ امام ع فرماتے ہیں قلب سلیم وہ ہے جو حق سے ملاقات کرے اور حق کے علاوہ اُس میں کوئی دوسرا نہ ہو۔

اس بنا پر امام خمینی(رح) مکمل عارف کی طرح اپنی نماز کو اس طرح سے دیکھتا ہے کہ کیا تمام مراتب سے خالی تھی حتی کہ اس میں اپنے آپ کو اور اپنی بندگی کو بھی نہیں دیکھتا تانکہ یہ کہہ سکے کہ یہ عمل خدا کے لئے ہے اور اس میں کسی قسم کی انانیت نہیں ہے نہ انانیت نہ اپنے لئے کوئی جزا نہ ہی اپنی طرف سے کوئی عبادت نہ ہی اپنے لئے قرب و کمال،جب ان چیزوں کو دیکھتا ہے نہیں کہہ سکتا میں ان سب چیزوں سے پاک ہوں اور اب میرے لئے کوئی انانیت باقی نہیں بچی، جب ایسا ہے تو کہتا ہے ؛ نماز خدا کے لئے نہیں پڑھی ابھی میری نماز اور عبادت میں ریا موجود ہے ۔

یعنی جب دیکھتا ہے کہ اس کی نماز ثواب، قرب الہی اور کمال تک پہنچنے کے لئے ہے تو کہتا ہے کہ یہ نماز خدا کے لئے نہیں ہے یہ عرفاء اور حق کے متلاشی افراد کی باتیں ہیں جو ریاکاری اور مقام ومنزلت و دنیا وغیرہ سے الگ ہیں۔

ای میل کریں