پیغمبر اسلام (ص) کے معراج پر جانے کا فلسفہ کیا ہے؟

اس سوال پر بحث کرنے سے پہلے ہم یاد دہانی کرتے ہیں کہ معراج کا مقصد صرف قرب الہی نہیں ہے، بلکہ اس کے دوسرے مقاصد بھی مد نظر تھے۔

معراج کا مقصد، جیسا کہ بعض تفاسیر میں آیا ہے، یہ تھا کہ پیغمبر اسلام (ص) عالم ہستی، خاص کر عالم بالا میں خداوند متعال کی عظمت کے اسرار کا مشاہدہ کرکے لوگوں کی ہدایت کےلئے ایک تازہ ادراک و نظریہ حاصل کرسکیں۔ بہ مقصد سورہ اسراء کی ابتداء اور سورہ نجم کی آیت نمبر 18 میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

احادیث کی کتابوں میں بھی پیغمبر اسلام (ص) کے معراج کے بعض مقاصد کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:

یونس بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں نے امام کاظم (ع) سے پوچھا: خداوند متعال کس وجہ سے اپنے پیغمبر (ص) کو آسمان کی طرف اوپر لے گیا اور وہاں سے سدرة المنتہی کی طرف اور وہاں سے نور کے حجابوں کی طرف لے گیا اور وہاں پر ان کے ساتھ گفتگو اور سرگوشیاں کیں، حتی کہ خداوند متعال کی مکان سے توصیف نہیں کی جاسکتی ہے اور اس کےلئے زمان معنی نہیں رکھتا ہے؛

خداوند متعال نے چاہا کہ اپنے فرشتوں اور آسمانوں کے ساکنوں کو پیغمبر (ص) کو دکھا کر نوازش کرے اور اپنی تخلیق کے عجائبات اپنے پیغمبر (ص) کو دکھائے تاکہ وہاں سے لوٹنے کے بعد لوگوں کو خبر دیدیں اور یہ مسئلہ اس طرح نہیں ہے جیسا کہ فرقہ فرقہ مجسّمہ و مشبّہہ کہتے ہیں۔ خداوند متعال ان چیزوں سے پاک و منزہ ہے، جو اس کی توصیف میں کہا جاتا ہے۔

امام زین العابدین (ع) فرمایا: آنحضرت (ص) کو آسمان کی طرف لے جانے کی یہ دلیل نہیں ہےکہ خداوند متعال کا کوئی خاص مکان ہے بلکہ آنحضرت (ص) کو آسمان پر لےگیا تاکہ عالم ملکوت کا انھیں مشاہدہ کرائے اور اپنی تخلیق کے عجائبات کو انھیں دکھائے۔

islamquest.net

ای میل کریں