تصوف کیا ہے؟ کیا امام خمینی ﴿رہ﴾ ایک صوفی تھے؟

جواب کی ابتداء میں ہمیں جاننا چاہئیے کہ دین اسلام، ایک ایسا مکتب ہے، جو انسانوں کےلئے دنیا و آخرت میں سعادت و خوش قسمتی کا متمنی ہے اور انسان، اسلامی تعلیمات سے استفادہ کرکے اپنی مادی و معنوی ضرورتوں کو پورا کرسکتا ہے۔

قرآن مجید کا مطالعہ کرنے سے آسانی کے ساتھ معلوم ہوسکتی ہے کہ خداوند متعال نے، اپنے بندوں کو دنیا پرستی سے اختناب کرنے اور معنویات اور عالم آخرت کی طرف توجہ کرنے کی دعوت دینے کے ضمن میں اس نکتہ کی طرف بھی نشاندہی کی ہےکہ آخرت کی طرف توجہ کرنا دنیا سے متعلق تمام سرگرمیوں کو تعطیل کرکے گوشہ نشینی اختیار کرنے کے بہانہ کا سبب نہیں بننا چاہئیے، بلکہ دنیوی برکتوں اور نعمتوں سے بھی استفادہ کرنا چاہئیے اور شرعی معیاروں کے تحت روز مرہ فعالیتوں کو عام صورت میں جاری رکھنا چاہئیے اور اسی حالت میں خداوند متعال کو بھی یاد کرنا چاہئیے۔

اس بنا پر، حقیقی مسلمان وہ ہےکہ جو دنیا پرست نہ ہو، لیکن دنیا میں پروردگار عالم کی نعمتوں سے استفادہ کرے اور انھیں آخرت کےلئے اپنا زاد راہ قرار دے اور خداوند متعال سے اپنے لئے دنیا و آخرت کی خیر و فلاح طلب کرے۔

اس وادی میں، ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں کہ جنھوں نے افراط و تفریط کی راہ طے کی ہے اور دین کے صرف ایک پہلو پر توجہ کی ہے اور اس کی دوسری تعلیمات کے بارے میں غفلت سے کام لیا ہے۔

تصوف، درحقیقت، صوف سے ہے اور صوف کے معنی پشم ﴿ اون ﴾ ہیں۔

یہ ایک ایسا مکتب ہےکہ جس کی بنیاد صوفیوں یا پشمینہ پوشوں نے ڈالی ہے، جو معنوی خود سازی اور ظواہر دنیوی سے دوری کا دعوی کرتے ہیں اور پوری تاریخ میں اس طرز تفکر کے گوناگوں فرقے پیدا ہوئے ہیں۔

تصوف کی تعلیمات کو نہ کلی طور پر قبول کیا جاسکتا ہے اور نہ سو فیصدی، مسترد کیا جاسکتا ہے، کیونکہ اس کی تعلیمات، صحیح دینی تعلیمات اور غلط سلیقوں کی بدعتوں پرمشتمل ایک ترکیب ہے اور یہ ترکیب غلط ہے۔

افسوس کہ اس کا یہ نتیجہ نکلا ہےکہ خود سازی کے مراحل سے گزر کر قرآن مجید کے مطابق صحیح دینی تعلیمات پر عمل کرنے والوں پر، بعض سطحی فکر رکھنے والوں اور ظاہر بینوں کی طرف سے درویش مآبانہ تصوف کا الزام لگایا جاتا ہے۔ لیکن امام خمینی ﴿رہ﴾ کے بیانات اور اس نظریہ کے بارے میں ان کے موقوف کی تحقیق کے بعد معلوم ہوتا ہےکہ، جس قدر امام خمینی ﴿رہ﴾ معنوی خود سازی پر تاکید فرماتے ہیں، اسی قدر موصوف صوفی نما افراد اور ان کی بدعت پرمشتمل تفکرات کی شدید تنقید کرتے ہیں۔

اس بنا پر، اگرچہ امام خمینی ﴿رہ﴾ ایک برجستہ عارف شمار ہوتے ہیں، لیکن کسی صورت میں انھیں عام طور پر مشہور نام نہاد صوفی ہونے کا الزام نہیں لگایا جاسکتا ہے۔

 

ماخذ: http://www.islamquest.net/

ای میل کریں