رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کی امت میں اختلاف کب اور کیوں پیدا ہوا؟

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کی امت میں اختلاف کب اور کیوں پیدا ہوا؟

البتہ اختلاف کی بعض جھلکیاں خود حیات طیبہ حضرت رسول(ص) میں ہی نمایاں طورپر نظر آتی ہیں۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ کی رسالت میں بعض صحابہ کی طرف سے نمایاں طورپر شک کا اظہار، اسلامی غزوات میں بعض کا فرار، جیش اسامہ بن زید سے بعض کا انحراف، واقعہ قرطاس و غیرہ ...  ان واقعات سے معلوم ہوتا ہےکہ کچھ لوگ پیغمبر اکرم(ص) کی زندگی ہی میں حضرت(ص) کی باتوں و نہیں مانتے تھے۔ جو صحابہ آنحضرت(ص) کی بات مانتے تھے اور وہ صحابی جو حضرت(ص) کی بات نہیں مانتے تھے، دونوں گروہوں میں رسالت مآب(ص) کی زندگی ہی میں اختلاف کے آثار نمایاں ہوگئے تھے۔

آنحضرت(ص) نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں اسامہ بن زید کی سرگردگی میں ایک لشکر تیار کیا اور تاکید کی کہ سب لوگ اس جنگ میں شرکت کریں اور مدینہ سے باہر نکل جائیں۔ ایک جماعت نے آپ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں میں بزرگ صحابی بھی تھے۔ اس واقعہ نے پیغمبر اکرم(ص) کو بہت زیادہ صدمہ پہنچایا۔/۱

اور جب پیغمبر اکرم(ص) نے رحلت فرمائی اور ابھی آپ(ص) کی تجہیز وتکفین بھی نہیں ہوئی تھی اور اہل بیت سمیت بعض اصحاب سوگواری اور کفن ودفن کے انتظامات کر رہے تھے کہ یہ خبر ملی کہ ایک جماعت نے سقیفہ بنی ساعدہ میں خود بخود رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کا جانشین منتخب کرلیا ہے!! اس وجہ سے اصحاب کے درمیان سخت اختلاف پیدا ہوگیا اور جو لوگ حضرت علی علیہ السلام کو علمی ومعنوی مرکز ومحور نیز جانشین برحق جانتے تھے، ان کے شیعہ اور پیروکار کہلائے گئے۔

لہذا اختلافات کی بازگشت اور اس کی آہٹ، خود رسول خدا(ص) کی بزم میں سنائی دیتی ہے اور آپ(ص) کی رحلت کے بعد اس تحریک نے زور پکڑلیا۔ چنانچہ جو لوگ حضرت رسالت مآب(ص) سے انتقام نہ لے سکے انھوں نے پیغمبر اسلام(ص) کی اولاد(ع) سے دل کھول کر انتقام لیا!!

۔۔۔۔۔۔۔۔

۱/۔ شرح ابن ابی الحدید، ج۱، ص۱۳، طبع مصر۔

مہدی(عج) مشن

ای میل کریں