رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد، شیعہ، اسلام کا پیشوا اور امام کس کو مانتے ہیں؟

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد، شیعہ، اسلام کا پیشوا اور امام کس کو مانتے ہیں؟

شیعہ متعدد قرآنی آیات اور آنحضرت(ص) کی متعدد احادیث کی روشنی میں حضرت علی علیہ السلام کو رسول خدا(ص) کی رحلت کے بعد اسلام کا پیشوا، امام و وارث بر حق اور جانشین مانتے ہیں۔

دعوت ذوالعشیرہ میں جب پیغمبر اسلام(ص) نے اپنی بعثت کا مقصد بیان کیا اور اس سلسلے میں اقرباء سے مدد طلب کی اور فرمایا: جو میری اس راہ میں مدد کرےگا وہ میرا بھائی، خلیفہ، وصی اور جانشین حوگا تو حضرت علی(ع) نے حضور(ص) کی مدد کا وعدہ کیا اور اپنے وعدے اور عہد کو بدر و احد و خیبر و خندق اور دوسرے مواقع پر احسن طریقہ سے انجام دیا۔

پس حجۃ الوداع کے بعد رسول اکرم(ص) نے حکم خدا کے مطابق، غدیر خم کے میدان میں حجاج کرام کے سامنے مجمع عام میں حضرت علی(ع) کی وصایت و خلافت اور ولایت کا اعلان کرکے اپنا وعدہ بھی پورا کیا۔

لہذا حضرت علی علیہ السلام کا انتخاب بعنوان خلیفہ خود رسول اعظم(ص) نے کیا ہے "من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ" جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی مولا ہیں۔/۱ حدیث غدیر خم شیعہ اور اہل سنت کے درمیان مسلمہ احادیث میں سے ہے اور ایک سو سے زیادہ اصحاب نے اسناد اور مختلف عبارت کے ساتھ نقل کیا ہے۔

اس طرح متعدد آیات اور روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رسول اکرم(ص) نے اپنا جانشین، وصی اور خلیفہ، خود اپنی حیات طیبہ ہی میں معین ومقرر فرمایا ہے؛ آپ کا ارشاد ہے: "لکل نبی وصی و وارث، وان علیا وصی و وارثی" ہر نبی کا ایک وارث اور جانشین ہے اورمیرا وصی اور وارث علی بن ابی طالب ہے۔/۲

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱/۔ غایت المرام، ص۷۹۔

۲/۔ ذخائر العقبی، ص۷۱؛ بحارالانوار، ج۳۸، ص۱۵۴۔

مہدی(عج) مشن

ای میل کریں