امام(رح) کے نزدیک، نمازوں میں قرائت کی صدا، کس قدر ہونی چاہیے؟

امام(رح) کے نزدیک، نمازوں میں قرائت کی صدا، کس قدر ہونی چاہیے؟

سلام علیکم

امام راحل(رح) کے نزدیک، اونچی آواز اور خفیہ صدا میں نمازوں کی قرائت پڑھنے کی حد، کس قدر ہے؟

شکریہ ـ اللہ حافظ

 

وعلیکم السلام

نماز ظہر اور عصر کی نماز میں واجب ہے کہ حمد و سورت کی قرائت، آرام و خفیہ طورپر پڑھی جائے۔

البتہ "بسم اللہ الرحمن الرحيم" بلند آواز میں تلاوت ہو تو مستحب بھی ہے۔

مردوں پر واجب ہے کہ نماز صبح اور نماز مغرب و عشا کی پہلی اور دوسری رکعت میں، حمد و سورت کی تلاوت، اونچی صدا میں قرائت کریں۔ پس اگر کوئی جان بوجھ کر یعنی تعمداً مذکورہ بالا تین نمازوں میں خفیہ قرائت میں حمد و سورت پڑھ لے تو اس کی نماز باطل ہوگی۔

البتہ قرائت کی بلند آواز یا آہستہ ہونے کا معیار، دوسرے کو سننا یا نہ سننا نہیں ہے بلکہ صدا کے جوہر، آشکار ہونا یا نہ ہونا ملاک ہے۔

اور حد سے غیر معمول انداز میں صدا بلند کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ چناچہ زیادہ آہستہ اور خفیہ کرنا کہ اگر کوئی مانع موجود نہ ہو خود تلاوت کرنے والا بھی اپنی آواز نہ سنے، درست نہیں ہے۔

تحریر الوسیلہ، ج۱، ص۱۸۶۔

والسلام علیکم و رحمه الله و برکاته

 

ماخذ: امام خمینی(رح) پورٹل ویب سائٹ

ای میل کریں