قیامت کے روز اعمال کا مشاہدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟

قیامت کے روز اعمال کا مشاہدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟

بہرحال، یہ آیت ان آیات میں سے ایک ہے جو آدمی کی پشت میں لرزہ پیدا کردیتی ہیں

اس سوال کا جواب سورہ زلزلہ کی 6-8ویں آیات میں بیان ہوا ہے۔ خداوند عالم فرماتا ہے: (یَوْمَئِذ یَصْدُرُ النّاسُ أَشْتاتاً لِیُرَوْا أَعْمالَهُمْ) پس جس شخص نے ایک ذرہ برابر بهی اچها کام انجام دیا ہوگا وہ اسے دیکهے گا اور جس نے ایک ذرہ برابر بهی برا کام کیا ہوگا تو بهی وہ اسے دیکهے گا۔

یہاں لِیُرَوْا أَعْمالَهُمْ  سے مراد اعمال کی جزا کا مشاہدہ ہے،

یا نامہ اعمال کا مشاہدہ، مراد ہے کہ جس میں ہر نیک وبد عمل ثبت ہے،

یا مشاہدہ باطنی، مراد ہے کہ جس کا معنی ان کے اعمال کی کیفیت کی معرفت وشناخت ہے،

یا "تجسم اعمال" یعنی خود اعمال کا مشاہدہ، مراد ہے؟

آخری تفسیر، ظاہر آیت کے ساته سب سے زیادہ موافق ہے اور یہ آیت مسئلہ "تجسم اعمال" پر واضح ترین آیات میں سے شمار ہوتی ہے کہ اس دن انسان کے اعمال مناسب صورتوں میں مجسم ہو کر اس کے سامنے حاضر ہوں گے اور ان کی ہمنشینی، خوشی کا موجب یا رنج وبـلا کا باعث ہوگی۔

اس کے بعد والی آیات، ان دونوں گروہوں: مؤمن وکافر، نیکوکار وبدکردار کے انجام کار کی طرف اشارہ فرماتی ہیں۔

بہرحال، یہ آیت ان آیات میں سے ایک ہے جو آدمی کی پشت میں لرزہ پیدا کردیتی ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اس دن حساب وکتاب حد سے زیادہ دقیقی اور حساس ہوگا اور قیامت میں ناپ تول کا ترازو اس قدر ظریف ہوگا کہ وہ انسان کے چهوٹے سے چهوٹے اعمال کا وزن اور اس کا حساب کرلے گا۔

تفسیر نمونہ، ج27، ص242

ای میل کریں