پوپ فرانسیس کا آیت الله مکارم کو جواب

میں بهی آپ کی اس درخواست کا گرم جوشی سے استقبال کرتا ہوں، میری نظر میں انسانی معاشرے کو ظلم اور بربریت سے نجات دینے کیلئے مختلف ادیان کے مذہبی رہنماوں کے درمیان ہمآہنگی ضروری ہے.

ID: 37807 | Date: 2014/11/16

رومن کیتهولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے آیت الله مکارم شیرازی کے نام اپنے ایک خط میں مختلف ادیان کے ماننے والوں پر ہونے والے مظالم کی مذمتی بیان کا جواب دیا ہے۔


جماران: ایرنا کےمطابق، پوپ فرانسیس نے ویٹیکن مذہبی تنظیموں کے سربراہ "کارڈینل جین لویس ٹورین" کے ذریعے آیت الله مکارم کے خط کا جواب دیا ہے جس میں انہوں نے لکها ہے:" 18 اگست   2014ء کو جناب پوپ فرانسیس کے نام خط میں آپ نے داعش کی جانب سے مسیحی برادری کے علاوہ بہت سے دوسرے قومی اور مذہبی دهڑوں سے تعلق رکهنے والے افراد پر ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کی تهی۔


پوپ فرانسیس آپ کی جانب سے لکهے گئے خط اور مذمتی بیان پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہے کیونکہ دینی پیشواؤں کی جانب سے دین کے نام پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرنا، اشد ضروری ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر دین کے پیروکار اپنے مذہبی رہبروں کی باتوں سے ہدایت اور راہنمائی حاصل کرنے کیلئے بے چین ہوتے ہیں خاص کر ایسے دور میں جہاں چاروں طرف مشکلات کا بادل سر پر منڈلا رہا ہو۔


اس خط میں مزید لکهتے ہیں: میں بهی آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ دنیا میں جو بهی مظالم ہو، چاہے ان کا تعلق ماضی سے ہو یا مستقبل میں رونما ہونے والے ہوں ہرحال میں دینی رہنماوں کی جانب سے متفقہ طور پر مذمت ہونی چاہئے تاکہ اس کے ذریعے پوری دنیا میں عدالت کے نفاذ کے ساته تمام مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان اخوت اور برادری کی فضاء قائم ہوسکے۔


نامہ میں مزید لکهتے ہیں: میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پوپ فرانسیس کی ہدایت کے مطابق کیتهولک کلیسا دنیا میں انسانی اقدار کو انسانی سماج میں رائج کرنے کی راہ میں پورے عزم اور ارادے کے ساته ثابت قدم رہےگا۔


یہاں پر ہم موقع کو غنیمت سمجهتے ہوئے نیک تمناؤں کے ساته آپ کے حق میں امن وسلامتی کی آرزو رکهتے ہیں۔


یاد رہے کہ آیت الله مکارم شیرازی نے رومن کیتهولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس کے نام اپنے ایک خط میں کیتهولک عیسائیوں کے مذہبی مرکز ویٹی کن کے بعض رہبروں کی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے لکها تها: کیتهولک عیسائیوں کے مذہبی مرکز ویٹی کن کے بعض رہبروں کی جانب سے علمائے اسلام سے اس بات کی درخواست کی گئی تهی کہ وہ شمالی عراق میں مذہبی اقلیتوں پر تکفیری گروہ داعش  کی جانب سے ہونے والے مظالم کی مذمت کریں۔


آیت الله مکارم شیرازی نے پوپ فرانسیس کو مخاطب کرکے لکها تها: آپ نے سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل کے نام اپنے پیغام میں ان سے درخواست کی تهی کہ مذہبی اقلیتوں اور عیسائیوں پر ہونے والی پر تشدد کاروائیوں کو روکنے کے لئے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔


آیت الله مکارم شیرازی نے پوپ فرانسیس کے نام لکهے گئے خط میں مزید لکها: 


میں بهی آپ کی اس درخواست کا گرم جوشی سے استقبال کرتا ہوں، میری نظر میں  انسانی معاشرے کو ظلم اور بربریت سے نجات دینے کیلئے مختلف ادیان کے مذہبی رہنماوں کے درمیان ہمآہنگی ضروری ہے، میں اپنی جانب سے، داعش کی شدت پسند کاروائیوں کی شدید مذمت کرنے کے ساته ساته تمام مسلمانوں سے بهی یہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ بهی ان مظالم کی مذمت کریں۔ اس حوالے سے میں یہاں دو باتوں کی جانب آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں۔


سب سے پہلی بات یہ ہے کہ تکفیری ٹولوں کاوجود پوری دنیا کے انسانوں کیلئے خطرے کی گهنٹی ہے اور اس بات کا احساس ہمیں پہلے ہی سے تها اور اسی لئے ہم کئی سالوں سے تکفیری ٹولوں کے خلاف اپنی آواز کو پوری دنیا تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ میں نے آج سے تین سال پہلے ویٹیکن مذہبی تنظیموں کے سربراہ کے ساته ملاقات میں تکفیری ٹولے کے خطرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تها کہ کوئی ہفتہ ایسا نہیں گزرا جس میں، میں نے ان کی مذمت نہ کی ہو۔


دوسری بات یہ ہے کہ دنیا والوں کو جان لینا چاہئے کہ تکفیری ٹولے کی کاروائیوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ پوری کائنات کیلئے  رحمت کے طور پر بهیجے گئے ہیں، لہذا اسلام کبهی بهی ظلم اور بربریت کی اجازت نہیں دیتا۔ مگر افسوس کے ساته کہنا پڑهتا ہے کہ بہت سے دینی اور سیاسی رہنماوں نے تکفیریوں کے خلاف خاموشی اختیار کی ہوئی ہے بلکہ ان میں سے بعض عملی طور پر تکفیریوں کی حمایت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں!! اگر آج بعض مغربی اور عرب ممالک کی جانب سے مالی اور تسلیحاتی لحاظ سے تکفیری گروہوں کی حمایت نہ ہوتی تو داعش اور داعش کی  طرح دوسرے تکفیری گروہوں کیلئے سانس تک لینے کی گنجایش نہیں ہوتی۔


آیت الله مکارم نے پوپ فرانسیس کو مخاطب کرکے مزید اس بارے میں لکها: میری آپ سے توقع یہ ہے کہ آپ کے دور میں ویٹیکن مختلف ناموں سے دنیا میں جاری  ظلم اور تشدد کے خلاف اپنے موقف میں دوگانہ پالیسی کا شکار نہ ہو، چاہے وہ اسلامی دنیا میں مسیحیوں کے خلاف ہو یا یورپی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف۔


 


جماران نیوزایجنسی