امام خمینی(رہ) کی زندگی سے ایک سبق

«کُلُّ یَوْمٍ عَاشُورَا و کُلُّ أَرْضٍ کَرْبَلاء» ایک عظیم کلمہ ہے کہ جس کا غلط مفہوم سمجها جاتا ہے۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ ا س کا مطلب ہے ہر روز گریہ کرنا! لیکن اس کا معنی ومفہوم کچه اور ہی ہے۔

ID: 37712 | Date: 2014/11/02

اگر چہ عاشورا کی خوشبو سے زمین وزمان معطر ہے،


اگرچہ کاروان بشریت کی ایک ایک فرد کو قافلہ حسینی سے ملنے والی صدائے عدالت وسعادت سنائی دے رہی ہے،


اگر چہ تاریخ بشریت میں درخشاں ترین اور نورانی ترین صفحات حادثہ عاشورا و واقعہ کربلا سے مربوط ہیں جس میں اہم کردار حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام اور آپ کے با وفا اصحاب نے ادا کیا ہے۔ اس کی عظمت کا عالم یہ ہے کہ « کُلُّ یَوْمٍ عَاشُورَا و کُلُّ أَرْضٍ کَرْبَلاء » تمام عدالت پسند اور حق جو افراد کے لئے سعادت وکامیابی کا سرنامہ سخن قرار پاتا ہے۔ لیکن اس راہ میں بهی یقیناً طرح طرح کی مشکلات در پیش ہیں اور یہ انحرفات سے محفوظ نہیں۔ ایسے موقع پر صاحبان علم کی ذمہ داری مزید سنگین ہوجاتی ہے کہ وہ صحیح مطالب، حق وحقیقت کے مطابق دنیا والوں تک منتقل کریں۔


حضرت امام خمینی(رہ) عاشورائی تمدن کے ایک عظیم مبلغ اور مجدد ہونے کے اعتبار سے ہمیشہ اس عظیم حادثہ سے استفادہ کی تلقین کرتے اور مختلف جہات سے سید الشہداء علیہ السلام کی فداکاری سے درس لینے پر تاکید فرماتے رہتے۔ سرکار سید الشہداء(ع) کی عزاداری کی تاکید فرمانے کے ساته کہ اگر چہ یہ اسلام نیز مکتب عاشورائی کی بقا وحیات کے لئے ضروری ہے لیکن ساته ہی آپ صحیح معلومات کی فراہمی اور انحرافی ابحاث سے بچنے پر بهی زور ڈالتے تهے، فرماتے ہیں:


«کُلُّ یَوْمٍ عَاشُورَا و کُلُّ أَرْضٍ کَرْبَلاء» ایک عظیم کلمہ ہے کہ جس کا غلط مفہوم سمجها جاتا ہے۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ ا س کا مطلب ہے ہر روز گریہ کرنا! لیکن اس کا معنی ومفہوم کچه اور ہی ہے۔


کربلا نے کر دکهایا، زمین کربلا نے روز عاشورا کیا کر ڈالا؟ تمام زمینوں کو ویسا ہی ہونا چاہئے۔ کربلا میں سید الشہداء علیہ السلام ایک مختصر سی جماعت کے ہمراہ کربلا پہنچے، آپ نے یزید اور جابر حکومت کے خلاف ثبات قدم کا مظاہرہ کیا۔ آپ اس وقت کے امپائر کے سامنے کهڑے ہوئے، فداکاری دی، قربانی دی لیکن آپ نے ظلم کو قبول نہیں کیا اور اس استقامت کے ذریعہ یزید کو شکست دی۔ تمام روی زمین کو ایسا ہی ہونا چاہئے۔ ہر دن ایسا ہی ہونا چاہئے۔


ہماری قوم وملت کو جاننا ہوگا کہ ہمارا ہر روز عاشورا جیسا ہی ہو، ہمیں ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا، یہ کربلا ہے اور ہمیں کربلا سے درس لینا ہوگا۔ کربلا کسی خاص خطہ کا نام نہیں ہے، کسی ایک سے مخصوص نہیں ہے۔ کربلا کا حادثہ ۷۲/افراد میں منحصر نہیں کا جا سکتا اور صرف کسی خاص علاقہ کو کربلا نہیں کہا جا سکتا۔ تمام زمینوں کو اسی طرح عمل پیرا ہونا پڑے گا، کسی بهی دن غفلت سے کام نہیں لینا ہوگا۔ اقوام وملل کو غفلت سے اجتناب کرتے ہوئے ہمیشہ ظلم سے مقابلہ کرنا ہوگا۔


صحیفه امام، ج‏10، ص:122۔


منبع: جماران