جہالت کے پروردہ ہر جگہ کربلائیں پیدا کرتے رہیں گے: ناصرعباس جعفری

امام خمینی(رح): سید الشہداء علیہ السلام نے اپنی اور اپنے اعزہ واصحاب کی قربانی دے کر، اس باطل اور فاسد حکومت کو شکست دی۔

ID: 37700 | Date: 2014/10/30

سید الشہداء(ع) اپنے تمام اعزہ واقرباء اور اصحاب اور انصار کے ہمراہ قتل ہوئے لیکن اپنے مکتب کو آگے بڑهایا، مکتب میں شکست نہیں تهی، پیشروی تهی، یعنی بنی امیہ کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے سید الشیداء(ع) کی شہادت نے شکست دے دی، یعنی وہ اسلام جو کو بنی امیہ مسخ کرنا چاہتا اور اسے بڑا بنا کر پیش کرنا چاہتے تهے اور دعوائے خلافت کے ساته تمام انسانی معیاروں کے برخلاف عمل کرنا چاہتے تهے، سید الشہداء علیہ السلام نے اپنی اور اپنے اعزہ واصحاب کی قربانی دے کر، اس باطل اور فاسد حکومت کو شکست دی۔ (صحیفہ امام، ج8، ص369)


ابنـــا رپورٹ کے مطابق، سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنے پیغام میں بیان کیا: ہلال محرم 1436ء ایک بار پهر نواسہء رسول حضرت امام حسین علیہ السلام، ان کے اصحاب و یاوران کی الم و غم اور شجاعت وحریت سے بهرپور داستان لے کر طلوع ہورہا ہے، دنیا بهر میں بالعموم اور پاکستان میں خصوصی طورپر امت مسلمہ اس ماہ، جو آغاز سال نو بهی ہے، کا آغاز الم و غم اور دکه بهرے انداز میں کرتی ہے۔ اس کی بنیادی ترین وجہ اپنے پیارے نبی آخر الزمان محمد مصطفی(ص) کے لاڈلے نواسے، حضرت امام حسین(ع) اور انکے اصحاب وانصار کی عظیم قربانی جو 10 محرم الحرام 61 ہجری کو میدان کرب وبـلا میں دی گئی، کی یاد کو زندہ کرنا ہے۔


انہوں نے وضاحت کی: میدان کربلا میں نواسہ رسول(ص) اور انکے باوفا اصحاب نے جو قربانیاں پیش کیں ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہیں۔ کربلا کے شہداء کی داستانہائے شجاعت سے ہم کو درس حریت و آزادی ملتا ہے۔ یہ کربلا ہی ہے جو آزادی کا پیغام دیتی ہے، کربلا کا درس ہے کہ بصیرت و آگاہی اور شعور وفکر کو بلند وبیدار رکها ہے، ورنہ جہالت وگمراہی کے پروردہ ہر جگہ ایسی ہی کربلائیں پیدا کرتے رہیں گے۔ کربلا ایک لگاتار پکار ہے، یزیدیت ایک فکر اور سوچ کا نام ہے، اسی طرح حسینیت بهی ایک کردار کا نام ہے۔ اگر کوئی حکمران اسلام کا نام لیوا اور کلمہ پڑهنے والا ہے اور اس کے کام یزید جیسے ہیں، تو وہ دور حاضر کا یزید ہی ہے۔


اپنے پیغام میں حجت الاسلام ناصر عباس جعفری نے کہا ہے: یزیدیت پاکیزہ نفوس کے قاتلوں کا ٹولہ تها، جس کا راستہ روکنے کیلئے نواسہ رسول(ص) جسے امت کے سامنے محمد مصطفیٰ(ص) نے تربیت کیا تها، سامنے آئے اور اپنی عظیم قربانی سے اس کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا۔ آپ کی قربانی آج چودہ صدیاں گذر جانے کے بعد بهی اسی انداز میں یاد رکهی جاتی ہے، ہم سمجهتے ہیں کہ دین کی بقا کی اس داستان کو مٹانے کی خواہش دل میں رکهنے والے اپنی موت آپ مرتے رہیں گے۔


انہوں نے بیان کیا: یہ تاریخی و بےمثال قربانی اور نمونہء ایثار و شجاعت سے ہمارے لئے درس کا باعث ہے، اس شہادت میں بہت سے درس اور راز موجود ہیں، ہمیں چاہیئے کہ ہم اس داستان سے درس لے کر موجودہ دور کی مشکلات کا مقابلہ کریں اور یزیدی طاقتیں جو امت مسلمہ کو نابود کرنے کی سازشیں کر رہی ہیں، کے ارادوں کو ناکام و نامراد کردیں، بالخصوص امت مسلمہ کی وحدت وبهائی چارہ پر فرقہ واریت کے منحوس سائے نہ پڑنے دیں۔ یہ قربانی کس قدر بےمثال ہے کہ جس سے چودہ صدیاں گذر جانے کے بعد بهی ایسے ہی درس و سبق حاصل کئے جاتے ہیں، جیسے ابهی کل ہی ہونے والے کسی واقعہ سے انسان کوئی سبق یا نصیحت حاصل کرتا ہے۔


علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا : حکیم الامت حضرت علامہ اقبال نے تو اس واقعہ میں حضرت ابا عبداللہ الحسین(ع) کی داستان شہادت میں پنہاں اسرار و رموز کو سامنے لانے کی تڑپ کا اظہار کیا ہے اور برملا کہا ہے کہ: بیاں سر شہادت کی اگر تفسیر ہوجائے // مسلمانوں کا قبلہ روضہء شبیر ہوجائے


یہ بات کس قدر افسوسناک ہے کہ علامہ اقبال(رح) تو حضرت امام حسین(ع) اور انکے اصحاب کی قربانیوں کی داستان اور اسرار کو اس قدر اہم جانتے ہیں کہ انہیں یہ یقین ہے کہ اگر یہ راز کهل جائیں اور امت اس سے آگاہ ہوجائے تو اپنا کعبہ وقبلہ ہی تبدیل کرلیں!! مگر اس ملک میں بسنے والے بہت سے تعفن وتعصب زدہ لوگ محرم الحرام میں شہادت وشجاعت کی اس داستان کے بیان کی محافل کو اپنے ظلم کا نشانہ بناتے ہیں اور اپنی پست ذہنیت پوری قوم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں!!


انہوں نے مزید تاکید کی: افسوس ان حکومتوں پر ہوتا ہے جو امام حسین(ع) کی اس تاریخی و بے مثال قربانی بیان کرنے کیلئے لائسنس اور پابندیوں کا شکار کرتی ہے! بلا اجازت جلوس و مجلس برپا کرنے کو جرم قرار دیتی ہے اور اس محرم کی آڑ میں ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں ڈالتی ہے! یہ مفکر پاکستان اور مصور پاکستان کی فکر سے مکمل انحراف ہے اور کروڑوں مسلمانوں کے ساته ساته علامہ اقبال(رح) کا دل دکهانے کاباعث بهی ہے۔


علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا: سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر آج بانی پاکستان اور مصور پاکستان حیات ہوتے تو پاکستان میں نواسہ رسول(ص) کی قربانی کے ذکر کی محافل ایسی ہی پابندیوں کی زد پہ ہوتیں؟! ہرگز نہیں! بلکہ بانی پاکستان اور مصور پاکستان ان مجالس ومحافل کا حصہ ہوتے۔


سربراہ مجلس وحدت مسلمین نے کہا: علامہ اقبال(رہ) تو وہ سر اور راز کهول کهول کر بیان کرتے جو انکے نزدیک مسلمانوں کے قبلہ کو تبدیل کرسکتے تهے، پهر کیا وجہ ہے کہ ہمارے حکمران ان محافل ومجالس کو نشانہ بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے؟! انہیں کهل کهیلنے کا پورا موقعہ مہیا کرتے ہیں۔


بشکریہ اہل بیت(ع) نیوزایجنسی