امام خمینی(رہ) کی تحریک، سماج پر حاکم اقدار میں ایک واقعی انقلاب تهی

روئیٹر نیوز ایجنسی نے اعلان کیا: «اگر آج کی یہ عزاداری بحسن وخوبی انجام پذیر ہوئی تو حکومت، سیاسی سرگرمیوں کو رام کرنے اور سیاسی مسائل کے حل کی تلاش جیسے نظامی حکومت کے اختتام پر پارلیمنٹ کا آزاد الیکشن کرانے میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے»۔

ID: 37600 | Date: 2014/10/26

۱۵ خرداد ۱۳۴۲ ہجری شمسی (5جون 1963ء) سے قبل اور انقلاب کی کامیابی کے بعد، بلکہ اپنی زندگی کے آخری لمحات تک اسلامی انقلاب کے جن خصوصیات پر امام خمینی(رہ) کی خاص تاکید تهی وہ انقلابی سماج اور معاشرہ میں معنوی اور اخلاقی اقدار پر توجہ تهی۔ امام خمینی(رہ) کی یہ تحریک قبل اس کے کہ حکومت کے خلاف  ایک سیاسی اقدام ہوتی؛ سماج پر حاکم اقدار میں ایک واقعی انقلاب تهی۔


۲۴ مہر ۱۳۵۷ ہجری شمسی (24 اکتوبر 1978ء) بروز دوشنبہ امام خمینی(رہ) نے دو بار تقریر فرمائی۔ یہ تقاریر اس موقع پر ہوئیں جب ایرانی عوام جمعہ کے خوانین حادثہ میں شہید ہونے والے اپنے ہم وطنوں کے چہلم کی مناسبت سے تمام کاموں سے دور رہ کر مختلف پروگرامز منعقد کر رہے تهے۔ یہ ایام، ژالہ میدان میں احتجاج کرنے کے جرم میں شہادت کے درجہ پر فائز ہونے و الے شہداء کے چہلم کے علاوہ فرزند امام، شہید مصطفی خمینی کی شہادت کی برسی کے ایام بهی تهے۔ بہشت زہرا میں لوگوں کا ہجوم قابل دید تها۔ لوگ تمام تر سکیورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود شہداء کی قبور کی جانب آگے بڑه رہے تهے اور یہ سب اس وقت ہو رہا تها جب یہ خبر عام ہو گئی تهی کہ شاہ کے براہ راست حکم کے سبب پلیس آفیسرس لوگوں کے قتل عام کا ارادہ رکهتے ہیں۔


اسی روز ایک گروہ، امیریہ اسٹریٹ {ولی عصر } تہران میں احتجاج کر رہا تها کہ بلا فاصلہ پلیس اہلکار وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے ان احتجاج کرنے والوں کو منتشر کر دیا۔ ٹریفک پلیس ان آفیسرس کی گاڑیوں کے لئے راستہ کهول دیتی۔ مختلف فوجی دستے ٹینک، جیپ اور ٹرک پر بندوق اور دیگر اسلحوں سے لیث ہو کر پورے شہر میں گردش کرتے نظر آتے۔ اس درمیان ایک فوجی ہیلی کاپٹر بهی ان کی نگرانی میں مشغول پرواز تها۔ یہ فوجی دستے پورے شہر بالخصوص ژالہ میدان کے اطراف کی سڑکوں پر پینی نظر رکهے ہوئے تهے۔ شہر کے خاص علاقے بالخصوص میدان سپاہ {امام خمینی میدان} اور دیگر تمام بڑے میادین اور زیادہ ٹریفک والی سڑکوں پر فوجی اہلکار باقاعدہ نگرانی کر رہے تهے۔


روئیٹر نیوز ایجنسی نے اعلان کیا: «اگر آج کی یہ عزاداری بحسن وخوبی انجام پذیر ہوئی تو حکومت، سیاسی سرگرمیوں کو رام کرنے اور سیاسی مسائل کے حل کی تلاش جیسے نظامی حکومت کے اختتام پر پارلیمنٹ کا آزاد الیکشن کرانے میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے»۔


بہشت زہرا کا بیرونی حصہ حکومتی کارندوں سے محاصرہ ہو چکا تها لیکن لحظہ بہ لحظہ لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا تها۔ سیاہ لباس زیب تن کئے ہزاروں مرد و زن شہداء کی قبور پر گل بارانی اور انہیں عرق گلاب سے صاف کر رہے تهے۔ دسیوں ہزار افراد شاہ کے خلاف اور امام خمینی(رہ) کی حمایت میں فلک شگاف نعرے لگا رہے تهے۔ امام بزرگوار کی تقاریر پر مشتمل کیسٹیں اور اسی طرح امام کے پیغامات بهی کثیر تعداد میں تقسیم ہو رہے تهے۔ «شاہ مردہ باد» اور «خمینی زندہ باد »کے نعرے بہشت زہرا کی فضا کو معطر بنا رہے تهے۔


)روزنامه‏ هاى 24 و 25 مهر 57 و تقویم تاریخ انقلاب اسلامى ایران ص 156)