حضرت موسی(ع) کا نام کس نے منتخب کیا ہے؟

١۔ قبطیوں اور فرعونیوں کے توسط سے / ۲۔ خداوند متعال کے توسط سے

ID: 37474 | Date: 2015/09/11

اس موضوع کے بارے میں تاریخ میں مختلف روایتیں نقل کی گئی ہیں، منجملہ مندرجہ ذیل روایتیں:


١۔ قبطیوں اور فرعونیوں کے توسط سے نام گزاری:


مقاتل بن سلیمان سے روایت نقل کی گئی ہے کہ: جب حضرت موسی﴿ع﴾ اپنی ماں کے شکم میں تهے، خداوند متعال نے تین سو ساٹه برکتیں انهیں عطا کیں، پس فرعون نے انهیں پانی اور درخت سے نکالا جبکہ وہ لکڑی کے ایک صندوق میں تهے۔ اسی لئے انهیں موسی کہا گیا، کیونکہ قبطی زبان میں لفظ “مو” پانی کو کہتے ہیں۔[1] اور “سی” درخت کو کہتے ہیں، چونکہ انهیں پانی اور درخت سے پیدا کیا گیا، اسی لئے انهیں " موسی" کے نام سے پکارا گیا۔[2] اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ قبطیوں اور فرعونیوں نے ان کا نام موسیٰ رکها ہے۔ یہودیوں کی کتاب مقدس نے بهی اسی قول کو بیان کیا ہے:“ فرعون کی بیٹی نے ایک بچے کو بیٹے کے طور پر قبول کیا اور اس کا نام موسیٰ ﴿یعنی پانی سے حاصل کیا ہوا) رکها۔[3]


۲۔ خداوند متعال کے توسط سے نام گزاری:


ایک روایت میں یوں نقل کیا گیا ہے:“ جب بهی بنی اسرائیلوں کے ہاں کوئی بچہ جنم لیتا تها! اسے عمران نام رکهتے تهے اور جب خدا اس عمران کو بیٹا عطا کرتا تها اس کا نام موسیٰ رکهتے تهے اور اس عمل سے ان کا مراد موسیٰ موعود کا انقلاب تها، لیکن حضرت موسی﴿ع﴾ نے ظہور نہیں کیا، یہاں تک کہ ستر جهوٹے افراد نے خروج کیا اور موسیٰ ہونے کا ادعا کیا۔ روایت کے مطابق ان میں سے بنی اسرائیل کے پچاس افراد نے جهوٹا دعوی کیا کہ وہ موسی موعود ہیں۔[4] اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نام خود خداوند متعال نے حضرت موسی﴿ع﴾ کے لئے منتخب کیا ہے۔


شاید اس سلسلہ میں کچه اور روایتیں بهی موجود ہوں، لیکن ہمیں موجودہ منابع میں اس کے علاوہ اور کچه نہیں ملا۔


۔۔۔۔۔۔


[1]۔ کلمه «قبط» به کسر قاف و سکون باء؛ مصر کے اصلی باشندوں میں ایک قبیلہ تها، انهیں قوم فرعون قبطی بهی کہتے تهے۔


[2]۔ شیخ صدوق، علل الشرائع، ج ‏1، ص 56، کتاب فروشی داوری، قم، طبع اول، 1385ش.


[3]۔ خروج، 2: 10


[4] ۔ مسعودى، على بن حسین،  إثبات الوصیة، ص 50، نشر انصاریان‏، قم، طبع سوم، 1426ق.



شفقنا اردو