پیغمبر اعظم(ص) کا سب سے بڑا معجزہ حضرت علی(ع) ہیں: سید حسن خمینی

سید حسن خمینی نے کہا: روز عید غدیر، در حقیقت حضرت علی(ع) اور پیغمبر اکرم(ص) کا دن ہے۔ اور امیرالمومنین کی عظمت پیغمبر کے لئے باعث فخر ومباہات ہے کہ آپ کی آغوش میں ایسی شخصیت پروان چڑهی ہے۔

ID: 37355 | Date: 2014/10/12

آزاد اسلامی یونیورسٹی یادگار امام سیکشن سے آئے ہوئے مسئولین اور اسٹوڈٹنٹس سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین جناب آقای حسن خمینی نے عید غدیر کی مناسبت سے امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے لئے آپ کا متضاد صفات کا حامل ہونا عظیم صفت قرار دیا اور فرمایا: یک ایک کنایہ ہے جو بتانا چاہتا ہے کہ امیرالمومنین کی ذات والا صفات اس قدر عظیم ہے کہ جس میں متضاد صفات یکجا ہو گئے ہیں۔


موصوف نے امیرالمومنین کی شجاعت اور بہادری کے سلسلہ میں فرمایا:


آپ کے ایک بیٹے کا نام محمد حنفیہ تها جو خود شجاع تهے اور جنگ جمل کے موقع پر جب جناب عائشہ کے اونٹ کے اطراف میں لوگوں کا ہجوم ہوا تو وہ لشکر کے علمبردار تهے؛ اس وقت آپ نے اپنے بابا سے دریافت فرمایا تها کہ کیوں علم صرف مجهے دینا چاہتے ہیں؟ اس موقع پر امیر المومنین(ع) نے جواب دیا تها: حسن اور حسین پیغمبر اکرم(ص) کے فرزند ہیں اور انہیں آنحضرت کی نسل آگے بڑهانی ہوگی؛ لیکن تم میرے فرزند ہو۔


آج بهی مسلمانوں کے درمیان فرزندان پیغمبر کا خاص احترام ہے۔ یہاں تک کہ اہلسنت انہیں شریف کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ وہ اس ۱۴۰۰ سال کی طویل مدت میں تسبیح کے دهاگے کی طرح اتحاد و دیانت کے محافظ قرار پائے۔ محمد حنفیہ بیان کرتے ہیں کہ جناب عائشہ کے اونٹ کے ارد گرد اس قدر مجمع اکٹها ہو گیا تها کہ دوسری طرف کوئی بهی چیز قابل مشاہدہ نہ تهی؛ اچانک کسی نے علم میرے ہاته سے لیا اور مجمع چیرتے ہوئے آگے بڑهتا چلا گیا جب غور کیا تو دیکها کہ وہ کوئی اور نہیں بلکہ میرے بابا علی مرتضی ہیں!


اسی طرح امیر المومنین کے دیگر صفات جیسے زہد وتقوی اور فصاحت وبلاغت  وغیرہ کا ذکر کرتے ہوئے آقا حسن خمینی نے اضافہ کیا: ایک بزرگوار کی نہایت لطیف تعبیر ہے جس میں انہوں نے پیغمبر اعظم کا عظیم معجزہ حضرت علی(ع) کو بیان کیا ہے؛ کیونکہ پیغمبر اکرم(ص) کے ساته ایسی شخصیت کا وجود بتاتا ہے کہ پیغمبر اکرم کی ذات کس عظمت کی حامل تهی اور خود امیرالمومنین نے بهی آنحضرت کے ساته اپنے رابطہ کا متعدد خوبصورت زاوئیے سے ذکر فرمایا ہے۔


سید حسن خمینی نے کہا: روز عید غدیر، در حقیقت حضرت علی(ع) اور پیغمبر اکرم(ص) کا دن ہے۔ اور امیرالمومنین کی عظمت پیغمبر کے لئے باعث فخر ومباہات ہے کہ آپ کی آغوش میں ایسی شخصیت پروان چڑهی ہے۔


یاد گار امام حجۃ الاسلام والمسلمین حسن خمینی نے امیرالمومنین کی شخصیت کا تعارف کراتے ہوئے بیان کیا:


آج دنیائے اسلام میں ہم ان باتوں سے بے خبر ہیں اور جو کچه آج داعش کے نام پر ہم دیکهتے ہیں در حقیقت یہ اسی غفلت کا نتیجہ ہے۔ اگر دو سال پہلے ہم سے کوئی یہ کہتا کہ موجودہ صدی میں ایک ایسا گروہ جنم لینے والا ہے جو غلامی کی زنجیر میں لوگوں کو جکڑنے والا اور سرو تن میں جدائی کرنے والا ہوگا، ہرگز ہمیں باور نہ ہوتا؛ کیونکہ علاوہ اس کے کہ یہ حرکتیں ہمارے لئے افسوس کا سبب قرار پاتیں، ہم کہہ سکتے ہیں کہ اسلام کے نام پر یہ تمام امور در حقیقت اعتدال کی راہ سے کجروی اور انسانی اقدار سے دوری کا نتیجہ ہیں۔


سید حسن خمینی نے وضاحت فرمائی: یہ داعش جیسے گروہ کا ماننا ہے کہ وہ خود کو حق مطلق جانتے ہیں اور دوسروں کو جینے کا حق بهی نہیں دینا چاہتے۔ انہیں افکار کا کسی دوسرے زاویہ سے دوسروں میں پایا جانا بهی امکان رکهتا ہے۔ لہذا آج کا ہمارا یہ سماج علوی تفکرات  کا نیازمند ہے اور اگر آج حضرت علی علیہ السلام اور دیگر بزرگ شخصیات جیسے امام خمینی(رہ) کو ہم یاد کرتے ہیں تو ہمیں ان کی ضرورت ہے نہ کہ وہ ہمارے محتاج ہیں اور شاید اسی لئے پیغمبر اعظم نے فرمایا تها: « ذکر علی(ع) عباده ».


موصوف نے اپنی گفتگو کا اختتام مذکورہ یونیورسٹی میں آنے والے جدید الورود کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: آپ اس نئے تعلیمی سال اور اپنی زندگی کو امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے نام نامی اور ان کے صفات سے ہم آہنگ کریں۔


شہر رے  میں واقع آزاد اسلامی یونیورسٹی یادگار امام سیکشن کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر موسوی نے اس نشست کے آغاز میں یونیورسٹی کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔



منبع: جماران