سامراجی نظام، ارجنٹائن کےصدر کےتنقیدی تبصرے کو برداشت نہ کرسکا

اپنے مفادات کے لئے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا داعش کے علاوہ حزب اللہ اور جان بوجه کر بیونس آئرس جیسے غیر مستحکم واقعہ کا ایران کے متعلق غلط استعمال!

ID: 37265 | Date: 2014/10/02

جو چیز نمایاں رہی وہ سلامتی کونسل میں ایک غیر مستقل رکن کی حیثیت سے ارجنٹائن کے صدر کی پر جوش تقریر تهی، جو امریکہ کی طرف سےانسداد دہشت گردی کی پالسی اور اپنی سیاسی کهیل کے لئے سلامتی کونسل کو انسداد دہشت گردی کے نام پر غلط استعمال کرنے سے متعلق تهی، ارجنٹائن کے صدر کرسٹینا فرنانڈیج ڈی کرچنر نے گزشتہ بده کو اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنی تقریر میں بہت اہم نکات بیان کئے جس سے امریکیوں میں غم و غصہ پایا گیا۔ سب سے زیادہ اہم موضوعات جس پر انہوں نے روشنی ڈالی یہ تهے:



  • داعش کے حوالے سے امریکہ کا دوغلہ پن، وہ گروپ جو دہشتگردوں کے طور پر جانا جاتا ہے، ایک سال پہلے حریت پسند گروپ کہلاتا تها جسے مغربی طاقتوں اور امریکہ کی حمایت حاصل تهی۔

  • اپنے مفادات کے لئے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا داعش کے علاوہ حزب اللہ اور جان بوجه کر بیونس آئرس جیسے غیر مستحکم واقعہ کا  ایران کے متعلق غلط استعمال

  • امریکہ کا افغانستان اور عراق میں القاعدہ کے خلاف جنگ کے بہانے بین الاقوامی جرم کا ارتکاب اور بین االاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی۔

  • عربی ممالک کی تبدیلیوں اور انقلابات سے غلط فائدہ اٹهانا اور انتہا پسندی کی ترویج اور قوموں کی آزادی سے کهیلنا۔

  • غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم اور اس علاقے کے لوگوں کا قتل عام۔

  • امریکہ کی سلامتی کونسل میں داعش کے خلاف قرارداد دینا منافقت ہے کیونکہ اس قرارداد کے بہت سے حامی ابهی تک داعش کے حامی تهے۔


مندرجہ بالا گفتگو، مشرق وسطی کے ساته وابستگی اور مغرب کی دلی حکمت عملی اور داعش کو نشانہ بنانے کا بہانا تها۔ یہ بلا وجہ نہیں ہوسکتا کہ ان باتوں سے اوباما اور اس کے ساتهی غصہ ہوگئے اور غصہ ان کے چہرے سے نمایاں تها۔ لیکن براہ راست نشریات کو روکنا اور محترمہ کرچنر کی تقریر چلانا وہ واحد طریقہ تها جس سے ان کو خاموش کروایا گیا اور دنیا کو اس کا پیغام پہنچنے سے روکا گیا۔ حقیقت میں مندرجہ بالا نکات کو پیش کرنے کے فورا بعد ٹی وی کی براہ راست نشریات روک دی گئی اور چینلز کو اس اجلاس کی اور ان کے تقریر کی کوریج  سے منع کیا گیا۔


جو بات بلکل واضح ہے، وہ سلامتی کونسل اور انتظامی امور کے سیکرٹیری کا رد عمل تها جو کونسل کے آئین نامہ کی پانچویں فصل کے بنیاد پر سیکرٹیری جنرل کے تحت ہے، ارجنٹائن کے صدر کے بیان پر تنقید اور ان کی تقریر کی نشریات کو بند کرنا ٹربیون کونسل کی طرف سے تها۔ تاکہ ان کی باتیں نہ تو اجلاس کے اندر کی براڈ کاسٹنگ سے اور نہ ہی اقوام متحدہ کے بیک وقت چه  زبانوں میں ترجمہ ہوسکے، جو اقوام متحدہ کے اجلاس کے آئین نامہ کے ۴۱ اور ۴۲ فصل کے خلاف ہے۔ یہ سب کچه اس وقت ہوا ہے جب کہ ارجنٹائن اس سال(۲۰۱۴ کے آخر تک) سلامتی کونسل کا غیر دائم رکن ہے اور وہ اقوام متحدہ کے آئین نامہ کے مطابق فیصلہ سازی اور ووٹنگ میں شرکت کرسکتا ہے۔


اپنے خیالات کا اظہار اور اپنی نظر پیش کرنا اور مشورہ دینا اور کونسل کے ایجنڈے میں موجودہ قرارداد کے مسودے پر تجاویز پیش کرنا تمام ان ممالک کا جو اجلاس کے رکن ہیں بنیادی حق ہے اور اس سلسلے میں دائم اور غیر دائم رکنیت رکهنے والوں میں کوئی فرق نہیں، تاہم، اس اجلاس میں کرچنر کی بات نہ سننے کا مطلب اقوام متحدہ کی منشور اور اجلاس کے اندرونی آئین نامہ کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ اور اس کے ساته یہ غیر آئینی اقدام کسی ایک باوقار ملک جو اجلاس کا غیر دائمی رکن بهی ہو کے حقوق اور وقار کی خلاف ورزی بهی ہے۔ لہذا اس معاملے کی چان بین مستقبل میں ان جیسے مسائل کی تکرار کے امکان کو کم کر تا ہے۔