داعش کیخلاف عالمی اتحاد امریکا کی بجائے ایران و حزب اللہ کی سربراہی میں بننا چاہیئے: راشد احد

جب تک ایران میں اسلامی انقلاب کا ظہور نہیں ہوا تها، امام خمینی کی اسلامی انقلابی قیادت نہیں تهی، اس وقت تک تو مسلمان گمراہ کن پروپیگنڈا کا شکار آسانی سے ہو کر اپنی صلاحیتیں ضائع کر دیتے تهے۔

ID: 37223 | Date: 2014/09/30

سید راشد احد سینئر صحافی اور تجزیہ نگار کا کہنا تها کہ امریکا اور برطانیہ دونوں اہم اور حساس عالمی امور پر یکساں مؤقف کے حامل ہیں، جب تک ایران میں اسلامی انقلاب کا ظہور نہیں ہوا تها، امام خمینی کی اسلامی انقلابی قیادت نہیں تهی، اس وقت تک تو مسلمان گمراہ کن پروپیگنڈا کا شکار آسانی سے ہو کر اپنی صلاحیتیں ضائع کر دیتے تهے، لیکن ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد عالمی سطح پر اس قسم کے تمام پروپیگنڈے دم توڑ گئے، بے اثر ہو گئے اور انکی تمام پالیسیاں بهی۔


سید راشد احد نے کہا: یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کے برپا ہونے سے امریکی و مغربی پالیسیاں اور calculations فیل ہو گئیں، امریکا و مغرب جس نے سوویت یونین، رشین فیڈریشن کو گمراہ کیا جس کی وجہ سے وہ افغانستان گئے اور اس کے بعد امریکا مغرب نے روس کو پاکستانی اسٹبلیشمنٹ اور نام نہاں اسلامی تنظمیوں کے ذریعے افغانستان میں شکست سے دوچار کیا، اس طرح bipolar world جو ہے وہ unipolar worldمیں تبدیل ہو گئی، امریکا اور مغرب اپنے آپ کو خدا سمجهنے لگے اور دنیا بهی اپنی کے سامنے سرنگوں ہو گئی، اسی اثناء میں ایران میں امام خمینی کی اسلامی انقلابی قیادت میں اسلامی انقلاب برپا ہوا۔ میں آپ کے سوال کا جواب مختصراً صرف ایک مثال سے دینا چاہوں گا کہ جب امریکا شاہ ایران کو اقتدار میں واپس لانے کے حوالے سے مایوس ہوگیا تو انہوں نے سوچا کہ ہم امام خمینی سے دیگر لوگوں کی طرح ڈیل کر لیں گے، لیکن امریکا اور مغرب اس وقت حیرت زدہ ہو کر رہ گیا کہ جب امام خمینی نے ایران واپس آکر فوری طور پر یہ اعلان کیا کہ تمام ملٹی نیشنل کمپنیاں چوبیس گهنٹے کے اندر ایران چهوڑ دیں، امریکی و مغربی استعمار سوچ بهی نہیں سکتا تها کہ ایک مدرسے کا عالم دین ان کی حساس پالیسیوں پر ایک کاری ضرب لگا سکتا ہے، اس وقت امریکا و مغرب کو تو اس بات کی توقع کسی ایسے شخص سے بهی نہیں تو جو امریکی و مغربی پالیسیوں کو بہت اچهی طرح سے آگاہ تها، لہٰذا انہیں ایک عام عالم دین سے تو یہ توقع تهی ہی نہیں، ایران میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وجہ سے امریکا و مغرب کا اثرونفوذ موجود تها لیکن امام خمینی نے اپنے اس اعلان سے انکے اثرونفوذ کی کمر توڑ کر رکه دی، امام خمینی عالمی استعماری نظام کے اہم اور حساس مراکز سے آگاہ تهے اور انہوں نے ان کے اہم ترین ہتهیار ملٹی نیشنل کمپنیوں پر کاری ضرب لگائی جس کے بارے میں امریکا اور مغرب کے وہم و گمان میں بهی نہیں تها۔ اس حقیقت سے خود امریکا اور مغرب بهی انکار نہیں کر سکتا کہ امام خمینی کی قیادت میں برپا ہونے والے انقلاب اسلامی ایران کے بعد دنیا کو غلام بنانے کے تمام امریکی و مغربی منصوبے دهرے کے دهرے رہ گئے، خاک میں مل گئے۔ امام خمینی کی بصیرت کی اس طرح کی لاتعداد مثالیں موجود ہیں۔


انهوں نے داعش کے خلاف امریکی سربراہی میں عالمی اتحاد کے بارے میں کہا: انتہائی غیر منطقی بات ہے کہ امریکا جس نے داعش کو پروان چڑهایا، بنایا اب وہ ہی اس کے خلاف اتحاد بنا کر اسکی سربراہی کرے! داعش سمیت دیگر دہشتگرد گروہوں کا مقابلہ ایران نے، حزب اللہ لبنان نے اور خطے میں انکے اتحادیوں نے کیا ہے، لہٰذا ایران، حزب اللہ اور انکے اتحادیوں کو ہی حق پہنچتا ہے کہ داعش، النصرہ، فری سیرین آرمی، طالبان کو ختم کرنے میں یا جیش العدل یا جنداللہ جیسے دہشتگرد گروہوں کو ختم کرنے کیلئے انکی سربراہی میں اتحاد بنایا جائے نہ کہ امریکا کی سربراہی میں۔ اور جہاں تک بات ہے صلاحیتوں کی، ٹیکنالوجی کی تو ایران اس میدان میں بهی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکا ہے اس کی واضح ترین مثال یہ ہے اس نے حال ہی میں امریکا کی انتہائی جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل ڈرون طیارے بغیر تباہ کئے صحیح سلامت اپنے قابو میں کرکے اتارا اور اس کی تمام ٹیکنالوجی کو کاپی بهی کر لیا اس کے ساته ساته اپنی سیاسی پوزیشن کی برتری کا احساس دنیا پر واضح کر چکا ہے، جیسا کہ دنیا جانتی ہے کہ امریکا اور مغرب تیسری دنیا کے کسی ملک کو گهاس بهی نہ ڈالیں لیکن مجبور ہو کر پانچوں عالمی قوت اور جرمنی مذاکرات کے نام پر ایران کے سامنے بیٹهنے پر مجبور ہوئے یعنی ایک طرف امریکا سمیت تمام عالمی قوتیں اور دوسری طرف ایران اپنے اسی موقف پر قائم و دائم رہنے کے ساته بیٹها تها کہ صہیونی اسرائیل کو تاریخ کے کوڑے دان میں جانا ہی چاہیئے۔ آخر میں یہی کہنا چاہونگا کہ داعش کے خلاف عالمی اتحاد بننا چاہیئے لیکن شیطان بزرگ امریکا کے بجائے خطے میں دہشتگرد تنظیموں کے حقیقی مخالف ایران اور حزب اللہ کی سربراہی میں بننا چاہیئے۔


بشکریہ اسلام ٹائمز