کچه لوگ پہلوی دورکے تشدد میں راحت طلب تهے آج انقلاب کے دعویدار ہیں!

امام نے فرمایا: آپ نے لازمی دکهانا ہے کہ کس طرح لوگوں نے ظلم اور جبر، جنون اور بغاوت کے خلاف قیام کیا، اور کس طرح اسلام ناب محمدی کے فکر کو شاہی اسلام، سرمایہ دارانہ اسلام اور امریکی اسلام کی جگہ لا کهڑا کیا۔

ID: 37221 | Date: 2014/09/29

انصاری نے امام کے فکر اور جمہوری اسلامی نظام کے بنیادی اصولوں کو بار بار معاشرے، نظام اور امام کے پوری دنیا میں پیروکاروں کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: قد آور چوٹیاں جو امام نے دینی معارف، فلسفہ، فقہ، عرفان، اور اصول کی کهڑی کی ہیں اسی طرح آج بهی معاشرے کی اشد ضرورت ہے۔


رپورٹ کے مطابق موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی  ؒ ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر حمید انصاری نے قم میں ادارے کے معاونین کی رابطہ کونسل اور  موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی  ؒ کے کارکنوں کے اجلاس میں شرکت پر اپنی تقریر میں کہا: دفاع مقدس کی برسی کے دنوں، میں امام اور امام کے معجزانہ کارنامے اور امام کی راہ میں اپنی جان کا نذرانہ دینے والوں کی یادیں دلوں میں زندہ ہیں اور زندہ رہیں گی۔


جماران کے مطابق، انصاری نے مزید کہا: جس کا ذکر دفاع مقدس کے حوالے سے کرنا ضروری ہے، وہ یہ ہے کہ تاریخ میں اس عظیم واقعہ کے زاویہ،  طول و عرض اور عظمت اتنا بڑا اور وسیع ہے کہ کئی سالوں تک اس کے متعلق گفتگو کی جاسکتی ہے۔


حمید انصاری نے کہا: اس آٹه سالہ خطرناک دور (دفاع مقدس)سے نظام جمہوری اسلامی کا کامیابی کے ساته اور ایک فاتح کی حیثیت سے نکلنے کو معجزہ کے علاوہ کوئی اور نام نہیں دیا جا سکتا۔ اس وقت ساری دنیا اپنی پوری طاقت کے ساته، مشرق سے مغرب تک، سوویت یونین سے یورپ اور  امریکہ تک سب متحد ہو کر صدام کے پیچهے کهڑے تهے۔ ایران پر صدام کا یہ سفاکانہ حملہ انہی قدرتوں کے اشاروں سے ہوا تها۔ لیکن جب کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے تو رسمی طور پر صدام کی سیاسی، مالی اور عالمی حمایت شروع کردی اور ان تمام سخت اور مشکل حالات میں ایرانی مزاحمت، صرف اور صرف امام کی رہنمائی اور حضرت امام زمانہ عج کی حمایت اور ایران کے غیور قوم اور اس ملک کے بہادر بیٹوں کی قربانیوں کے سبب ہی ممکن ہوا تها، جس نے روحانیت کی حاکمیت اور عمل کے میدان میں اللہ تعالی پر انحصار اور شیطانی قوتوں کو ناکارہ بنانا اپنی استقامت سے ثابت کیا تها۔


انصاری نے مزید کہا: ضروری ہے کہ دفاع مقدس اور انقلاب اسلامی کے شہیدوں کو اور ان کے ناموں کو یاد رکها جائے اور امام کے شہیدوں اور اما م کے یادگاروں، امام کے مرحومین اور ان کے گهریلو ملازمین کی یاد کو زندہ رکها جائے ۔


موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی  ؒ ڈپٹی ڈائریکٹر نے اپنی بات کو آگے بڑهاتے ہوئے ۹۲ه۔ش (2013ء)کے انتخابات میں عوام کی حکمت کے ساته ایک مہذب حکومت کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ایک فکری جہت جو موسسہ کے اہداف کی  ترجیحات میں شامل ہے اور حالیہ برسوں سے رہبر معظم کے رہنمائی کے تحت اس کا تعقب کیا جا رہا ہے، اس نظام میں اما م کےفکر اور اندیشہ کو قوانین اور قواعد و ضوابط میں ڈالنا اور اس کو ملکی نظام کے ٹیکنیکل لائنوں میں شامل کرنا اور ملک کے بڑے پیمانے کے منصوبہ بندیوں میں  اس کو رکهنا اس موسسہ کی خوش قسمتی  ہے، ان قیمتی قوانین کو ترقیاتی منصوبہ بندیوں کے تیسرے، چهوتے اور پانچویں قواعد میں منظور کر لیا گیاہے۔


انصاری نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی  کے ادارہ نے  امام خمینی کے نظریات کو فروغ دینے اور پهلانے میں خود کو ایک منفرد کردار ادا کرنے  کا دعوی نہیں کیا، کہا: امام خمینی کے فکر کی ضرورت کا دائرہ اندرون ملک اور بیرون ملک بہت وسیع ہے، اور موسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی کی طرح درجنوں موسسہ بهی اس ضرورت کو پورا نہیں کرسکتے، اور اس کا حل یہ ہے کہ خود جمہوری اسلامی کا نظام اور دوسرے مختلف تنظیمیں جو کہ اس قسم کی وظائف انجام دے رہی ہیں میدان میں اتریں۔


انصاری نے اپنی بات کو جاری رکهتے ہوئے کہا: یہ مقدس شہر قم ہے، واقعات کی دہرائی ، انقلاب کی تاریخ میں ہونے والے واقعات اور یادوں کی اہمیت کو حال ہی میں  دستاویزاتی، تحقیقاتی اور ذرائع ابلاغ کے حلقوں میں اٹهایا گیا، تو ضروری ہے کہ اس نکتہ کی طرف کے جس کو  امام نے کئی جگہوں پر منتخب افراد اور علما کی ایک ذمہ داری کے عنوان سے یاد کیا ہے اشارہ کریں، اور وہ یہ کہ کوشش کریں کہ انقلاب اسلامی کے واقعات کی تفصیلات لکهنے میں کمی و کاستی  نہ ہو لیکن افسوس سے کہتا ہوں کہ ہم خود گواہ ہیں کہ امام کی سفارش کے باوجود اس پر ٹیک طریقے سے عمل نہیں کیا گیا۔


انہوں نے مزید کہا: اس موسسہ نے اور بعض دوسرے موسسوں نے قابل قدر خدمات انجام دی  ہیں، ۱۷ جلدوں پر مشتمل انقلاب کے جنگی دستاویزات کو امام کے انقلابی اصحاب کے دستاویزات کے عنوان سے شائع کیا جائے گا۔ اس پہلے بهی ۲۲ جلدوں پر مشتمل ساواک  کے ریکارڈ میں امام کی جدوجہد کو شائع کیا گیا تها، لیکن اس کے باوجود اپنے اہداف تک رسائی کا فاصلہ بہت زیادہ ہے۔


امام کے اس پیغام کا کچه حصہ یہ ہے فرمایا: آپ نے لازمی دکهانا ہے کہ کس طرح  لوگوں  نے ظلم اور جبر، جنون اور بغاوت کے خلاف قیام کیا، اور کس طرح اسلام ناب محمدی کے فکر کو شاہی اسلام، سرمایہ دارانہ  اسلام اور امریکی اسلام کی جگہ لا کهڑا  کیا،  آپ لوگوں کو لازمی دکهانا ہوگا کہ اس وقت کے مدارس کے جمود میں کہ جب ہر اٹهنے والی تحریک پر مارکسزم اور انگلینڈ تحریک کا الزام لگایا جاتا تو دین اور مذہب پر یقین رکهنے والے مٹهی بر  علما نے کوچہ و بازار کے لوگوں اور غریب عوام اور مصیبت زدہ لوگوں کے ہاتهوں میں ہاته ڈال کر آگ اور خون کی دریا میں چهلانگ لگائی اور  اس سے فاتح بن کر نکلے۔  آپ کو اچهی طرح واضح کرنا ہے کہ سال  ۴۱ ۱۳ میں جو انقلاب اسلامی کے شروع کے سال تهے کس طرح علما کے خلاف جنگ میں بعض علما پر ظلم ہوا، کس طرح درد ناک نالہ و فریاد اٹها ، جاسوسی اور بے دینی کا الزام لگایا گیا، لیکن وہ اللہ پر توکل کی یقین کے ساته ڈٹے رہے اور توہین اور تحقیر سے خوفزدہ نہیں ہوئے اور کفر اور ایمان، علم اور جهل،  روشن فکری اور  پسماندگی کی جنگ میں کامیاب لیکن ساتهیوں اور دوستوں کے خون میں رنگین فتح حاصل کرلی۔


(صحیفه امام، ج‏21، ص: 240)


انصاری نے کہا: یہ مطالب امام کے نقطہ نظر کو تاریخ انقلاب اسلامی کے میدان میں محقق کی حیثیت سے پیش کرتی ہے اس وقت کے نشیب و فراز اور مشکلات ، انقلاب کے آغاز کی واقعات کو،  اور جو امام کے ساته رہیں اور وہ گروپ جو بعد میں جب انقلاب پورے جوش و جذبے کے ساته پورے ملک آغاز ہوا تو وہ انقلاب کے ساته ملحق ہوئے تب بہت لوگ آئے لیکن جب ساواک کی جانب سے تشدد شروع ہوئی تو پیچهے ہٹ گئے اور جنگ سے کنارہ کشی اختیار کرلی، اور امام کا ساته نہیں دیا اس وقت تک جب ۱۳۵۷ بہمن میں انقلاب نےآخری دنوں میں فتح حاصل کرلی ، یہ وہ حقائق ہیں جن کا بتانا ضروری ہے۔


انہوں نے مزید کہا: کہ انبیا کی تحریکوں کو پہنچنے والا ایک نقصان ان کی تحریکوں کی تحریف ہے۔ ہمیشہ سے  تحریکوں اور انقلاب کی اصل  کو طویل مدت گزرنے کے بعد بدل دیا جاتا ہے، اسی طرح تاریخ کو امانتداری کے ساته بیان نہ کرنے کی وجہ سے تحریک کی اصل تاریخ کے اوراق میں تحریف کے نظر ہوجاتی ہیں ۔


انہوں آخر میں کہا: بعض حقیقتوں کو بیان کرنا اور انقلاب کی تاریخ کی وضاحت کرنے کی ضرورت لازمی ہے، کچه لوگ  انقلاب کی کامیابی کے بعد ہٹ گئے، ان مسائل کی امانتداری کے ساته وضاحت ہونی چاہئے ۔