ولادت مسعود امام خمینی کے مبارک سالگرہ

هان ای ایرانیان، ایران اندر بلاست /-/ مملکت داریوش دستخوش نیکولاست /-/
آگاہ اے ایرانیوں، ایران بلا کا شکار ہے /-/ داریوش کی حکومت اتفاق سے اچهالا ہے

ID: 37154 | Date: 2014/09/23

آج اول مہر ماہ 1279 ہجری شمسی بمطابق ستمبر ۱۹۹۲ء  ۲۰/جمادی الثانیہ بروز ولادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا  امام ٍخمینی رح ایک علمی اور باتقوی ٰ گهرانے میں پیدا ہوئے ۔ آپ ۵/ مہینہ کے تهے کہ والد کے سایہ عاطفت سے محروم ہوگئے۔ آپ کے والد مظلوموں کی حمایت کے جرم میں مقامی اشرار کے ہاتهوں شہید ہوئے۔ امام خمینی نے مادر مہربان ہاجر خاتون کی آغوش ، پهوپهی صاحبہ خاتون اور ایک پرہیزگار دایہ نند خاور کی سرپرستی میں تربیت پائی اور ابتدائی تعلیم کے ساته ساته سواری، تیراندازی اور گولی چلانے کی تعلیم بهی حاصل کی۔


روح اللہ کے بچپن اور نوجوانی کا دور ایران کے اجتماعی اور سیاسی بحرانوں میں گزرا۔ آپ ابتدائے زندگی سے معاشرے کی مشکلات اور درد و رنج سے آشنا تهے اور اپنے تاثرات کو ڈرائینگ کی صورت میں خطوط ترسیم کرکے ظاہر فرماتے تهے۔ اور گهر اور اطرافیوں کے ساختہ و پرداختہ دفاعی پناہ گاہ اور حوادث و مسائل کی بهٹی میں تپ کر ایک مکمل مجاہد میں تبدیل ہوچکے تهے۔ اس دور کے بعض متاثر کن حوادث دوران طفولیت و نوجوانی کی آپ کی ڈرائینگ اور خوش نویسی کی مشقوں میں منعکس ہوئے ہیں اور دسترس میں ہیں جیسے مجلس پر بمباری کرنے کا واقعہ۔ منجملہ ایک شعری قطعہ ہے جو آپ کی دوران نو جوانی کی ڈائری میں محفوظ ہے جس میں "غیر ت اسلام کیا ہوئی اور قومی جوش و جذبہ کہاں ہے" کے عنوان سے ملت ایران سے خطاب ہے:


هان ای ایرانیان، ایران اندر  بلاست           مملکت داریوش دستخوش نیکولاست


آگاہ اے ایرانیوں، ایران بلا کا شکار ہے     داریوش کی حکومت اتفاق سے اچهالا ہے


کوثر، موسسہ تنظیم و نشر آثار امام، چاپ اول: ۱۹۹۳ء جلد اول ص۶۱۵


اس نوشتہ کو روح اللہ کے دوران نوجوانی کے پهلے سیاسی بیانیہ کے عنوان سے یاد کیا جاسکتا ہے اور ملکی مسائل کے حوالے سے آپ کی ذہنی تشویش کو سمجها جاسکتا ہے ۔ روح اللہ بہادروں اور جنگجووں کی طرف اس قدر مائل تهے کہ جنگل تحریک میں میرزا کے وصف میں اشعار اور تقریر کے ذریعے لوگوں کو تحریک جنگل کی حمایت پر آمادہ کیا اور اس طرح سے اس تحریک کی حمایت میں عوامی مدد کا انتظام کیا اور آخرکار خود بنفس نفیس اس تحریک میں شامل ہونے کا مصمم ارادہ کیا۔ آپ نے موقع نکال کر جنگل کا سفر کیا اور میرزا کی پناہ گاہ کا نزدیک سے معائنہ کیا۔


روح اللہ الخمینی، سید علی قادری، موسسہ تنظیم و نشر آثار امام ، چاپ سوم، بہار ۲۰۰۴ء، ص۲۳۲۔۲۳۶