وحدت کا لعل

اس نے درست کردیا تاریخ کا مزاج //
لرزاں تهی اس کے نام سے دنیائے سامراج

ID: 37024 | Date: 2014/09/08

اس بندہ خدا کی حقیقت نہ پوچهئے  /ـ/-/  اس راہنمائے قوم کی عظمت نہ پوچهئے


اس آفتاب علم کی شوکت نہ پوچهئے  /ـ/-/  اس مرد انقلاب کی جرئت نہ پوچهئے


تاریکیوں کے منہ پہ طمانچے لگا گیا


وحدت کے دیپ دست ہوا پر جلا گیا


میخانہ شعور کا وہ بادہ نوش تها  /ـ/-/  دین محمدیؐ کا امانت بدوش تها


سینے میں اس کے فاتح خیبر کا جوش تها  /ـ/-/  واقف نہیں تها خوف سے وہ سر فروش تها


ڈالے گئے دباؤ مگر وہ جهکا نہیں


مقصد کی راہ میں کہیں تهک کر رکا نہیں


رقصاں تهیں اس کے لب پہ تشکر کی تتلیاں  /ـ/-/  حکمت کے پهول باغ تدبر کی تتلیاں


خوش رنگ گلستان تفکر کی تتلیاں  /ـ/-/  کتنی حسیں تهیں اس کے تصور کی تتلیاں


اسلام کے چمن کا اسے نغمہ خواں کهو


خوشبو کهو، بہار کہو، باغبان کہو


ثابت قدم رہا کسی کہسار کی طرح  /ـ/-/  مضبوط تها وہ آہنی دیوار کی طرح


موجوں سے کهیلتا رہا پتوار کی طرح  /ـ/-/  حق گو رہا ہے جعفر طیار کی طرح


اس نے درست کردیا تاریخ کا مزاج


لرزاں تهی اس کے نام سے دنیائے سامراج


وحدانیت کا لعل حیا کا نقیب تها  /ـ/-/  سلمان فارسی کی وفا کا نقیب تها


بوذر کے شہر دل کی فضا کا نقیب تها  /ـ/-/  مقداد کی نگاہ رسا کا نقیب تها


محسن نہیں تها صرف وہ ایران کیلئے


تحریک تها ہر ایک مسلمان کیلئے


قرآن اور حدیث کا گهر جانئے اسے  /ـ/-/  گلزار فاطمی کا شجر جانئے اسے


جو ہو نہ ختم ایسا سفر جانئے اسے  /ـ/-/  حیرت نگاہ دل سے اگر جانئے اسے


کہنا پڑے گا عزم حسینی مرا نہیں


خاموش ہوگیا ہے خمینی مرا نہیں


 


حیرت رزاقی سہارنپوری - ہندوستان