عشرہ کرامت (ولادت باسعادت حضرت معصومہ(س) اور حضرت امام رضــا(ع)) کی مناسبت سے

عرش پر قم کو ناز ہے زیبا // '' لوح'' شاید کہ اس کی ہو ہمتا //
ہے عجب خاک، آبروئے جہاں // مرجع دوست، ملجا غیراں

ID: 36846 | Date: 2014/08/28
اس میں کوئی شک نہیں کہ ماہ ذی القعدہ کا پہلا عشرہ جسے ’’عشرہ کرامت‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے عظیم برکتوں اور فضیلتوں کا عشرہ ہے، اس مہینے کی پہلی تاریخ کو ولادت حضرت فاطمہ معصومہ(ع) ہے، چهٹی تاریخ ولادت حضرت احمد بن موسی شاہچراغ (ع) اور گیارہویں تاریخ ولادت با سعادت ثامن الحجج حضرت علی بن موسی الرضا سلام اللہ علیہ ہے اسی وجہ سے یہ دس دن اہلبیت(ع) کے شیدائیوں اور پیروکاروں کے لیے انتہائی خوشی اور مسرت کے ایام ہیں۔ عشرہ کرامت اپنے کردار کو سنوارنے اور سماج میں سدهار لانے نیز اسے سیرت اہلبیت(ع) کے ساته جوڑنے کے لیے ایک اہم فرصت ہے۔

عشرہ کرامت اہلبیت اطہار(ع) کی تعلیمات مخصوصا فاطمی اور رضوی ثقافت کی نشر و اشاعت کے لیے بہترین موقع ہے تاکہ ہمارے جوان قرآنی تعلیمات کے بہتے ہوئے دریا میں غوطہ ور ہوکر امام ہشتم علی بن موسی الرضا علیہ السلام اور کریمہ اہلبیت حضرت فاطمہ معصومہ(ع) کی نسبت مزید آشنائی حاصل کرسکیں۔

امام رضا علیہ السلام اور آپ کی بہن حضرت معصومہ(س) کی کاوشوں کا اہم مقصد انسان سازی، بامعرفت انسانوں کی تربیت اور مطلوبہ معاشرے کی تشکیل کے لیے زمینہ فراہم کرنا تها۔

دوسرے الفاظ میں امام رضا (ع) اور حضرت معصومہ (س) کا افق دید پیغمبر اکرم(ص) کی سیرت طیبہ کے مطابق معاشرے کی اصلاح کرنا اور سماج کی رہنمائی کرنا تها۔ انہوں نے معاشرے کے ایک ایک شخص کی اصلاح کے ساته صحیح اور سالم سماج تشکیل دینے کی کوشش کی۔


ابنا سے اقتباس

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


قصیدہ
در مدح نورین نیّرین حضر ت فاطمہ زہرا و حضرت فاطمہ معصومہ(سلام اللہ علیہما)
اسکی چادر میں بند کون ومکاں // روسری میں ہیں اسکی دونوں جہاں
اس کی چادر حجاب عصمت حق  //  روسری اس کی ستر عفت حق
ملک باقی کا ہے وہ تاج سر  //  یہ ہے بر عرش کبریا افسر
تابش لطف اس کی خلد نعیم   //  سایہ قہر اس کا نار جحیم
قطرہ اس کی عطا کا بحر سما   //  رشحہ فیض، کان زر، اس کا
اس سے خاک مدینہ روشن ہے  //  اس سے یہ قم کا خطّہ روشن ہے
قم ہے اسکے شرف سے خلد نظر  //  اس سے پانی مدینہ کا کوثر
عرصہ قم ہے رشک خلد، عجیب  //  بلکہ خلد بریں ہے اس کا نقیب
عرش پر قم کو ناز ہے زیبا  //  '' لوح'' شاید کہ اس کی ہو ہمتا
ہے عجب خاک، آبروئے جہاں  //  مرجع دوست، ملجا غیراں
سنتے گر یہ قصیدہ ''ہندی''  //  وہ ادیب سخنور و سعدی
ہوتا نہ طوطی کی طرح اسکی زباں پر  //  '' اے بجلالت ز آفرینش برتر''
اور وہ قمری کی طرح لاتا نہ لب پر  //  '' اے کہ جہاں از رخ تو گشتہ منور''


دیوان امام خمینی(رح)، ص265