امام خمینی: خاتمیت انسان کامل کے کشف مطلق

قرآن مجید اس طرح نازل ہوا ہے کہ ہر شخص اپنے ادراک و معارف میں کمال و ضعف کے درجہ کے مطابق اپنے علم سے استفادہ کرتا ہے.

ID: 36795 | Date: 2014/08/24

جب انسان میں خاتمیت مکمل طور پر تجلی کرے اور اپنے اعلیٰ مرتبہ پر ظہور پیدا کرے، تو اس کے آثار و تجلیات بهی ہر حیثیت سے جامع و کامل ہوں گے۔ امام خمینی کے عرفانی نظریہ کے مطابق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رسالت کا دوام قوانین اور شریعت کی جامعیت کے ہمراہ ہے۔


دوسرے الفاظ میں، خاتمیت کا لازمہ ایک ایسی کتاب کا وجود ہے جو جامع ہو، ورنہ خاتمیت محقق نہیں ہوگی۔ حضرت امام خمینی کتاب خاتم کی جامعیت کی ضرورت بیان کرتے ہوئے لکهتے ہیں:۔


” چوں کہ آنحضرت کی نبوت کی خاتمیت، قرآن مجید اور آپ کی شریعت، خداوند متعال اور اس کے جامع اسم اللہ اعظم کے مظاہر یا تجلیات ہیں، اس لحاظ سے نبوتوں، کتابوں اور شریعتوں کا جامع ترین صورت میں احاطہ کرنے والے ہیں اور اس سے کامل اور بہتر کا تصور نہیں کیا جا سکتا ہے اور اس کے بعد عالم غیب سے طبیعت میں اس سے بلند تر یا اس کے مشابہ کوئی علم نازل نہیں ہوگا، یعنی شریعتوں سے مربوط علمی کمال کا آخری ظہور یہی ہے اور اس سے بالا تر کا نازل ہونا اس دنیا میں ممکن نہیں ہے، پس رسول خاتم، اشرف مخلوقات اور مظہر کامل اسم اعظم ہیں اور آپ کی نبوت بهی ممکنہ نبوتوںکی تکمیل کرنے والی اور حکومت اسم اعظم کی تصویر ہے۔ جو ازلی و ابدی ہے اور آپ پر نازل ہوئی کتاب بهی غیب کے مقام سے اسم اعظم کی تجلی کی صورت میں نازل ہوئی ہے۔ اس لحاظ سے، خداوند احدیت کی اس کتاب میں بهی جمع و تفصیل پائی جاتی ہے اور وہ ” جوامع کلم “ میں سے ہے، جیسا کہ خود آنحضرت کا کلام بهی ” جوامع کلم “ یعنی پر معنی کلمات پر مبنی تها  اور ” جوامع الکلم “ سے مراد، قرآن مجید یا آنحضرت کا کلام اس صورت میں نہیں ہے جس میں آپ نے معاشرے کے کلیات اور قواعد و ضوابط کو بیان فرمایا ہے، اگر چہ اس معنی میں بهی آنحضرت کی احادیث جامع اور قوانین پر مبنی ہیں ، جیسا کہ علم فقہ میں ظاہر ہے، بلکہ اس ( قرآن ) کی جامعیت کا مفہوم یہ ہے کہ یہ تمام ادوار میں تمام طبقات کے انسانوں کے لئے نازل ہوا ہے اور اس نوع ( بشر ) کے تمام ضروریات کو پورا کرنے والا ہے اور اس قسم کی حقیقت چوںکہ ایک جامع حقیقت ہے اور تمام منازل پر مشتمل ہے، نچلے مقام سے روحانیت، ملکوت اور جبروت کے عالی مقام تک۔ اس لحاظ سے اس نوع کے افراد اس عالم اسفل میں مکمل اختلاف رکهتے ہیں اور ان میں اس قدر تفاوت اور اختلافات پائے جاتے ہیں کہ مخلوقات میں سے کسی فرد میں نہیں پائے جاتے۔ اس کے بعض افراد تمام حیوانات سے پست ترہیں اور اس کے بعض افراد ملائکہ مقربین سے افضل ہیں۔ چوںکہ اس قسم کے افراد مدارک و معارف میں مختلف اور متفاوت ہیں، اس لئے قرآن مجید اس طرح نازل ہوا ہے کہ ہر شخص اپنے ادراک و معارف میں کمال و ضعف کے درجہ کے مطابق اپنے علم سے استفادہ کرتا ہے“۔


 امام خمینی، آداب الصلوٰة ۱۳۷۰، ص/ ۳۱۰۔ ۳۰۹