شبہای قدر سے بہترین فائدہ اٹهانے کے لئے رہبر انقلاب آیۃ اللہ خامنہ کی چند نصیحتیں

دعائے کمیل؛دعائے صباح یا مناجات شعبانیہ کے سلسلہ میں ایک بار میں نے امام خمینی(رہ) سے دریافت کیا کہ ان میں سے آپ کی پسندیدہ دعا کون سی ہے؟امام راحل نے جواب میں فرمایا:دعائے کمیل اور مناجات شعبانیہ

ID: 36408 | Date: 2014/07/18

شبہای قدر میں زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹهانے اور بہتر طریقہ سے عبادت کی انجام دہی کے لئے رہبر انقلاب آیۃ اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے دفتر کی ویب سائٹ نے مندرجه ذیل نصیحتیں تحریر کی ہیں۔جن کا مطالعہ یقیناً خالی از فائدہ نہیں ہے۔تو آئیے ساته میں پڑهتے ہیں:


معنوی آمادگی کے ساته شب قدر کا استقبال کیجئے


ماہ رمضان کے شب وروز میں بهی جس قدر بهی ممکن ہو اپنے قلوب ذکر الٰہی سے منور کیجئے ۔تا کہ ماہ مبارک کی ان مبارک راتوں کا بهرپور استقبال ہو سکے۔


شب قدر کی فرصت سے فائدہ اٹهائیے


شب قدر کی عظمت کو درک کیجئے ۔ان مبارک راتوں کو بہترین فرصت قرار دیتے ہوئے ایسے اعمال بجا لانے چاہئے کہ شبہای قدر میں رب کریم کا قلم تقدیر اس طرح تقدیر سازی میں حرکت کرے جیساایک بندہ مومن کا حق ہے۔


رذائل اور برائیوں سے خود کو پاکیزہ بنائیے


ہمیں دعا کے ساته کوشش کرنی چاہئے کہ ان راوتوں میں ہم معنویات کے بام عروج پر پہنچ جائیں۔نماز مومن کی معراج ہے؛ دعا بهی مومن کے لئے ذریعہ عروج ہے اوراسی طرح شبہای قدر بهی مومن کی معراج ہیں۔


ان راتوں میں کیا جانے والا بہترین اعمال میں؛دعا ہے:شبہای قدرمیں شب زندہ داری کا مقصد دعا؛توسل اور ذکر الٰہی ہے۔شبہای قدر کے اعمال میں مستحبات کی فہرست میں ایک نما ز بهی ہے؛خود نماز بهی دعا کا ایک مظہر ہے ۔روایات میں دعا کو "مُخ العبادۃ" اور روح عبادت سے تعبیر کیا گیا ہے۔دعا یعنی خدا وند کریم سے گفتگو کرنا۔


دعائوں کے مفاہیم پر غور وفکر کیجئے


دعائوں میں یہی دعائے کمیل؛دعائے صباح یا مناجات شعبانیہ کے سلسلہ میں ایک بار میں نے امام خمینی(رہ) سے دریافت کیا کہ ان میں سے  آپ کی پسندیدہ دعا کون سی ہے؟امام راحل نے جواب میں فرمایا:دعائے کمیل اور مناجات شعبانیہ۔


امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کا یہ طرز دعا اور مناجات در حقیقت جویان حق کے لئے گرانبہا سرمایہ کی حیثیت رکهتا ہے۔


خدائے کریم سے گفتگو کیجئے


ان راتوں میں مالک کریم سے گفتگو کیجئے۔اگر انسان ان دعائوں کے مفاہیم ومطالب سے آشنا ہو جائے تو اس کا لطف دو چنداں ہو جاتا ہے۔کسی بهی انسان کی بہترین آرزو اور تمنا انہیں دعائوں اور مناجاتوں میں نہاں ہیں جن میں دعائے ابو حمزہ ثمالی اور شبہای قدر کی دعائیں خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔


اگر کسی شخص کو ان دعائوں کے مطالب سے آگاہی نہیں تو بهی اپنے اعتبار سے دعا طلب کرے۔آپ خود اپنی زبان میں خدا وند عالم سے گفتگو کیجئے۔ہمارے اور خدا کے درمیان کسی قسم کا پردہ حائل نہیں ہے۔


دعا اور استغفار کے اعجازی پہلو بے شمار ہیں جن کا انسانی دل پر اثر انداز ہونا یقینی ہے۔یہ دعائیں ہی ہیں جو مردہ دلوں کو زندہ بنا دیتی ہیں۔


خداوند عالم سے معذرت خواہی کیجئے


اب جبکہ خدا وند عالم نے شبہای قدر میں ہم سب کو اپنی جانب دعوت دی ہے تو ہمیں مغفرت طلب کرنی چاہئے ۔ہمیں خدائے سبحان سے معذرت خواہی کرنی چاہئے۔روز قیامت ہمیں معذرت کی مہلت نہیں دی جائے گی۔آج کی فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی محبت آمیز نگاہوں کو اپنے شامل حال کیجئے۔ارشاد ہوا:«فاذکرونی اذکرکم»؛ تم مجهے یاد کرو میں تمہیں یاد رکهوں گا۔


اپنے وجود کو امیرالمومنین کے بلند وبالا مقام اور منزلت سے آگاہ کیجئے


شبہای قدر راز ونیاز؛ دعا ومناجات  اور تضرع وزاری کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ان راتوں میں ہمیں اپنے وجود کو امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام سے آشنا کرنا چاہئے ۔رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد امیرالمومنین علیہ السلام ایک مکمل اور بہترین نمونہ عمل کی حیثیت رکهتے ہیں۔


حضرت حجت {عج}پر خاص توجہ کیجئے


آج کی رات جو کہ شب قدر ہے؛اس کی اہمیت پہچانئے۔دعا؛گریہ وزاری؛توبہ اور مناجات ہم سب کی ذمہ داریوں میں سے ہیں۔ولیعصر حضرت حجت {عج}پر اس میں خصوصی توجہ کیجئے ۔مسجد کا رخ کیجئے اور امام زمانہ علیہ السلام کے بابرکت وجود کے طفیل اپنی دلی حاجتیں پوری کیجئے۔


انسان کی خلقت اوراس کےسرانجام سے مربوط آیات میں تفکر کیجئے


تیئیسویں ماہ رمضان کی رات کے ابتدائی حصہ بلکہ غروب آفتاب سے ہی سلام الٰہی « سلام هی حتّی مطلع الفجر»  کا آغاز ہو جاتا ہے۔اس رات کی اہمیت کا اندازہ لگائیےاور اس میں زیادہ سے زیادہ دعاومناجات نیز خلقت انسانی اور اس کے سرنجام سے مربوط آیات میں غور وفکر کیجئے ۔جان لیجئے کہ یہ دنیا اس حقیقی دنیا کا پیش خیمہ ہے۔


اسلامی ممالک اور مسلمین جہان کے لئے دعا کیجئے


شبہای قدر کی واقعاً قدر کیجئے ۔قرآن کریم میں واضح لفظوں میں اعلان ہوا:« خیر من الف شهر» ایسی رات جس میں ملائکہ پروردگار کا نزول ہوتا ہے۔ایسی مبارک رات ہے جسے رب کریم نے سلام کے نام سے یاد فرمایا ہے۔


سلام؛الٰہی درود و تحیت کے معنی میں بهی ہے اورلوگوں کی  سلامتی اور ان میں آپسی صلح و صفا کے معنی میں بهی ۔ان مبارک راتوں میں ملکی مسائل؛ اپنے ذاتی مسائل اور اسلامی ممالک نیز مسلمانوں کے سلسلہ میں دعا کیجئے۔


اپنی اور دیگر مومنین کی حاجت برآوری کا خدا سےمطالبہ کیجئے


اپنی؛مسلمین جہان؛مومنین اور ملک کی حاجات پر غور وفکر کیجئے ۔تمام مسلمین ومومنین جو آپ کے ملک کے باشندے ہیں؛دنیائے اسلام سے جن کا تعلق ہے؛الغرض روی زمین پر بسنے والے مومنین ومسلمین کی حاجت بر آوری کا خدائے متعال سے مطالبہ کیجئے۔


اقتباس از: KHAMENEI.IR