اہلبیت(ع) کے مزارات کی حفاظت ملت اسلامیہ کریگی

اہل تشیع کو نشانہ بنانا ایک سامراجی سازش ہے، ہمیں اس سازش کا پردہ چاک بهی کرنا ہوگا، جس طرح اتحاد و وحدت کا پیغام امام خمینی (رہ) نے دیا ہے، یہی ملت اسلامیہ کیلئے نجات کا راستہ ہے۔

ID: 36092 | Date: 2014/06/19

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے تفتان کے علاقے میں ایران سے آنے والے اہل تشیع زائرین پرقاتلانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا: عالمی استعماری، سامراجی قوتیں اس نتیجے پر پہنچ چکی ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اپنی فوج کشی کے ذریعے مغلوب نہیں کر سکتیں، اس لئے وہ ڈالروں کے ذریعے لوگوں کو خریدتے ہیں، ان ڈالروں کے ذریعے لوگوں میں اختلافات ایجاد کرتے ہیں اور انتشار و تفرقہ پیدا کرکے باہم لڑا کر پوری مسلمہ امہ کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ صورتحال عراق و شام میں موجود ہے، یہ صورتحال آج پاکستان میں بهی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ ٹهیک اور خوش آئند ہے کہ پاکستانی معاشرہ اس حوالے سے بالغ نظری کا ثبوت دے رہا ہے۔ زائرین پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے، اس کیلئے پاکستانی حکومت کو فوری طور پر اقدامات کرنے ہونگے، جو لوگ آج ملت اسلامیہ میں کسی ایک مسلک کو بهی دہشتگردی کا نشانہ بنا کر اس طرح کی قتل و غارتگری کی وارداتیں کر رہے ہیں یہ دراصل اسلام پر حملہ کر رہے ہیں، زائرین پر حملہ کرنے والے دشمن کے ایجنٹ ہیں، یہ سامراج کے ایجنٹ ہیں، یہ امریکی و اسرائیلی ایجنٹ ہیں، انہیں کسی صورت بهی قبول اور برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس حوالے سے علماء کو بهی آگے آنا چاہیئے۔
بہرحال اہل تشیع کو نشانہ بنانا ایک سامراجی سازش ہے، ہمیں اس سامراجی سازش کا پردہ چاک بهی کرنا ہوگا، اسے سمجهنا بهی ہوگا، جاننا بهی ہوگا اور آج کے سامراج کیخلاف بالکل اسی طرح متحد ہونا ہو گا کہ جس طرح اتحاد و وحدت کا پیغام امام خمینی (رہ) نے دیا ہے، یہی ملت اسلامیہ کیلئے نجات کا راستہ ہے۔
ڈاکٹر نے مزید کہا: پاکستان مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، 2014ء کا سال ویسے ہی بہت زیادہ مشکلات کا سال ہے۔


اسلام ٹائمز کا اس سوال کے جواب میں کہ داعش شام میں حضرت سیدہ زینب (س) کے روضہ مقدس سمیت اصحاب رسول کے مزارات کو شرک کی علامتیں قرار دیکر حملے کرتی رہی، اب عراق میں مداخلت کرکے اس نے کربلا، نجف، سامراء، کاظمین میں موجود اہلبیت (ع) کے روضہ ہائے مقدس اور بغداد میں حضرت غوث الاعظم کے مزار کو بهی شرک کی علامتیں کہہ کر انہیں تباہ کرنا اپنا ہدف قرار دیا ہے اور ساته میں ایران کو دهمکی دی ہے کہ داعش ایران میں داخل ہو کر مشہد میں روضہ امام رضا (ع) کو بهی تباہ کر دیگی، اس صورتحال کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے؟
ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا:اس قسم کی باتوں کو مسلمانوں میں کوئی قبول نہیں کیا ہے، اہلبیت (ع) کے مزارات، اہلبیت (ع) کی نشانیاں کسی ایک مسلک کی نہیں ہیں۔  سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ، امام حسین (ع)، بی بی فاطمہ زہرا (س) یہ تو میرے سر کا تاج ہیں، میری جانیں ان کی جان پر قربان۔ کون بی بی زینب (س)، وہ بی بی زینب (س) جو تاریخ میں سب سے بڑی مجاہدہ ہیں، میرے پیارے نبی (ص) کی نواسی ہیں، جنہوں نے کربلا کے واقعہ کو رہتی دنیا تک واضح کر دیا، اگر بی بی زینب (س) نہ ہوتیں تو واقعہ کربلا اس طرح دنیا کے سامنے موجود نہ ہوتا، انہوں نے ایک ظالم حکمران کو بغیر کسی خوف کے للکارا، ان کے خطبات موجود ہیں کہ جس طرح انہوں نے یزید کو للکارا تها وہ تو تاریخ کے اندر روشن ترین مثال ہیں، وہ تو پوری دنیا کے انسانوں کیلئے مشعل راہ ہیں کہ دیکهو یہ ہے خانوادہ رسول، یہ کسی ظالم و باطل کے آگے جهکتا نہیں ہے، میں سمجهتا ہوں کہ اس قسم کی باتیں، اس قسم کی گفتگو یہ کسی دشمن کی سازش تو ہو سکتی ہے، یہ اسرائیل تو چاہتا ہے، امریکا تو چاہتا ہے، میں نہیں سمجهتا کہ یہ کوئی مسلمان چاہتا ہوگا۔


مشہد میں امام رضا (ع) کا مزار، مجهے بهی اگر موقع ملے تو میں زیارت کرنے کیلئے جاؤں گا، یہ کوئی معمولی لوگ نہیں تهے، انہوں نے انسانوں کی رہنمائی کی اور انسانوں کیلئے مرجع قرار پائے۔  میں نے تو امام خمینی (رہ) کے مزار پر بهی حاضری دی ہے، اسلئے کہ میں سمجهتا ہوں کہ دورِ حاضر کے اندر انہوں نے سامراج کیخلاف بہت مضبوط آواز اٹهائی اور دنیا کو بتایا کہ سامراجی زنجیروں کو کیسے توڑا جاتا ہے اور راستہ بهی دکهایا۔ لہٰذا اس قسم کی جتنی بهی آوازیں بلند ہو رہی ہیں یہ دشمن کی آوازیں ہیں، ملت اسلامیہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم داعش کی اس قسم کی باتوں سے انکار کرتے ہیں۔