امام خمینی کی برسی کے غیر ملکی مہمانوں کی پہلی جماعت سے خطاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تها کہ آپ نے اسلام کی غریب الوطنی ختم کی

ID: 35930 | Date: 2014/06/03

بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی دوسری برسی پر ملک ہی نہیں بیرون ملک سے بهی عقیدت مندوں کا ایک جم غفیر تہران کے "بہشت زہرا" قبرستان میں امام خمینی کے روضہ اقدس پر دکهائی دیا۔ اس اجتماع میں غیر ملکی مہمانوں کی ایک کثیر تعداد موجود تهی۔ غیر ملکی مہمانوں نے برسی کے پروگراموں میں شرکت کرنے کے ساته ہی قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے بهی دو گروہوں کی شکل میں ملاقات کی۔ اس موقع پر قائد انقلاب اسلامی نے اپنے مختصر خطاب میں عالم اسلام کے لئے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی بے مثال خدمات اور آپ کے مقام و منزلت کا ذکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛



بسم اللہ الرحمن الرحیم


حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تها کہ آپ نے اسلام کی غریب الوطنی ختم کی ۔میں آپ تمام بہنوں اور بهائیوں کو جو اس عظیم غم کے موقع پر تہران تشریف لائے ہیں، ان بہنوں اور بهائیوں کا بهی جو دیگر ملکوں سے آئے ہیں اور ان تمام بہنوں اور بهائیوں کو بهی جو مشہد اور دوسرے شہروں سے آئے ہیں ، خیر مقدم کرتا ہوں۔ امت اسلامیہ کے لئے مناسب ہے کہ اس غم انگیز حادثے کی مناسبت سے عزاداری کرے ۔ امید ہے کہ خدا وند عالم آپ سب کو اجر جزیل عنایت فرمائے۔ ہمارے عظیم امام کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اسلام کی غریب الوطنی ختم کی۔ مسلمان حتی اپنے گهروں اور شہروں میں بهی غریب الوطن تهے۔ اسلام حتی اپنے اصلی وطن میں بهی غریب الوطن تها۔ دشمنان اسلام نے الحاد، بدعنوانی اور طاغوتی نظاموں کے ذریعے مسلمانوں سے اپنے بارے میں سوچنے کا موقع بهی سلب کر لیا تها۔ ان حالات میں ہمارے عظیم امام نے جو اس دور میں پیغمبروں کے وارث اور دست خدا کا درجہ رکهتے تهے، چہرہ اسلام سے غریب الوطنی کی گرد ہٹائی اور اس کو نکهارا۔ جس چیز پر ایرانی قوم اور مسلمین عالم کو توجہ دینی چاہئے یہ ہے کہ آج ایران اسلامی سے سامراجی کیمپ کی دشمنی اسلام کی وجہ سے ہے۔ وہ اسلام کے دشمن ہیں، اس لئے اسلامی جمہوریہ پر دباؤ ڈالتے ہیں۔ وہ قرآن کے زندہ ہونے کے مخالف ہیں اس لئے ہماری قوم سے دشمنی برتتے ہیں۔ تمام مسلم اقوام کو جو راہ اسلام میں فداکاری کے لئے تیار ہیں، دشمنان اسلام کی دشمنی کا سامنا کرنے کے لئے آمادہ رہنا چاہئے ۔
ہم ایرانی، اس حقیقت پر فخر کرتے ہیں کہ خدا، اسلام اور قرآن کی وجہ سے عالمی غنڈوں اور سامراجیوں کے کینے و عداوت کا نشانہ بنے ہیں۔ ہمارے نوجوان اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے اسلام کے لئے مختلف محاذوں پر جنگ کی، سختیاں برداشت کیں۔ خدا کی راہ اور اسلامی اقدار اور قرآن کے دفاع میں جو سختی بهی اٹهائی جائے، وہ ایک حسنہ ہے۔ "ذلک بانهم لایصیبهم ظما و لا نصب ولا مخمصۃ فی سبیل اللہ ولایطئوں موطئا یغیظ الکفار ولاینالون من عدو نیلا الا کتب لهم بہ عمل صالح " (۱) یہ ہمارا نعرہ ہے۔ ایرانی قوم نے جو سختی بهی برداشت کی ہے خدا کے لئے برداشت کی ہے اور اس پر فخر کرتی ہے۔ایک اور روشن حقیقت یہ ہے کہ سرانجام راہ خدا ہی کامیابی کا راستہ ثابت ہوگا۔ تاریخ نے ہم پر یہ ثابت کر دیا ہے۔ معاصر دور کی بشریت کی تاریخ نے بهی اس کو ثابت کیا ہے۔ ہم خدا کے لئے صبر اور مزاحمت کرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ نصرت بهی اس صبر اور مزاحمت کے بعد ہی ملتی ہے۔ "ولینصرن اللہ من ینصرہ" (۲) ہمارے غیر ایرانی بهائی وطن واپسی میں اپنے عزیزوں اور لوگوں کے لئے اسلام، امام اور اس قوم کا پیغام اپنے ساته لے جائیں۔ یہ وہی پیغام قرآن ہے۔ خدا وند عالم سے دعا ہے کہ مسلم اقوام کی عزت، قدرت اور پیشرفت میں روز بروز اضافہ کرے۔


والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ


ماخذ:   urdu.khamenei.ir